"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘متن اور شعیب زماں کی شاعری

متحدہ ہمارے ساتھ چلے تو پچھلی باتیں بھول جائیں گے: مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ''متحدہ ہمارے ساتھ چلے تو پچھلی باتیں بھول جائیں گے‘‘ البتہ اگر ہمارے ساتھ اب بھی چلے تو اس دوران جو باتیں انہیں سننے کو ملیں گی‘ وہ قیامت تک نہیں بھول سکیں گے‘ کیونکہ باتیں وہی پائیدار ہوتی ہیں‘ جو عمر بھر یاد رہیں اور بھلانے سے بھی نہ بھولیں ‘کیونکہ وہ کافی حد تک حیرت انگیز بھی ہوتی ہیں اور عبرت‘ آدمی کو جہاں سے بھی ملے‘ حاصل کر لینی چاہیے کہ بہت کام کی چیز ہوتی ہے۔ ایک بار آزما کر تو دیکھیں؛ اگرچہ خالد مقبول صدیقی نے بھی یہ دھمکی ہی لگائی ہے اور وزیراعظم سے ملاقات کے بعد وہ استعفیٰ واپس لے لیں گے‘ کیونکہ مرکز کی وزارتیں کوئی بیوقوف ہی چھوڑے گا اور وہ بھی صوبائی وزارتوں کے بدلے‘ لیکن کچھ نہیں کہا جا سکتا‘ کیونکہ شامتِ اعمال کی وجہ سے بڑے بڑوں کا دماغ گھوم جاتا ہے اور یہ لوگ تو اتنے بڑے بھی نہیں اور صرف ہمارے ساتھ چل کر ہی بڑے ہو سکتے ہیں‘ لیکن ایسا لگتا ہے کہ انہیں بڑا ہونے کا کوئی شوق نہیں۔ آپ اگلے روز بدین میں ایک ہسپتال کے فزیکل ری ہیبلی ٹیشن سنٹر کا افتتاح کر رہے تھے۔
سروسز ایکٹ میں ترمیم کے فیصلے پر نواز شریف 
سے مشاورت نہیں کی گئی: جاوید لطیف
نواز لیگ کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ '' سروسز ایکٹ میں ترمیم کے فیصلے پر نواز شریف سے مشاورت نہیں کی گئی‘‘ کیونکہ بقول بیرسٹر اعتزاز احسن جو کچھ وہ ہمارے ساتھ کر کے گئے ہیں‘ اس کے بعد مشاورت کا کیا سوال پیدا ہوتا ہے؛ حالانکہ وہ ہمیں اتنے سستے داموں فروخت کرنے کی بجائے حکومت کے پیسے واپس کر سکتے تھے۔ اوپر سے شہباز شریف بھی وہاں جا کر بیٹھ گئے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے میں وہ بھی شامل تھے کہ تاجر لوگوں سے یہی توقع کی جا سکتی ہے‘ اسی لیے روم میں عدالتوں اور تاجروں کی بستیاں شہر سے باہر بسائی جاتی تھیں۔شکر ہے کہ ملک بکنے سے بچ گیا‘ ورنہ کشمیر کا تیا پانچا تو یہ حضرات کر ہی گئے تھے اور یہ بھی لگتا ہے کہ ہمیں مریم بی بی پر ہی اکتفا کرنا پڑے گا‘ اگرچہ وہ بھی اُڈاری مارنے کو تیار بیٹھی ہیں ۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سپورٹس کلب بنایا تھا ‘کوئی نائٹ کلب نہیں بنایا: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''سپورٹس کلب بنایا تھا‘ کوئی کسینو یا نائٹ کلب نہیں بنایا‘‘ اس لیے اس میں اگر کوئی اونچ نیچ ہو بھی گئی ہے تو درگزر کرنا چاہیے اور سپورٹس مین شپ کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا‘ بجائے اس کے کہ نا صرف میرے‘ بلکہ میرے بھائی کیخلاف بھی انتقامی کارروائی شروع کر دی گئی ہے اور اگر یہی کچھ ہونا تھا تو میں سیدھا سیدھا ایک نائٹ کلب ہی بنا دیتا ‘جس میں اور کسی کھیل کا نہ سہی‘ اِن ڈور گیمز کا انتظام بھی کیا جا سکتا تھا اور اگر پیسے واپس ہی لینا ہیں ‘تو پہلے ہمارے قائدین سے لیے جائیں‘ کیونکہ اس پیسے سے ہی سارے کھاتے پورے ہو سکے تھے اور میرے جیسے مسکین پر چڑھ دوڑنے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی‘ اول تو وہ جو اور جتنا کچھ دے گئے ہیں کافی ہے۔ آپ اگلے روز عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
درستی
بھائی صاحب نے اپنے کالم میں میرؔ کا شعر اس طرح نقل کیا ہے؎
شکست و فتح تو نصیبوں سے ہے ولے اے میرؔ
مقابلہ تو دلِ ناتواں نے خوب کیا
اس شعرکے پہلے مصرع میں ''تو‘‘ زائد ہے‘ جس سے مصرع بے وزن ہو گیا ہے۔بھائی صاحب نے دونوں جگہ '' تو‘‘ لگا دیاہے ۔
عزیز و محترم محمد اظہار الحق نے آج ایک شعر اس طرح نقل کیا ہے؎
میرِ سپاہ ناسزا‘ لشکریاں شکستہ صف
آہ و تیرِ نیم کش جس کا نہیں کوئی ہدف
اسکے دوسرے مصرع میں ''آہ ‘‘ کے بعد ''وہ‘‘ ہے‘ جو غالباً ٹائپ کی غلطی ہے۔ میرا ایک مقطع غلط چھپ گیا تھا‘ صحیح اس طرح ہے: ؎
تارے سے دل میں ٹوٹتے رہتے ہیں‘ اے ظفرؔ
اور ساری ساری رات دھڑکتا ہے آسماں
اور‘ اب آخر میں شعیب زماں کی شاعری:ـ
وہاں کیا خامشی کے حال ہوں گے
جہاں چاروں طرف گھڑیال ہوں گے
جو مچھلی جتنی دیدہ زیب ہو گی
اُسی کے گرد اتنے جال ہوں گے
گریں گے آسماں سے چاند تارے
زمین کے ہاتھ میں رومال ہوں گے
تری صحرا نما بستی میں بادل
ہوا کی زلف سے ارسال ہوں گے
............
لوٹ آنے کی خوشی اپنی جگہ
ڈوب جانے کا نظارا اک طرف
تمہارے لمس کا جادو ہے ورنہ سچ پوچھو
پرانے کپڑے چمکدار ہو نہیں سکتے
میں کہہ رہا ہوں یہاں پھول کھلنے والے نہیں
یہ راستے کبھی ہموار ہو نہیں سکتے
نکل پڑا ہوں لیے شہر کی گزر گاہیں
رسائی کا بھی نہیں انتظار کر سکا میں
شبِ الم سے جو لاتا ہے آپ کی جانب
وہ راستہ ہی نہیں اختیار کر سکتا میں
یہی بہت ہے مرے حوصلے کو داد ملی
برے دنوں میں ترا اعتبار کر سکا میں
آج کا مقطع
بیٹھا بھٹی جھونک ظفرؔ
شعر سنا بھٹیاری کو

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں