ہمارا احتجاج رحمت کا پہلا قطرہ ثابت ہوگا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''ہمارا احتجاج رحمت کا پہلا قطرہ ثابت ہوگا‘‘ جبکہ دوسرے قطرے کے انتظار میں ایک اور احتجاج کرنا پڑے گا اور اسی طرح جتنے احتجاج ہوں گے‘ رحمت کے اتنے ہی قطرے جمع ہو جائیں گے‘ جنہیں ڈراپر میں بھر کر رکھ لیا جائے گا اور چونکہ ملک سے رحمت ہماری ہی وجہ سے غائب ہوئی تھی‘ اس لیے اس کی واپسی کا انتظام بھی ہمارے ہی ذمے ہے ؛چنانچہ ان قطروں میں برکت ڈالنے والا بھی اللہ ہی ہے؛ اگرچہ اب تک تو ہم اس سے محروم ہی چلے آ رہے ہیں‘ ورنہ ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتے؛ حتیٰ کہ دنوں کے ساتھ ساتھ ہماری راتیں بھی ایسی ہی ہیں ‘جنہیں دیکھ دیکھ کر یہ دن آ گئے ہیں اور اسی پریشانی میں میرا آج کے بیان کا ناغہ بھی ہونے لگا تھا ‘لیکن میں نے یہ بیان دے ہی ڈالا ۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں مظاہرے سے خطاب کر رہے تھے۔
بلوچستان میرا دوسرا گھر ہے‘ اسے ساتھ لیکر چلیں گے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''بلوچستان میرا دوسرا گھر ہے‘ اسے ساتھ لیکر چلیں گے‘‘ اور اگر چیف سیکرٹری ودیگر کی صورت ِحال یہی رہی تو زیادہ امکان ہے کہ مجھے اس دوسرے گھر میں ہی شفٹ کرنا پڑے گا اور میری دور اندیشی ہے‘ جو میں نے دوسرے گھر کا بھی بندوبست کر رکھا ہے اور جس کیلئے میں نے سامان وغیرہ باندھنا شروع کر دیا ہے اور اپنی اس عقلمندی پر خود کو داد بھی دے رہا ہوں اور اسی مصروفیت کی وجہ سے میرے خلاف شکایات بھی پیدا ہو رہی تھیں‘ جبکہ دوسرا گھر تعمیر کرنا کوئی خالہ جی کا گھر نہیں‘ کیونکہ خالہ جی کا اپنا گھر ہے‘ جس میں وہ مزے سے رہ رہی ہیں‘ انہیں میرے گھر پر نظریں جمانے کی کیا ضرورت ہے‘ ویسے ہمارے گھر کے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں ‘جبکہ میں نے تو دروازے کے طاق بھی نہیں لگوائے اور خالی فریم ہی لگوا رکھا ہے‘ تا کہ کسی کو اندر داخل ہونے میں دقت نہ ہو۔ آپ اگلے روز لاہور میں چینی وغیرہ کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے ہدایات جاری کر رہے تھے۔
گندم کا بحران حکومتی کرپشن کا ثبوت ہے‘ ملک
میں ہنگامے پھوٹ سکتے ہیں: جاوید ہاشمی
سینئر اور بزرگ سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''گندم کا بحران حکومتی کرپشن کا ثبوت ہے‘ ملک میں ہنگامے پھوٹ سکتے ہیں‘‘ لیکن اس کا بھی کچھ زیادہ امکان نہیں‘ کیونکہ یہ بے حس لوگوں کا ملک ہے ‘ورنہ نواز لیگ نے جو زیادتیاں میرے ساتھ روا رکھی ہیں‘ کوئی ایک آدھ ہنگامہ اس پر بھی پھوٹ پڑتا‘ لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی اور اسی لیے یہ جماعت اپنے منطقی انجام کو پہنچ رہی ہے کہ آخر میری آہوں اور بددعائوں نے بھی رنگ لانا ہی تھا ‘جو ساری لیگی قیادت لندن میں بے پناہ لے چکی اور ایک طرح سے اسے سیاسی پناہ بھی کہا جا سکتا ہے اور پیچھے اب خواجہ آصف ہی رہ گئے ہیں‘ جن سے میری یاد اللہ تو ہے‘ لیکن یہ سب کے سب طوطا چشم واقع ہوئے ہیں کہ انہوں نے اپنی آنکھیں نکلوا کر طوطے کی آنکھیں فٹ کروا رکھی ہیں ۔ آپ اگلے روز ملتان میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کسی کو راضی کر کے نہیں‘ عوام سے تبدیلی لائیں گے: قمر زمان کائرہ
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''کسی کو راضی کر کے نہیں‘ عوام سے تبدیلی لائیں گے‘‘ تاہم کسی سے بھی پہلے عوام کو راضی کرنا ضروری ہے‘ کیونکہ وہ ہمارے بارے میں روز بروز سنجیدہ سے سنجیدہ تر ہوتی چلے جا رہے ہیں ‘ جبکہ حکومت نے زرداری صاحب کے ایک اور ساتھی کو وعدہ معاف گواہ بنا لیا ہے اور اس طرح اس نے وفاداریاں تبدیل کروانے کا کام سنبھال لیا ہے‘ جو کہ ناجائز ہے‘ لیکن یہاں جائز نا جائز کو کون دیکھتا ہے‘ تاہم کسی کو اگر راضی نہ بھی کیا تو اس کی ناراضی کا خیال ضرور رکھنا پڑے گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں جواں سال شاعر کاشف حسین غائرؔ کی شاعری کے کچھ نمونے پیش خدمت ہیں:
ترے بھی دل میں محبت کی آگ روشن ہے
تو آنچ کیوں لب و رخسار تک نہیں آتی
مجھے کسی کی طرف دیکھنا نہیں پڑتا
میں دیکھ لیتا اگر ایک بار اپنی طرف
اگر دماغ کی سُنتا تو میں بھٹک جاتا
پہنچ گیا ہوں کہیں دل کی رہنمائی سے
نگاہِ دل کے لیے روز خواب لاتی ہے
کہ چل رہا ہے یہ گھر اب اسی کمائی سے
گذشتگاں میں ہمارا شمار ہونے میں
اب اور وقت ہے کتنا غبار ہونے میں
یہ قید خانہ بھی اک شب میں کتنا پھیل گیا
اب اور دیر لگے گی فرار ہونے میں
یہ کوئی اور ہی موسم ہے شاید
کہ پتّے یوں نہیں گرتے خزاں میں
بس ایک دن اِسے زنجیر خود رہا کرے گی
یہ قیدی ایسے تو آزاد ہونے والا نہیں
بنتا جاتا ہے یہ گھر شہرِ خموشاں غائرؔ
شور کرتا ہوں تو بیکار نہیں کرتا میں
اس تماشے کو خدا دیکھنے والا ہے بہت
کیا ضرورت ہے کسی اور تماشائی کی
ڈوب بھی سکتے ہیں یہ سطح پہ رہنے والے
ان سے باتیں نہ کیا کیجیے گہرائی کی
بُرے دنوں میں کسی روز کام آئے گا
سو‘ اچھے وقت میں کچھ زہر لا کے رکھ لیا ہے
آج کا مقطع
موسموں سے بہت آگے نکل آیا ہوں‘ ظفرؔ
کِھل کے مرجھاؤں گا میںاب نئے انداز کے ساتھ