پاکستان‘ کشمیر اور کشمیریوں کے بغیر نا مکمل ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''پاکستان‘ کشمیر اور کشمیریوں کے بغیر نا مکمل ہے‘‘ اور میرے بغیر تو بالکل ہی نا مکمل ہے‘ لیکن واپس آنا ممکن ہی نہیں ہے‘ کیونکہ نا بکاؤ ڈیوڈ روز کے خلاف مقدمہ جو کر رکھا ہے‘ اس میں دو تین سال تو لگ ہی جائیں گے‘ نیز کسی کے منہ سے نوالہ چھین لینا کوئی شرافت نہیں ہے اور اگر فیصلہ میرے خلاف آ جاتا ہے‘ جس کے قوی امکانات ہیں تو واپس آ کر قوم کو کیا منہ دکھائوں گا ‘جو میرا منہ دیکھ دیکھ کر پہلے ہی بیزار ہو چکی ہے‘ علاوہ ازیں بھائی صاحب کو بیماری کی حالت میں چھوڑ کر کیسے آ سکتا ہوں‘ جبکہ ہوٹلوں کے کھانے کھا کھا کر ان کا معدہ مزید خراب ہو گیا ہے‘ جس کی میڈیکل رپورٹ بھی پاکستان بھجوائی جا رہی ہے اور اگر مریم کو یہاں آنے نہ دیا گیا‘ تو ان کی طبیعت مزید بگڑ سکتی ہے‘ بلکہ اب تو وہ مجھے بھی مریم مریم کہہ کر پکارنے لگے ہیں۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
قوم نے کشمیری عوام کو یکجہتی کا پیغام دے دیا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''قوم نے کشمیری عوام کو یکجہتی کا پیغام دے دیا‘‘ اگرچہ یہ پیغام میں اپنی کشمیر کمیٹی کے چیئر مین کی حیثیت سے کافی دے چکا ہوں‘ بلکہ اب کافی عرصے سے ریلیوں‘ مارچ اور دھرنوں کی صورت میں یہاں بھی یہی پیغام دے رہا ہوں۔اس کے بعد بظاہر تو قوم کو یہ پیغام مزید دینے کی ضرورت نہیں ہے‘ کیونکہ اس پیغام کی کثرت سے کشمیریوں کو بدہضمی ہونے کا بھی خطرہ ہے‘ جبکہ ادھر خالی مارچ کر کر کے میرا اپنا ہاضمہ کافی خراب ہو چکا ہے‘ جس کی کسی کو فکر ہی نہیں ہے اور اب چھوٹی چھوٹی‘ یعنی اپنے جیسی پانچ پارٹیوں کو اپنے ساتھ ملا کر کشمیریوں کو مزید پیغام پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہوں‘ تا کہ یہ بھی میرے ساتھ بالآخر اسی منطقی انجام کو پہنچیں ‘جس سے میں دو چار ہونے والا ہوں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ملک کو مقروض کر کے لنگر خانے کھول دیئے گئے: مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''ملک کو مقروض کر کے لنگر خانے کھول دیئے گئے ‘‘ اور اس طرح عوام کو مفت خوری پر مجبور کیا جا رہا ہے ‘جو پہلے ہی پرلے درجے کے سست الوجود واقع ہوئے ہیں اور ہم پرانے ظلم و ستم کے باوجود سڑکوں پر ہی نہیں آ سکے اور گھروں میں بیٹھے مکھیاں مارا کرتے ہیں؛ حتیٰ کہ ملک سے مکھیوں ہی کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ آخر اس بے زبان جاندار نے ان کا کیا بگاڑا تھا‘ جبکہ یہ تو ان کی بھنبھناہٹ سننے کے لیے ہمارے کان ترس گئے ہیں اور ناک پر بیٹھنے بٹھانے کے لیے بھی کوئی مکھی دستیاب نہیں ہے اور اب پتا چلا ہے کہ ان لنگر خانوں میں ہمارے کارکن بھی کھانا کھاتے دیکھے گئے ہیں اور انہیں ہماری عزت کا بھی کوئی خیال نہیں رکھا؛ آپ اگلے روز لاہور میں وزیراعظم کے کوالالمپور کے بیان پر اپنے رد عمل کا اظہار کر رہی تھیں۔
وزیراعظم کا دورہ ملائیشیا تاریخی اہمیت کا حامل ہے: فردوس عاشق
وزیراعظم کی مشیر برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کا دورہ ملائیشیا تاریخی اہمیت کا حامل ہے‘‘ کیونکہ یہ ایک طے شدہ تاریخ پر کیا گیا تھا اور اس طرح وزیراعظم کا ہر دورہ تاریخی اہمیت کا حامل ہوا کرتا ہے‘ کیونکہ وہ کسی نہ کسی تاریخ پر کیا جاتا ہے‘ بلکہ ان دوروں کی تو تاریخی کے ساتھ ساتھ ایک جغرایائی اہمیت بھی ہے ‘کیونکہ یہ کسی نہ کسی ملک میں کیے جاتے ہیں ؛چنانچہ وہ اپنے دوروں سے تاریخ اور جغرافیہ ایک ساتھ ترتیب دے رہے ہیں اور چونکہ ان دوروں کا باقاعدہ حساب رکھا جاتا ہے اس لیے ان میں ریاضی کے اصول بھی کار فرما ہوتے ہیں اور چونکہ انہوں نے اپنے پہلے دورے سے مختلف‘ بلکہ متضاد بیان دینا ہوتا ہے‘ اس لیے ان میں ایک ویرائٹی کا ذائقہ بھی ملتا ہے‘ جو کہ چینی کی نایابی سے تقریباً مفقود ہی ہو چلا تھا ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں عامرؔ سہیل کی ایک تازہ غزل:
سُرخ تجارت گرتی ہے
حُور عمارت گرتی ہے
اک دلدوز بلندی سے
جیسے حسرت گرتی ہے
دونوں کفر کی حالت میں
پگ پگ نیت گرتی ہے
شہید سی ہو‘ شہتوت سی ہو
دیکھ کے لذت گرتی ہے
اے ابدلآباد غزل
تھام‘ محبت گرتی ہے
نعمت کو جھٹلانا مت
کوکھ سے نعمت گرتی ہے
دُھوپ ہے اتنی تیز یہاں
ہاتھ سے محنت گرتی ہے
رات غلط‘ ہیہات غلط
بھاگ عبادت گرتی ہے
جاگ خدا دہلیز پہ ہے
بھاگ‘ قیامت گرتی ہے
ٹُوٹ رہے ہیں اندر سے
رقص ہے‘ وحشت گرتی ہے
حُسن سے عامرؔ پُوچھیں گے
کون ضرورت گرتی ہے
آج کا مطلع
کبھی غبار کسی دن دھواں دکھائی دیا
بہت دنوں میں مجھے آسماں دکھائی دیا