"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘متن‘ درستی اور فوزیہؔ شیخ کی غزل

عمران خان‘ بلاول کی آوازسے خوفزدہ ہیں: بختاور بھٹو زرداری
سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عمران خان بلاول کی آوازسے خوفزدہ ہیں‘‘ حالانکہ بلاول کو اپنی آواز سے خود خوفزدہ ہونا چاہیے کہ ان کے ساتھ جو کچھ ہونے والا ہے‘ آواز لگانے کی بجائے انہیں خاموشی سے اس کا انتظار کرنا چاہیے‘ اس کے علاوہ والد صاحب اور پھوپھو صاحبہ کے ممکنہ انجام کا بھی انہیں اندازہ ہو جانا چاہیے تھا‘ کیونکہ اس بار نہ تو مقدمات کا ریکارڈ جلایا جا سکتا ہے اور نہ ہی گواہ بیٹھنے کو تیار ہیں‘ بلکہ متعدد فرنٹ مین وعدہ معاف گواہ بننے پر بھی تیار ہو گئے ہیں ‘جو احسان فراموشی کی انتہا ہے اور جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ آئندہ کوئی فرنٹ مین بننے کو بھی تیار نہیں ہوگا ‘جبکہ پیسے واپس کرنا بھی ان کے لیے ممکن نہیں‘ کیونکہ اپنی حق حلال کی اور محنت کی کمائی سے تو کوئی بھی علیحدہ ہونے کو تیار نہ ہوگا‘ جبکہ آئندہ اقتدار میں آنے کا امکان بھی نہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک ٹویٹ جاری کر رہی تھیں۔
لندن طبی معائنہ کے لے آیا ہوں: چوہدری نثار
سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ''لندن طبی معائنہ کے لے آیا ہوں‘‘ اور میرا ارادہ تو یہ تھا کہ یہ معائنہ ڈاکٹر نواز شریف سے ہی کرائو جو طرح طرح کی بیماریاں بھگتانے کے بعد خود بھی ایک تجربہ کار ڈاکٹر بن چکے ہیں‘ لیکن انہوں نے ملاقات ہی سے صاف انکار کر دیا ہے؛ حالانکہ میں پوری فیس ادا کرنے کو تیار تھا اور ان کی صحت کی صورتحال دیکھ کر میں ان کی ڈاکٹری کا مزید بھی قائل ہو گیا تھا ‘کیونکہ وہ چھ منزلہ عمارت سے اترنے‘ چڑھنے میں لفٹ کا استعمال نہیں کرتے‘ بلکہ دوسروں کو بھی سیڑھیاں استعمال کرنے کی تاکید کرتے ہیں‘ بلکہ ایک بار تو سیڑھیوں میں زیادہ رش ہونے کی وجہ سے وہ پائپ کے ذریعے بھی اوپر چڑھ آئے تھے‘ نیز میاں شہباز شریف نے بھی میرے بارے میں ان کو سمجھانے اور قائل کرنے کی بہت کوشش کی اور زیادہ اصرار کرنے پر گُرز سے ان پر حملہ آور ہونے کی بھی کوشش کی گئی ‘لیکن اسحاق ڈار نے بیچ بچائو کرا دیا۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران پر سرمایہ کاری کرنے والا مافیا 
سُود سمیت وصولی کر رہا ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''عمران پر سرمایہ کاری کرنے والا مافیا سُود سمیت وصولی کر رہا ہے‘‘ جبکہ مجھے وصولی پر نہیں ‘بلکہ سُود پر سخت اعتراض ہے‘ جو کہ ایک غیر اسلامی فعل ہے ‘جبکہ ملک میں رائج متعدد غیر اسلامی افعال کو برداشت کرنے کے باوجود سُود خوری کو ہرگز برداشت نہیں کر سکتا؛ اگرچہ بعض لوگوں کے نزدیک میرا ہر روز بیان دینا بھی کچھ زیادہ اچھا نہیں‘ لیکن کیا کروں‘ عادت سے مجبور ہوں اور آپ کو معلوم ہے کہ عادتیں آخر تک قائم رہتی ہیں اور میں تو پہلے ہی قبر میں پائوں لٹکائے بیٹھا ہوں ‘جبکہ یہ محاورہ بھی غیر اسلامی ہے‘ کیونکہ قبر میں پائوں لٹکا کر بیٹھ جانا بجائے خود قبر کے ساتھ ایک غیر شائستہ حرکت ہے۔ اس پر پائوں لٹکا کر بیٹھنے کی بجائے اس میں اللہ کا نام لے کر لیٹ جانا زیادہ احسن ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حالیہ برس مڈ ٹرم انتخابات کا سال ہے: رانا مشہود
سابق صوبائی وزیر اور نواز لیگی رہنما رانا مشہود احمد خان نے کہا ہے کہ ''حالیہ برس مڈ ٹرم انتخابات کا سال ہے‘‘ اور ہماری بڑی فکر مندی کی وجہ بھی یہی ہے ‘کیونکہ ہماری قیادت تو لندن جا کر بیٹھ گئی ہے۔ ایک مریم بی بی کا پھڑکا باقی رہ گیا تھا‘ وہ بھی مائلِ پرواز ہیں ‘جس کے بعد پارٹی پر قبر کی سی خاموشی چھا جائے گی ‘کیونکہ دیگر زعماء بھی زیادہ تر سرکاری مہمان بننے والے ہیں اور کارکن ویسے بھی کہیں نظر نہیں آتے؛ حالانکہ باقاعدہ منتھلیاں وصول کرتے رہے ہیں‘ جو اب کچھ عرصے سے بند ہیں تو یہ بھی گویا گھر بیٹھ گئے ہیں ؛اگرچہ گھر بیٹھنے اور لیٹنے کیلئے تو ہوتا ہی ہے‘ لیکن ہوا خوری کیلئے کبھی باہر بھی نکلنا چاہیے؛ اگرچہ ہوا سے پیٹ تو نہیں بھرتا‘ لیکن زیادہ ہوا بھر جانے سے پیٹ پھٹ بھی سکتا ہے یا پھول بھی سکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں سلمان رفیق کی پیشی کے موقعے پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
درستی
بھائی صاحب نے کالم میں ایک شعر اس طرح درج کیا ہے: ؎
کیا دستِ طمع کسو کے آگے کریں دراز
وہ ہاتھ سو گیا ہے سرہانے دھرے دھرے
اس کا پہلا مصرعہ بے وزن ہے‘ جو غالباً اس طرح سے ہے ع
آگے کسو کے دستِ طمع کیا کریں دراز
اور‘ اب آخر میں فوزیہ ؔشیخ کی یہ غزل:
مجھ کو صدا نہ دیں‘ نہ ستائیں مُحبتیں
میری بلا سے بھاڑ میں جائیں مُحبتیں
جچتی نہیں ہے مانگ کے پہنی ہوئی قبا
جائیں یہاں سے‘ اپنی اٹھائیں مُحبتیں
بیٹھے رہیں غرور میں اپنی انا کے ساتھ
رکھیں سنبھال کر یہ وفائیں‘ مُحبتیں
کہنا کہ اب کسی کی ضرورت نہیں رہی
تھک ہار کر جو لوٹ کے آئیں مُحبتیں
دیوار نفرتوں کی کھڑی کی ہے تم نے جو
ممکن ہے یہ بھی بوجھ اٹھائیں مُحبتیں
ہوتی نہیں یہ ہر کس و نا کس کے واسطے
انمول ہیں جہاں میں دعائیں‘ مُحبتیں
اس دلفریب جال میں فوزیؔ نہ آئے گی
قدموں میں چاہے پھُول بچھائیں مُحبتیں
آج کا مقطع
روز ویران ہوا جاتا ہوں اندر سے‘ ظفرؔ
ربط کچھ ہے تو سہی شہر کی تعمیر کے ساتھ

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں