"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور اس ہفتے کی تازہ غزل

آٹا‘ چینی سکینڈل پر حکومتی خاموشی اعترافِ جرم ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''آٹا‘ چینی سکینڈل پر حکومتی خاموشی اعترافِ جرم ہے‘‘ اور یہ پرلے درجے کی بزدلی بھی ہے کیونکہ آدمی اگر جرم کرے تو پو رے دھڑلے سے کرے جبکہ ہم نے کبھی اعترافِ جرم نہیں کیا حالانکہ دنیا بھر کے سامنے سب کچھ ہوتا رہا ہے بلکہ عدالت سے سزا ہونے کے بعد بھی ہمارا اعلان یہ ہوا کرتا تھا کہ ہم سرخرو ہوئے ہیں اور یہاں لندن میں بھی سرخرو ہونے کے لیے آئے ہیں بلکہ بھائی صاحب تو پہلے سے بھی تگڑے ہو گئے ہیں اور ہر وقت زور آزمائی ہی کی دُھن میں رہتے ہیں جبکہ مریم کا تو بہانہ ہے‘ ہارٹ سرجری تو وہ خود ہی نہیں کروانا چاہتے کیونکہ وہ اس کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے بلکہ ڈاکٹر عدنان بھی پٹائی سے بمشکل ہی بچتے ہیں اور دو چار گھونسے تو انہیں جڑ بھی دیئے گئے تھے‘ جبکہ میں ا نہیں سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں تو خونخوار نظروں سے میری طرف دیکھنے لگتے ہیں۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مریم نواز دعوت دیں تو ملاقات کروں گا: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''مریم نواز دعوت دیں تو ملاقات کروں گا‘‘ اور اب تو میں نے خود بھی کہہ دیا ہے اس لیے انہیں دعوت دے دینی چاہیے۔ اگرچہ انہوں نے چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے‘ تاہم میں بھی ان کے پاس خاموش بیٹھا رہوں گا اور دونوں دنیا کی بے ثباتی پر غور کرتے رہیں گے جبکہ احتساب ادارے کی وجہ سے مجھے ویسے بھی غور و فکر کی عادت پڑی ہوئی ہے جس میں عذر کم ہوتا اور فکر زیادہ ‘جسے فکر مندی بھی کہا جاتا ہے ‘جبکہ قوم کے بارے میں فکر مندی اس کے علاوہ ہے کہ اسے مفلوک الحال کرنے کی سعادت زیادہ تر ہمیں ہی حاصل ہے تا کہ یہ ہر چیز سے بے نیاز ہو کر اللہ سے لو لگا لے کہ آخر دنیا چند روزہ ہے اور بھوک ننگ سے ان کے لیے مزید چند روزہ ہو چکی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ثمینہ خالد گھرکی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت کا خاتمہ قریب‘ کوئی آنسو بہانے والا بھی نہیں: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت کا خاتمہ قریب‘ کوئی آنسو بہانے والا بھی نہیں‘‘ حتیٰ کہ کوئی مگر مچھ کے آنسو بہانے والا بھی نہیں ہے جبکہ خاکسار یہ خدمت سر انجام دے سکتا ہے اگرچہ میں مگر مچھ کے آنسو تو نہیں آٹھ آٹھ آنسو ضرور بہا سکتا ہوں‘ حالانکہ یہ محاورہ سراسر غلط ہے کیونکہ آٹھ آٹھ آنسو بہانے کی پابندی ناقابل فہم ہے کہ چار چار آنسو بھی ہو سکتے ہیں اور چھ چھ آنسو بھی۔ اول تو آدمی رونے میں ہی اس قدر مشغول ہوتا ہے کہ آنسو گننے کا کوئی موقعہ محل ہی نہیں ہوتا اور جس کے لیے ضروری ہے کہ دونوں آنکھوں سے چار چار آنسو بہائے جائیں تا کہ اس غلط محاورے پر پوری طرح سے عمل ہو سکے جبکہ خون کے آنسو رونا تو بالکل ہی غلط ہے کہ اس کے لیے پہلے آنکھوں کو زخمی کرنا ضروری ہوتا ہے اگر آنکھوں میں خون اتر آئے تو انہیں زخمی کرنے کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔ آپ اگلے روز منصورہ میں منعقدہ ایک تعزیتی ریفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
مافیا اپنی کرپشن اور نا اہلی کا بوجھ میڈیا 
پر نہیں ڈال سکتا: مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ مافیا اپنی کرپشن اور نا اہلی کا بوجھ میڈیا پر نہیں ڈال سکتا اور کوشش کرے بھی تو نہیں ڈال سکتا جبکہ یہ بھی نا اہلی ہی کی ایک صورت ہے جبکہ ہماری کرپشن بلکہ خدمت کا زیادہ تر بوجھ عوام پر تھا‘ کیونکہ میڈیا کا اور ہمارا تو ویسے بھی چولی دامن کا ساتھ تھا‘ البتہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ چولی کون تھا اور دامن کون‘ اور اب عوام جھولیاں بھر بھر کر ہمیں دعائیں دے رہے ہیں اور کانوں کو ہاتھ بھی لگا رہے ہیں‘ کیونکہ انہیں ہمارے بھی ہاتھ کافی لگے ہوئے ہیں کہ جو ہاتھ ہم نے ان کے ساتھ کیا ہے مرتے دم تک یاد رکھیں گے‘ اگرچہ ان کی یادداشت کافی کمزور ہے اور اس لیے ہمیں بار بار برسرِ اقتدار بھی لاتے رہے ہیں‘ لیکن اب لگتا ہے کہ ان کے ہوش اچھی طرح سے ٹھکانے آ گئے ہیں اور آئندہ ایسی غلطی نہیں کریں گے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
نالہ کبھی ہمارا ترانہ نہیں ہوا
بیگانہ ہی رہا جو یگانہ نہیں ہوا
چلتا رہا ہے ساتھ جو اک فاصلے کے ساتھ
یعنی کبھی وہ شانہ بشانہ نہیں ہوا
جس میں مجھے ہی مار دیا جائے گا کبھی
پورا ابھی بیاں وہ فسانہ نہیں ہوا
سیدھا تھا صاف راستا اور مختصر بہت
میں اس لیے سفر پہ روانہ نہیں ہوا
میں جو چھپا ہوا تھا خود اپنی ہی آڑ میں
ایسا کہ دشمنوں کا نشانہ نہیں ہوا
مسمار ہو گیا ہے جو تعمیر ہو کے گھر
اس میں ابھی ہمارا ٹھکانہ نہیں ہوا
جس کے لیے زمین ہی ساری اُدھیڑ دی
دریافت آج تک وہ خزانہ نہیں ہوا
مدت سے ایک خواب کا ٹکڑا اسی طرح
دل میں پڑا ہوا ہے‘ پرانا نہیں ہوا
وہ سمت ہی مجھے نہیں اب یاد اے ظفرؔ
مجھ کو جدھر سے آئے زمانہ نہیں ہوا
آج کا مقطع
ظفر ، غلط ہے کہ میں اُس کو پا نہیں سکتا
یہ میرے ہاتھ پہ اُس کی لکیر تو دیکھو 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں