ایسا نظام بنائیں گے‘ معیشت کے فیصلے غریب کریں: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ایسا نظام بنائیں گے‘ معیشت کے فیصلے غریب کریں‘‘ اور جس رفتار سے حکومت وصولیوں کی دھمکیاں دے رہی ہے اور ہمارے اثاثے ضبط کر رہی ہے‘ ہم خود غریب ہونے والے ہیں‘ اس لیے معیشت کے فیصلے ہم خود ہی کریں گے‘ کیونکہ ویسے بھی ہم کافی غریب طبع واقع ہوئے ہیں‘ جبکہ معیشت کا تجربہ بھی ہم سے زیادہ کس کو ہوگا‘ کیونکہ اپنے دور میں والد صاحب معیشت ہی کو چلاتے رہے ہیں ‘جس میں انہیں اپنے فرنٹ مینوں کا بھرپور تعاون حاصل تھا‘ جن میں سے کچھ وعدہ معاف گواہ بھی بن گئے ہیں اور اس طرح اپنی عاقبت مکمل طور پر خراب کر لی ہے؛ حالانکہ آدمی کو سب سے زیادہ فکر اپنی عاقبت کی ہونی چاہیے۔ آپ اگلے روز کوئٹہ سے ٹیلیفونک خطاب کر رہے تھے۔
دنیا کورونا اور ہماری حکومت اپوزیشن سے لڑ رہی ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''دنیا کورونا وائرس سے اور ہماری حکومت اپوزیشن سے لڑ رہی ہے‘‘ حالانکہ اپوزیشن کی حالت جس قدر قابلِ رحم ہے‘ اس پر تو حکومت کو ویسے ہی ترس کھانا چاہیے‘ جس کی بجائے وہ ہمارے بندے توڑنے میں لگی ہوئی ہے اور ادھر کورونا وائرس کی وجہ سے ہمارا قیام لندن میں قریباً مستقل ہو گیا ہے اور کورونا سے بچانے کیلئے ہی مریم کو یہاں بلوایا جا رہا تھا‘ لیکن حکومت جہاں خود اس وائرس کی بھینٹ چڑھ جائے گی‘ وہاں ہماری جڑوں میں بھی بیٹھ جائے گی ؛حالانکہ جڑیں بیٹھنے کے لیے نہیں ہوتیں۔حکومت ذہن نشین کر لے کہ اب ایک وائرس زدہ ملک میں واپس جانے کا ہمارا سوال پیدا ہی نہیں ہوتا‘ جبکہ ویسے وہاں اب ہمارا کوئی کام ہی نہیں‘ کیونکہ ہم وہاں سارا کام ڈال کر ہی یہاں آئے ہیں اور ہمیں واپس بلانے کی ناکام کوششیں کی جا رہی ہیں۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ناکافی شواہد کی بنا پر سیاستدانوں کو گرفتار کر لیا جاتا ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''ناکافی شواہد کی بنا پر سیاستدانوں کو گرفتار کر لیا جاتا ہے‘‘ حالانکہ کون سا سیاستدان ہے ‘جس کیخلاف کافی شواہد نہیں اور یہ صرف اور صرف حکومت کی نالائقی ہے کہ اتنے بکھرے ہوئے شواہد بھی اکٹھے نہیں کر سکتی اور شکر ہے کہ ہم کبھی حکومت میں نہیں رہے‘ ورنہ ہمارے خلاف بھی شہادتوں کے انبار لگ جانا تھے۔ رہی میری تقریریں تو ان سے زیادہ بے ضرر چیز کوئی اور ہو ہی نہیں سکتی اور یہی وجہ ہے کہ حکومت ان کا نوٹس ہی نہیں لے رہی؛ حالانکہ اگر دوسرے سیاستدانوں کو شواہد کے بغیر پکڑا جا سکتا ہے تو میری طرف بھی توجہ کی جا سکتی ہے ‘کیونکہ سنا ہے کہ آدمی جیل میں جائے بغیر لیڈر بن ہی نہیں سکتا‘ جبکہ حکومت بھی اچھی طرح سے سمجھتی ہے کہ میں اگر لیڈر بن گیا تو اس کی خیر نہیں۔ آپ اگلے روز گوجرانوالہ میں ایک جلسہ سے خطاب کر رہے تھے۔
ارکان کی توڑ پھوڑ پرانا وتیرا‘ عوام حکومت کا محاسبہ کریں گے: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''ارکان کی توڑ پھوڑ پرانا وتیرا‘ عوام حکومت کا محاسبہ کریں گے‘‘ بلکہ اس نالائق حکومت کو ارکان کی توڑ پھوڑ کرنا بھی نہیں آتی‘ جبکہ نیک کام چھانگا مانگا میں کرنا چاہیے تھا اور ایسا لگتا ہے کہ حکومت ہماری درخشندہ روایات سے بھی استفادہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی ‘جبکہ وہاں درختوں کی موجودگی ایک خوشگوار ماحول مہیا کرتی ہے اور آدمی فطرت کے زیادہ قریب ہو جاتا ہے‘ لیکن چونکہ حکومت کے سارے کام ہی غیر فطری ہیں ‘اس لیے اس معاملے میں اس سے کیا توقع رکھی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ابرارؔ احمد کے مجموعے ''موہوم کی مہک‘‘ سے یہ نظم:
کہیں ٹوٹتے ہیں
بہت دور تک یہ جو ویران سی رہگزر ہے
جہاں دھول اڑتی ہے
صدیوں کی بے اعتنائی میں کھوئے ہوئے
قافلوں کی صدائیں ‘ بھٹکتی ہوئی
پھر رہی ہیں درختوں میں--------
آنسو ہیں
صحرائوں کی خامشی ہے
ادھڑتے ہوئے خواب ہیں
اور ہوائوں میں اڑتے ہوئے خشک پتے
کہیں ٹھوکریں ہیں
صدائیں ہیں
افسوس ہے سمتوں کا--------
حدِّ نظر تک یہ تاریک سا جو کُرہ ہے
افق تا افق جو گھنیری ردا ہے
جہاں آنکھ میں تیرتے ہیں زمانے
کہ ہم ڈوبتے ہیں--------!
تو اس میں تعلق ہی وہ روشنی ہے
جو جینے کا رستہ دکھاتی ہے ہم کو
سو‘ کاندھوں پہ ہاتھوں کا لمسِ گریزاں ہی
ہونے کا مفہوم ہے غالباً--------
وگرنہ وہی رات ہے چار سُو
جس میں‘ ہم تم بھٹکتے ہیں
اور لڑ کھڑاتے ہیں‘ گرتے ہیں
اور آسماں‘ ہاتھ اپنے بڑھا کر
کہیں ٹانک دیتا ہے ہم کو
کہیں پھر چمکتے
کہیں ٹوٹتے ہیں--------!
آج کا مقطع
لگاتا پھر رہا ہوں عاشقوں پر کفر کے فتوے
ظفرؔ‘ واعظ ہوں میں اور خدمت ِ اسلام کرتا ہوں