نواز شریف کے بھارت سے کاروباری
مفادات نہیں رہے: خواجہ آصف
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کے بھارت سے کاروباری مفادات نہیں رہے‘‘ کیونکہ نواز شریف خود ایک تاجر پیشہ خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے ان کے سیاسی مفادات بھی کاروباری ہو کر رہ گئے ہیں بلکہ بھارت کے ساتھ تعلقات بھی سیاسی کم اور ذاتی زیادہ تھے۔ اسی لیے وہ اتنے دبائو کے باوجود بھارتی جاسوس کلبھوشن کا نام تک اپنی زبان پر نہیں لائے جس پر دنیا آج تک انگشت بدنداں ہے حالانکہ انگلی دانتوں میں رکھنے کے لیے نہیں ہوتی بلکہ ٹیڑھی کر کے اس سے گھی نکالا جاتا ہے، یا اچھا کھانے کے بعد انگلیاں چاٹی جاتی ہیں جو نواز شریف ہر کھانے کے بعد چاٹا کرتے ہیں کیونکہ ان کا کھانا پرہیزی ہوتا ہے اور اس کے بعد انگلیاں چاٹنا بھی ان کے پرہیز ہی کا ایک حصہ ہے جبکہ لندن میں تو وہ کھانا صرف ریستوران جا کر کھاتے ہیں کیونکہ صرف وہیں پرہیزی کھانا دستیاب ہے۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی غیر آئینی اقدامات کا حصہ بنی ہے نہ بنے گی: رضا ربانی
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی غیر آئینی اقدامات کا حصہ بنی ہے نہ بنے گی‘‘ کیونکہ اس کا ایک ہی قدم ہے جو وہ اپنے ہر دورِ اقتدار میں اٹھاتی رہی ہے اور اگر آئندہ موقعہ ملا تو اٹھاتی رہے گی کیونکہ بقول شاعر؎
جس کا کام اسی کو ساجے
اور کرے تو ٹھینگا باجے
اگرچہ نواز لیگ والے یہ کام زیادہ فنکاری کے ساتھ کرتی ہے لیکن پھر بھی پکڑے جاتے ہیں جبکہ ہم اگر پکڑے بھی جائیں تو یا تو فائلوں کو آگ لگ جایا کرتی ہے یا گواہان استغاثہ خصوصی نمک حلالی سے کام لیتے ہیں اور احتساب والے دیکھتے کے دیکھتے رہ جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز سکھر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
وفاقی و صوبائی حکومتیں کسی نا گہانی آفت
سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتی: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''وفاقی و صوبائی حکومتیں کسی نا گہانی آفت سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں‘‘ حتیٰ کہ وہ تو مجھ سے نمٹنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتیں حالانکہ میں کوئی آفت بھی نہیں اور ناگہانی بھی ہرگز نہیں کہ سالہا سال سے تقریریں کر کے عوام اور حکومت کی طبیعت درست کر رہا ہوں، تاہم میں کسی کو ماسک لگانے سے ہرگز منع نہیں کرتا کیونکہ اس کے لیے چھوٹی یا بڑی آفت ہونے کی شرط ضروری نہیں ہے، کیونکہ احتیاط تو بہر حال لازم ہے‘ جبکہ یہ سارا فساد حکومتی بے احتیاطیوں ہی کا پھیلایا ہوا ہے ‘حالانکہ اگر وہ احتیاط سے کام لیتے تو مجھ سے پوچھ ہی سکتے تھے کہ میں جو ہر روز ایک تقریر کر دیتا ہوں ،اس کا مقصد کیا ہے؟ اس کا مقصد مجھے بھی معلوم نہیں ہے اور یہ ضروری نہیں کہ ہر بات یا کام کا کوئی مقصد بھی ہو۔ آپ اگلے روز لاہور میں جماعت اسلامی سندھ کے ذمہ داران سے خطاب کر رہے تھے۔
کورونا وائرس پر وزیراعظم مکمل رابطے میں ہیں: ڈاکٹر ظفر مرزا
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ ''کورونا وائرس پر وزیراعظم مکمل رابطے میں ہیں‘‘ ماسوائے لاتعداد ماسکس کے جو چین بھجوائے گئے ہیں اور جو کچھ شر پسند لوگ وزیراعظم کے نوٹس میں بھی لائے ہیں لیکن وزیراعظم کو ہم لوگوں پر مکمل اعتماد ہے اور وہ ایسی شر انگیزیوں پر یقین نہیں رکھتے البتہ انہوں نے اس پر زبردست حیرت کا اظہار ضرور کیا تھا لیکن انہیں قائل کر لیا گیا تھا کہ ایثار کی ایسی مثالیں قائم ہونی چاہئیں کیونکہ ہمارے چینی بھائیوں کی زندگیاں ہم سے زیادہ قیمتی ہیں، نیز ہمارے لوگ توکّل رکھنے والے لوگ ہیں‘ جس کے مقابلے میں ماسکس کی کوئی اہمیت نہیں ہے، علاوہ ازیں ہماری جانباز قوم کو بیماری سے لڑنے کی بھی توفیق ہونی چاہیے جبکہ حکومتی ماٹو بھی یہی ہے کہ وائرس سے ڈرنے کی بجائے اس سے لڑو۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں بہاول نگر سے عامر سہیل کی تازہ غزل:
جب وہ خواہش بنتی ہے
فجر ستائش بنتی ہے
بال کھُلے اور گیلے ہیں
اب پیمائش بنتی ہے
تم آئی ہو خواب میں تم
آج تو بارش بنتی ہے
بانٹو حسن کا سُگھڑ پن
زور سفارش بنتی ہے
تم پلکیں تہہ کرتی ہو
نیند نمائش بنتی ہے
تم میری مقروض ہو، تم
اب فہمائش بنتی ہے
ڈِمپل ڈِمپل رات کٹے
کیا گنجائش بنتی ہے
جل پریو تم دور رہو
عشق سے آتش بنتی ہے
روپ دُھلی ہو دھوپ دُھلی
ہر فرمائش بنتی ہے
آج کا مقطع
آنچ اُس تازہ بدن کی جو ملے پھر تو ظفرؔ
خاک ہو سکتی ہے اکسیر دوبارہ میری