"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘متن اور امجد ؔبابر کی نثری نظم

کورونا کا ٹرینڈ سمجھنے تک دیر ہو جائے گی: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''کورونا کا ٹرینڈ سمجھنے تک دیر ہو جائے گی‘‘ اس لیے جو کچھ کرنا ہے‘ سمجھے بوجھے بغیر ہی کرنا ہے‘ جبکہ بھائی صاحب تو سمجھ بوجھ کے ویسے ہی خلاف تھے اور وہ صرف کھانا سمجھ بوجھ کے ساتھ کھاتے تھے اور کھانا کھاتے ہی وہ سمجھ بوجھ ایسے غائب ہو جاتی تھی‘ جیسے گدھے کے سر سے سینگ؛ حالانکہ گدھے کے سر پر سینگ ہوتے ہی نہیں ہیں‘ اور اگر ہوتے بھی ہیں تو وہ گدھا نہیں‘ کوئی اور چیز ہوگا‘ مثلاً بارہ سنگھا ہو سکتا ہے؛ اگرچہ اس کا سینگ بھی ایک ہی ہوتا ہے۔ صرف اس کی شاخیں اوپر نکلی ہوتی ہیں۔ وہ بھی آج تک کسی نے گن کر نہیں دیکھیں‘ بلکہ صرف اعداد و شمار کا ہیر پھیر ہے‘ جیسا کہ میں اپنے منصوبوں میں اربوں روپے بچانے کی خوشخبری سنایا کرتا تھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
1200 ملین امداد کی تقسیم کا طریقۂ کار واضح نہیں ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت کی طرف سے 1200 ملین امداد کی تقسیم کا طریقۂ کار واضح نہیں ہے‘‘ جو بالکل میری تقریر جیسا ہے ‘کیونکہ اس میں بھی کسی کو سمجھ نہیں آتی‘ بلکہ اکثر اوقات تو مجھے بھی نہیں آتی اور یہ جو کہا گیا ہے کہ خربوزے کو خربوزہ سمجھ کر کھانا چاہیے‘ میٹھا یا پھیکا نہیں دیکھنا چاہیے‘ اسی طرح تقریر کو بھی تقریر ہی سمجھ کر کرنا اور سننا چاہیے اور خربوزہ کھانے کے لیے بھی یہ نہیں دیکھنا چاہیے کہ چھری خربوزے پر گرتی ہے یا خربوزہ چھری پر‘ تاہم اسے کُند چھری سے ذبح نہیں کرنا چاہیے اور چھری بھی وہ نہیں ہونی چاہیے‘ جو منہ سے رام کرتے وقت بغل میں ہوتی ہے اور جسے خربوزے کے ساتھ بغل گیر ہونا ہوتا ہے؛ اگرچہ کورونا کی وجہ سے اس سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا کے نمائندوںسے گفتگو کر رہے تھے۔
کورونا میں وزیراعظم اور ان کی ٹیم بری طرح ناکام ہوئی: قمر زمان 
پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''کورونا وائرس میں وزیراعظم اور ان کی ٹیم بری طرح ناکام ہوئی‘‘ حالانکہ اس میں انہیں اچھی طرح ناکام ہونا چاہیے تھا‘ جیسا کہ ہم اپنے ہر کام میں ہوا کرتے تھے اور اب سندھ میں ہو رہے ہیں‘ لیکن سندھ میں ہماری بے شمار کامیابیوں پر نیب بھی بری طرح بلبلا اٹھی ہے اور ادھر اُدھر چھاپے مار مار کر شرفا کو پریشان کر رہی ہے‘ لیکن اسے معلوم ہونا چاہیے کہ حکومت کی طرح وہ بھی بری طرح ناکام ہو گئی‘ کیونکہ مقدمات بنانا آسان ہے ‘لیکن انہیں ثابت کرنا کوئی خالہ جی کا گھر نہیں اور انہیں نانی اماں یاد آ جائیں گی‘ جنہیں پوری زندگی میں شاید دو ایک بار بھی یاد نہ آئی ہوں ‘جو کہ احسان فراموشی کی انتہا ہے‘ کیونکہ سب کو آخر نانی اماں ہی نے پال پوس کر جوان کیا ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
تبلیغی جماعت کے خلاف میڈیا ٹرائل زلفی بخاری 
کو بچانے کے لیے کیا جا رہا ہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''تبلیغی جماعت کے خلاف میڈیا ٹرائل زلفی بخاری کو بچانے کے لیے کیا جا رہا ہے‘‘ جبکہ مجھے بچانے کی فکر کسی کو نہیں ہے‘ جو اب اس حال کو پہنچ چکا ہے کہ کچھ نہ پوچھئے‘ اور ستم بالائے ستم یہ کہ میرے مارچوں اور دھرنوں کو روکنے کے لیے کورونا وائرس کو لا کھڑا کر دیا ہے‘ جو میرے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے؛ حالانکہ باقی سارے کام حکومت سوچے سمجھے بغیر ہی کر رہی ہے اور ان میں زیادہ تر کامیاب بھی ہو رہی ہے‘ جبکہ میں نے اب تک کامیابی کا منہ تک نہیں دیکھا؛ حالانکہ منہ دکھانے میں کوئی حرج نہیں تھا کہ میں نے اسے کون سا کھا جانا تھا؟ اگرچہ کھانے کا ذکر سنتے ہی منہ میں پانی بھر آیا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں امجدؔ بابر کی یہ نثری نظم:
دانش ور
دانش ور کی
اے ٹی ایم مشین میں
کھوٹے سکوں کی ریزگاری
کریڈٹ کارڈ کی کُلفت نہیں ہوتی
یقین کی آبدوز کو بوسہ دیتے ہوئے
وہ بھی خوابوں سے چٹنی تیار نہیں کرتا
اور نہ رو ٹی کا چلّہ کاٹتا ہے
وہ سمندر کی تسبیح کرتے ہوئے
لمحہ لمحہ
خیال کی سبز گھاس پر آ بیٹھتا ہے
دنیا داری کی بے ہنگم موسیقی
اسے گیان کے درخت کا راستہ دکھاتی ہے
وہ کھلے آسمان تلے
کسی نیم خواندہ مداری کی طرح
بازاری تماشا کرنے کی بجائے
معرفت کے مشکیزے سے
قطرہ قطرہ دانش ٹپکاتا ہے
وہ لوگوں کے لیے
اُجرت کا رس بھرا جام ہے
روشن منزل کا استعارہ
چمکتے ہوئے سورج کی طرح
جو غیر مرئی لہروں کی طرح جاوداں ہے
آج کا مطلع
دل کی گہرائی سے پکار مجھے
پھر اُسی خواب سے گزار مجھے

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں