حکومتی ریلیف پیکیج کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومتی ریلیف پیکیج کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا‘‘ بلکہ الٹا نقصان ہوا ہے اور غیور عوام کو امداد کا محتاج بنا دیا گیا ہے‘ جبکہ محتاجی کی زندگی سے موت کہیں بہتر ہے ‘جبکہ کثرتِ آبادی والے ملکوں کو آبادی کم کرنے کا موقعہ ملتا ہے۔ اور‘ آبادی کا بم پھٹنے سے روکنے میں مدد ملتی ہے‘ جو کہ خود کش دھماکے سے کسی طور کم نہیں ہے‘ لہٰذا میرا مطالبہ ہے کہ اسی طرح عوام کی غیرت کو للکارنے سے اجتناب کیا جائے ‘کیونکہ عوام کا عقیدہ ہے کہ ؎
غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دو میں
پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا
کم از کم انہیں اقبالؔ کی تعلیمات پر ہی عمل کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
وزرا کے قلمدان بدلنا کافی نہیں‘ وزیراعظم
کے استعفیٰ کا مطالبہ جائز ہے: بلاول بھٹو زرداری
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''وزراء کے قلمدان بدلنا کافی نہیں‘ وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ جائز ہے‘‘ کیونکہ ہمارے دور میں وزراء کو ایسے کام کرنے کی جرأت نہیں ہوتی تھی ‘کیونکہ سارے کام ہم خود کرتے تھے‘صرف وزرا ء کی اخلاقی امداد حاصل ہوتی تھی ‘جس میں سے وہ اپنا بھی دال دلیا کر لیا کرتے تھے اور اسی سنہری اصول پر اب‘ سندھ میں عمل کیا جا رہا ہے اور اب ‘صرف کورونا کی وجہ سے کچھ دخل اندازی ہوئی ہے‘ ورنہ ہماری درخشندہ روایات پر پوری سرگرمی سے عمل درآمد ہو رہا تھا‘ جبکہ ہم ایسے وزراء کے قلمدان تبدیل نہیں کرتے تھے‘ بلکہ انہیں شرمندہ کر دیا کرتے ‘جو ان کے لیے کافی ہوتا تھا۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کورونا سے نمٹنے کے لیے اپوزیشن کے
پاس کوئی ایجنڈا ہے نہ پروگرام:عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''کورونا سے نمٹنے کے لیے اپوزیشن کے پاس کوئی ایجنڈا ہے‘ نہ پروگرام‘‘ جبکہ ہمارے پاس اس مقصد کے لیے پروگرام بھی ہے اور ایجنڈا بھی؛ البتہ اس پر عملدرآمد دوسری بات ہے‘ کیونکہ خود پر عملدرآمد کروانا پروگرام اور ایجنڈے کا اپنا کام ہے‘ اس لیے سب کو اپنا اپنا کام خود کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کے کام میں دخل در معقولات سے اجتناب کرنا چاہیے‘ جبکہ اپوزیشن تو اتنا بھی نہیں کر سکی‘ اس لیے اسے آگے بڑھ کر ہمارے ایجنڈے اور پروگرام پر عملدرآمد ہی کر دینا چاہیے‘ اگر وہ واقعی کچھ کرنا چاہتی ہے‘ خالی باتیں بنانا بہت آسان کام ہے اور یہ پروگرام اور ایجنڈا جس طرح ہم نے بنایا ہے‘ ہم ہی جانتے ہیں۔ آپ اگلے روز صوبائی وزیر لٹریسی ارشد حفیظ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگوکر رہے تھے۔
وزراء کے قلمدان بدل کر عوام کی آنکھوں
میں دھول جھونکی گئی: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''وزراء کے قلمدان بدل کر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی گئی‘‘ حالانکہ بارشوں کا موسم ہے اور دھول ویسے بھی نایاب ہو چکی ہے‘ جس کو عوام کی آنکھوں میں جھونک کر اس کی مزید قلت پیدا کر دی گئی ہے‘ صرف اس لیے کہ یہ سارے کام کی چیز تھی ‘جسے ہم ویسے ہی شوق سے اڑایا کرتے تھے‘ کیونکہ دھول اڑانے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی کام ہی نہیں رہ گیا تھا اور اب‘ جبکہ جملہ زعما باری باری اپنے منطقی انجام کو پہنچنے والے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ جیل میں بھی اڑانے کے لیے دھول دستیاب نہیں ہوگی اور اس طرح سے یہ نالائق ‘ نااہل اور نالائق حکومت ہمارے راستے بند کرتی چلی جا رہی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں حکومت پر تنقید کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں کچھ شعر و شاعری ہو جائے۔؎
شام زلفوں سے کری بیٹھی ہو
مجھ میں غصّے سے بھری بیٹھی ہو
عشق ہے ارض و سماوات کی دین
اور تم خود سے ڈری بیٹھی ہو
سارے دعوئوں کا گلا گھونٹ کے تم
ہو کے قسموں سے بری بیٹھی ہو
اک تو آتی نہیں دنیا داری
اور شاعر پہ مری بیٹھی ہو
یہ زمیں چاند سے یوں لگتی ہے
جیسے پانی میں پری بیٹھی ہو
آ کے باغوں میں چراغاں کر دو
چھوڑ کے عشوہ گری بیٹھی ہو
آج تو پھولوں کی مہمان ہو تم
آج بھی گھر میں اری بیٹھی ہو (عامرؔ سہیل)
ہر دسترس پھسلتی گئی ریت کی طرح
مٹھی میں صرف اپنا گریبان رہ گیا
اس بار خالی ہاتھ مسافر اتر گئے
اُس پار ان کی یاد کا سامان رہ گیا
سوگوار لمحوں کا بوجھ اتر نہیں جاتا
دن گزار دینے سے دن گزر نہیں جاتا (محمد حنیف خمارؔ قریشی)
آج کا مقطع
ظفرؔ دیوار اٹھا رکھی تو ہے یہ درمیاں میں
مگر دیوار میں بھی راستہ ہوتا ہے کوئی