"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور رفیع رؔضا کی تازہ غزل

صوبائی سرحدیں سیل‘ گندم پنجاب سے باہر نہیں جائے گی: علیم خان
وزیر خوراک پنجاب محمد علیم خان نے کہا ہے کہ ''صوبائی سرحدیں سیل‘ گندم پنجاب سے باہر نہیں جائے گی‘‘ اگرچہ پہلے بھی سرحدیں ایک طرح سے سیل ہی تھیں‘ لیکن گندم‘ آٹا اور چینی پھر بھی باہر چلے گئے ‘کیونکہ جنہوں نے یہ اجناس باہر بھیجنا ہوتی ہیں‘ وہ اپنے طور پر خود مختار‘ بلکہ ہم سے زیادہ با اختیار ہوتے ہیں‘ نیز یہ ان اجناس کی اپنی عادات بھی ہے کہ جب بھی موقعہ ملتا ہے‘ یہ ملک سے فرار ہو جاتی ہیں‘ جیسے بعض لوگ بیرون ِملک فرار ہو جاتے ہیں اور جنہیں باقاعدہ عالمی اداروں کے ذریعے بازیاب کرانا پڑتا ہے‘ اس لیے یہ دعا کرنی چاہیے کہ خدا انہیں نیک ہدایت دے اور یہ اس حرکت سے باز رہیں۔ آپ اگلے روز محکمہ خوراک کا قلمدان سنبھالنے کے بعد خطاب کر رہے تھے۔
حکومت عام حالات میں مسائل حل 
نہ کر سکی‘ اب کیا کرے گی: سراج الحق
امیر جماعت ِاسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت عام حالات میں مسائل حل نہ کر سکی‘ اب کیا کرے گی‘‘ اس لیے اسے استعفیٰ دے کر گھر چلے جانا چاہیے‘ جبکہ ملکی مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے‘ کیونکہ یہ مملکت ِخدادادِ پاکستان ہے۔ کوئی مذاق نہیں ہے‘ جبکہ میں نے بھی اب یہی سوچا ہے کہ بے نتیجہ تقریروں کا سلسلہ موقوف کر کے کوئی ڈھنگ کا کام شروع کر لوں‘ جس کے لیے مجلس عاملہ سے رابطہ کیا ہے‘ جس نے جواب دیا ہے کہ روزانہ تقریریں کر کر کے آپ کسی اور کام کے نہیں رہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ حکومت کے ساتھ آپ بھی گھر بیٹھ جائیں ‘جبکہ گھر میں آپ کی زیادہ ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز گجرات میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان‘ چلے ہوئے کارتوسوں کے 
ساتھ شیر کا شکار نہیں کر سکتے: رانا ثناء اللہ
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''عمران خان‘ چلے ہوئے کارتوسوں کے ساتھ شیر کا شکار نہیں کر سکتے‘‘ اگرچہ یہ کاغذی شیر ہے اور تیز ہوا کے جھونکے ہی سے اِدھر اُدھر ہو سکتا ہے‘ اس لیے اسے باندھ کر رکھا گیا ہے اور اب‘ تو اس نے دہاڑنا بھی چھوڑ دیا ہے اور بکری کی طرح ممیاتا رہتا ہے ‘کیونکہ گوشت دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے اسے ویسے بھی سبز چارے پر لگا دیا گیا ہے؛ اگرچہ کاغذی شیر کو ہوا ہی کافی ہوتی ہے۔ اول تو احتساب والوں نے اس کی ویسے بھی مت مار رکھی ہے اور بعض اوقات یہ چارہ کھانے سے بھی معذور رہتا ہے۔ اس لیے حکومت کو اس کے بارے فکر مند ہونے کی ہرگز کوئی ضرورت نہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہم لڑتے رہے تو کورونا جیت جائے گا: مولا بخش چانڈیو
پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ ''ہم لڑتے رہے تو کورونا جیت جائے گا‘‘ اور ہماری طرف سے لڑائی کی باتیں اس لیے کی جاتی ہیں‘ کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ کورونا سے لڑنے کے لیے لڑائی کے سارے طریقے بھی معلوم ہونا چاہئیں‘ جو آپس میں لڑ کر ہی معلوم کیے جا سکتے ہیں؛ اگرچہ ہم مومن ہیں اور بے تیغ بھی لڑ سکتے ہیں‘ لیکن کوئی ڈنڈا سوٹا تو پاس ہونا ہی چاہیے‘ نیز اس کو چلانے کا طریقہ بھی معلوم ہونا چاہیے‘ تا کہ کورونا وائرس کو شکست ِفاش سے دو چار کیا جا سکے اور اگر لڑائی سیکھنے کے دوران آپس میں ہی ایک آدھ کا نقصان ہو جائے تو ایک بڑے مقصد کے لیے قربانی تو دینا ہی پڑتی ہے۔ آپ اگلے روز حیدر آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں رفیع رؔضا کی تازہ غزل:
وہ جو ہر سمت سے آتا ہوا لگتا ہے مجھے
آتے آتے‘ پرے جاتا ہوا لگتا ہے مجھے
ابھی کچھ روز میں سمتوں کا تعین کر لوں
کون کس سمت بلاتا ہوا لگتا ہے مجھے
ایسی آفت تو مسلسل مرے سر پر ٹوٹے
میرا دشمن بھی بچاتا ہوا لگتا ہے مجھے
یہ جو میں ہاتھ ملاتے ہوئے رک جاتا ہوں
کچھ نہ کچھ ہاتھ سے جاتا ہوا لگتا ہے مجھے
میں تو آیا تھا محبت کا سبق پڑھنے کو
تُو تو کچھ اور پڑھاتا ہوا لگتا ہے مجھے
اتنا اچھا تو ہنساتا ہوا بھی کوئی نہیں
جتنا اچھا تو رُلاتا ہوا لگتا ہے مجھے
مرہمِ وقت کے بارے میں سنا تھا لیکن
یہ بھی اب زخم دُکھاتا ہوا لگتا ہے مجھے
عشق نے رُوح بڑھاپے سے بچانی تھی مری
ہجر تو عُمر بڑھاتا ہوا لگتا ہے مجھے
ترس آتا ہے مرے جلتے بدن پر شاید
ہر شجر پاس بلاتا ہوا لگتا ہے مجھے
آج کا مطلع
بندھی ہے بھینس کھونٹے سے نہ کوئی گائے رکھتے ہیں
مگر ہم دودھ کے بارے میں اپنی رائے رکھتے ہیں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں