کوئی ثابت کر دے کہ نواز شریف ایک دھیلا بھی
دے کر لندن گئے تو سیاست چھوڑ دوں گا: شہباز شریف
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''کوئی ثابت کر دے کہ نواز شریف ایک دھیلا بھی دے کر لندن گئے تو سیاست چھوڑ دوں گا‘‘ اور یہ وہی دھیلا ہے‘ جس کی میں پہلے بھی قسمیں کھایا کرتا تھا‘ کیونکہ دھیلا تو سکہ رائج الوقت ہے ہی نہیں‘ اس میں لین دین کیسے ہو سکتا ہے؟اس لئے میں نے کسی روپوں اور ڈالروں کی قسم نہیں کھائی اور اگر واقعی انہوں نے لوٹی ہوئی دولت واپس کی ہوتی تو میرا حصہ بھی چکتا کر کے جاتے اور جہاں تک سیاست چھوڑنے کا تعلق ہے تو موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے اُس کا ویسے بھی کوئی سکوپ نظر نہیں آ رہا اور جیل میں اگر آدمی چاہے بھی تو کتنی سیاست کر سکتا ہے ‘جو ہماری آخری تقدیر نظر آ رہی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک نجی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔
وفاق کورونا کی بجائے سندھ سے لڑ رہا ہے: بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''وفاق کورونا کی بجائے سندھ سے لڑ رہا ہے‘‘ اس لئے ہم بھی کورونا سے نہیں لڑ رہے ‘کیونکہ ہمارا دماغ خراب نہیں‘ جو کورونا سے اپنے تعلقات خراب کرتے پھریں ‘اوپر سے ٹڈی دل کا خطرہ روز بروز بڑھ رہا ہے‘ بلکہ وہ سندھ میں داخل ہو بھی چکا ہے اور ہم اس سے بھی نہیں لڑیں گے کہ ویسے بھی ہم امن پسند لوگ ہیں اور کوشش کریں گے کہ اُسے پنجاب کی طرف دھکیل دیا جائے ‘کیونکہ وہ بہادر لوگ ہیں اور اسے ضرور شکست سے دوچار کریں گے‘ بصورت ِدیگر دونوں عناصر مل کر ملک سے کثرتِ آبادی کا مسئلہ تو ضرور حل کر دیں گے‘ جس کے بعد شرمندہ ہو کر یہ دونوں ویسے ہی کہیں اور کوچ کر جائیں گے۔ آپ اگلے روز وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات کے بعد ٹویٹ کر رہے تھے۔
آزادیٔ اظہار‘ جمہوری معاشرے کی بنیاد اور بنیادی حق ہے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ آزادیٔ اظہار‘ جمہوری معاشرے کی بنیاداور بنیادی حق ہے‘‘ جس پر حکومت مکمل یقین رکھتی ہے ‘لیکن اس پر عملدرآمد کیلئے حکومت اکیلے کچھ نہیں کر سکتی اور میڈیا کو بھی اس میں کردار ادا کرنا ہوگا اور حکومت پر تنقید کی بجائے تعریف اور چشم پوشی کی پالیسی اختیار کرنا ہوگی ‘کیونکہ چغل خوری کوئی اچھی چیز نہیں‘ نیز ہر فورم ہر سچ بولنے کیلئے ہوتا بھی نہیں ‘ جس ضمن میں میڈیا حکومت سے مشورہ کر سکتا ہے کہ کون سا سچ بولنا ہے اور کون سا سچ ملکی مفاد میں نہیں؟ کیونکہ جو سچ حکومتی مفاد میں نہیں‘ وہ قومی مفاد میں کیسے ہو سکتا ہے؟ آپ اگلے روز پریس فریڈم ڈے پر قومی میڈیا کے لیے اپنا بیان جاری کر رہے تھے۔
سپورٹس سٹی نارووال انتقامی سیاست کی بھینٹ چڑھ گیا: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ '' نارووال سپورٹس سٹی انتقامی سیاست کی بھینٹ چڑھ گیا‘‘ اور اگر اس میں کوئی معاشی گڑ بڑ ہوئی بھی ہے تو مجھے کسی ایک بھی پروجیکٹ کے بارے میں بتایا جائے ‘جو ہماری حکومت نے شروع کیا ہو اور اس میں معاشی گڑ بڑ نہ ہوئی ہو‘ کیونکہ معیشت چیز ہی ایسی ہے کہ گڑ بڑ کے بغیر ایک قدم بھی آگے نہیں چل سکتی‘ اس لئے سب سے پہلے اس معیشت کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے اور اسے بھی ہم ہی ٹھیک کر سکتے ہیں ‘کیونکہ ہم سے زیادہ اس سے کوئی واقف نہیں‘ جو ہمیں خصوصی مضمون کے طور پر پڑھایا گیا ہے۔ آپ اگلے روز نارووال میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں آزاد حسین آزادؔ کی غزل:
ابھی ہیں کتنے مراحل گُہر سے آگے بھی
غزل کچھ اور ہے کارِ ہُنر سے آگے بھی
یہ شعبدے کا تجسم نہ ختم ہو گا کبھی
جہان ہو گا جہانِ دگر سے آگے بھی
بھرے جلوس میں گولی سے مارا جاؤں گا
میں سوچتا ہوں خدائے بشر سے آگے بھی
یہ اردگرد کے منظر مرے شناسا ہیں
گزر ہوا ہے اسی رہگزر سے آگے بھی
ورائے دید مناظر کی کھوج جاری رکھ
نظر بڑھا ذرا حدِ نظر سے آگے بھی
اک اور جسم ہے میری نظر میں تجھ سا ہی
اک اور رنگ ہے رنگِ سحر سے آگے بھی
اذیتیں ہیں محرم کے بعد بھی کتنی
سفر مزید ہے ماہِ صفر سے آگے بھی
پرائی آنکھ کی پُتلی سہارا کیا دیتی
وہاں اک اور بھنور تھا بھنور سے آگے بھی
کھلے ہیں راز کئی میرے قتل کے مجھ پر
پڑھی ہے میں نے کہانی خبر سے آگے بھی
آج کا مقطع
یہی ہے خوف کہیں مان ہی نہ جائیں ظفرؔ
ہمارے شعبدۂ فن پہ گفتگو ہے بہت