وفاق کے عدم تعاون کے باعث صوبے انتہائی
مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں: بلاول بھٹو زرداری
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''وفاق کے عدم تعاون کے باعث صوبے انتہائی مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں‘‘ اس لیے سامان کی بجائے ہمیں پیسے دیئے جائیں‘ کیونکہ سامان ہمارے کس کام کا؟ اور جس کا مطلب یہ ہے کہ سامان بیچ کر ہم پیسے بناتے پھریں‘ جبکہ سامان کو آپس میں حصہ کے حوالے سے تقسیم بھی نہیں کر سکتے ‘اس لیے وفاق اگر ہماری مدد کرنا چاہتاہے تو ہمیں سامان کی بجائے پیسے دے کہ سامان اگر ضروری ہوا تو ہم اپنی مرضی سے خریدیں گے‘ نیز زیادہ امکان یہی ہے کہ ہمیں سامان خریدنا ہی نہ پڑے‘ کورونا خود بخود ہی رفع دفع ہو جائے اور پیسے ضرورت مند معززین میں تقسیم کر دیئے جائیں‘ جو ہاتھ نہیں پھیلا سکتے۔ آپ اگلے روز کراچی میں سندھی چینلز کو مشترکہ انٹرویو دے رہے تھے۔
لگتا ہے شہباز کا پیپر ٹھیک نہیں ہوا: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''لگتا ہے شہباز کا پیپر ٹھیک نہیں ہوا‘‘ اور اسی طرح ہمارے بعض زعما کے پیپر بھی کافی خراب ہوئے ہیں اور فرانزک رپورٹ کی شکل میں ان کا نتیجہ بھی نکلنے والا ہے‘ جس میں کسی کے بھی پاس ہونے کی کوئی امید نہیں ہے؛ حالانکہ انہیں نقل وغیرہ مارنے کی بھی پوری پوری سہولت حاصل تھی‘ جبکہ پرچے جانچنے والے بھی ایک طرح سے مصیبت میں پڑے ہوئے ہیں‘ اس لیے زیادہ امکان یہی ہے کہ ملکی مفاد میں وہ رپورٹ روک لی جائے ‘کیونکہ ملکی و قومی مفاد سے اوپر کوئی چیز نہیں ہے‘ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ رپورٹ آئوٹ ہونے پر کچھ معززین کو سپلی کی سہولت مہیا کر دی جائے ‘تا کہ وہ ایک بار پھر قسمت آزمائی کر لیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت کا معاشی پیکیج سیاسی رشوت ہے: رانا ثناء اللہ
سابق وزیر قانون پنجاب اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ ''حکومت کا معاشی پیکیج سیاسی رشوت ہے‘‘ اور کورونا کے پیش جو امداد تقسیم کی جا رہی ہے‘ اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ وائرس سے بچ جانے والے لوگوں کی اسے سیاسی حمایت حاصل رہے اور وہ عوام کو صرف اپنی حمایت کے لیے زندہ رکھنا چاہتی ہے؛ حالانکہ کمی بیشی نہیں ہو سکتی اور کورونا تو کیا‘ اس کا باپ بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا؛ چنانچہ یہ ہمارے ووٹ توڑنے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے‘ جو ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
مشکل کی گھڑی میں عوام کی خدمت جاری رکھیں گے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''مشکل کی گھڑی میں عوام کی خدمت جاری رکھیں گے‘‘ اور جونہی یہ گھڑی اختتام کو پہنچتی ہے‘ یہ کام ختم کر دیں گے ‘کیونکہ ہمیں اور بھی بہت سے کام ہیں‘ اس لیے عوام کو زیادہ بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں اور انہیں چاہیے کہ حکومت کی طرف ترسی ہوئی نظروں سے دیکھتے رہنے کی بجائے اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کی بھی کوشش کریں اور غیرت و حمیّت کا مظاہرہ کریں کہ بھکاری بن کر زندہ رہنے سے موت کہیں بہتر ہے ‘جبکہ حکومت بھی اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کی کوششوں میں مصروف ہے اور کام سیکھنے میں تندہی سے کام لے رہی ہے‘ جبکہ بعض اسباق تو ایسے ہیں کہ انہیں فر فر سُنا بھی سکتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے فائر فائٹرز ڈے پر اپنا پیغام جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اقتدار ؔجاوید کی یہ نظم:
میں اپنی دیکھ بھال
میں بڑا ہوا
ذرا سی نرم تھاپ پر
نہ چاہتے ہوئے بھی ناچتے
زمیں پہ ماتھا ٹیکتے
میں ایک جسم
جسم سو دھڑوں میں منقسم
میں منقسم دھڑوں کو
ایک دوسرے سے جوڑتا
دھڑوں کو ایک رُخ پہ
موڑتا
بڑا ہوا
میں ایک کُل
عظیم کُل
عظیم کُل کو جُزو سے
نکالتے بڑا ہوا
میں اک پرانا کشف
بے خبر بزرگ کے
قدیم اندرون میں
قدیم اندرون کے
بطون میں پڑا ہوا
میں اپنی دیکھ بھال میں
بڑا ہوا
آج کا مقطع
اور کیا چاہیے کہ اب بھی ظفرؔ
بھوک لگتی ہے‘ نیند آتی ہے