برطانیہ میں شائع شدہ ہتک آمیز مضمون
سے مجھے شدید نقصان پہنچا: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''برطانیہ میں شائع شدہ ہتک آمیز مضمون سے مجھے شدید نقصان پہنچا‘‘ اور یہ نقصان جو ذہنی تھا ‘اس قدر شدید تھا کہ میں اس کے اثر سے باہر ہی نہ نکل سکا اور مقدمہ دائر کرنے میں کم و بیش ایک سال کی تاخیر ہو گئی اور جس میں میں ہر جانے کی رقم کا اندراج بھی نہ کروا سکا‘ کیونکہ مجھ پر اللہ کا فضل ہی اس قدر ہو چکا ہے کہ پیسے کی کوئی اہمیت میرے نزدیک اب نہیں رہی؛ حتیٰ کہ صحافی کے الزام میں بتائی گئی رقم بھی کچھ اتنی زیادہ نہیں تھی‘ جبکہ اس سے کئی ہزار گنا رقم کے الزامات میں خندہ پیشانی سے برداشت کر چکا تھا‘ نیز سیلاب زدگان کے نزدیک بھی اس رقم کی کچھ اتنی اہمیت نہ تھی۔ آپ اگلے روز برطانوی اخبار کے خلاف دعوے کے حوالے سے بات چیت کر رہے تھے۔
حکومت سرمایہ کار کو سہولتیں دے تو بحران ختم ہو سکتا ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت سرمایہ کار کو سہولتیں دے تو بحران ختم ہو سکتا ہے‘‘ اگرچہ میں اتنا بڑا سرمایہ کار نہیں ہوں‘ لیکن ہر روز کی تقریر بھی کچھ کم سرمایہ کاری نہیں ہے‘ جن میں زیادہ سے زیادہ قیمتی الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں اور یہ کام جو کئی برسوں پر محیط ہے‘ اگر حساب لگایا جائے تو یہ سرمایہ کاری اربوں تک جا پہنچتی ہے اور اس سے اگر بحران ختم نہ بھی ہو تو اس کارِ خیر سے میرے اندر جو بحران پیدا ہو چکا ہے اس میں کمی ضرور واقع ہو سکتی ہے‘ بیشک آزما کر دیکھ لیا جائے۔ آپ اگلے روز منصورہ میں شیخ جاوید محمود کی قیادت میں ایک وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
پاکستان میں کورونا کیسز میں کمی کی وجہ
بروقت حکومتی اقدامات ہیں: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''پاکستان میں کورونا کیسز میں کمی کی وجہ بروقت حکومتی اقدامات ہیں‘‘ اور اگر کچھ لوگوں کے مطابق ‘ان میں اضافہ ہوا ہے تو اس میں بھی کوئی نہ کوئی بہتری کا پہلو ضرور ہو گا‘ جس پر غور کرنے کی ضرورت ہے اور کسی شاعر نے ٹھیک کہا ہے کہ ع
عدو شرے بر انگیزد کہ خیرے مادراں باشد
اس لیے شر کی بجائے خیر کی دعا مانگنی چاہیے‘ جبکہ ملک عزیز میں ویسے بھی دعا اور بددعا میں کوئی خاص فرق باقی نہیں رہ گیا ہے اور کافی ساری بہتری اس میں بھی تلاش کی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روزکورونا وائرس( کووڈ 19) بارے کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
کورونا کے حوالے سے وزیراعظم اپنی
ذمہ داری پوری نہیں کر رہے:بلاول بھٹو زرداری
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''کورونا کے حوالے سے وزیراعظم اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے‘‘ بلکہ کئی اداروں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے کہ شرفا کی پگڑیاں اچھالتے رہے؛ حالانکہ پگڑی اچھالنے کے لیے نہیں ‘بلکہ سنبھالنے کے لیے ہوتی ہے‘ اسی لیے یہاں اکثر زعما نے پگڑی کی بجائے ٹوپی پہننا شروع کر دی ہے‘ جبکہ وزیراعظم عمران خان کی غلط پالیسیوں کا ایک نتیجہ یہ نکلا ہے کہ مزارِ قائد کے ارد گردواقع اراضی میں بھی چائنہ کٹنگ شروع ہو گئی ہے ‘بلکہ وہاں بڑی بڑی عمارتیں کھڑی ہو گئی ہیں‘ اس لیے وزیراعظم عمران خان سے یہی کہنا بنتا ہے کہ ہون آرام اے؟ آپ اگلے روز قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں انجمؔ قریشی کی نظم ''گاٹا‘‘ پیش خدمت ہے:
ربّا اپنی خیر منائیے
اپنا لکھیا آپ ہی پڑھیئے
تے آپ نوں ہی سنائیے
ربا اپنی خیر منائیے
ربا دل نوں سانبھ کے ٹرئیے
اپنے رستے پئے جائیے
کسے لئی پچھانہہ نہ مڑئیے
ربا دل نوں سانبھ کے ٹرئیے
ربا عشق کسے نہ ہوئے
ورھیاں لنگھے اکھ لگیاں
تے ورھیاں لنگھے سوئے
ربا عشق کسے نہ ہوئے
ربا اپنا سُکھ نہ چھڈئیے
اک جندڑی‘ اک وار حیاتی
دُکھ دا گاٹا وڈئیے
ربا اپنا سُکھ نہ چھڈئیے
ربا پیار کدے نہ پائیے
بے قدرے‘ بے ویہتے جیہاں توں
کیوں پئے جند گوائیے
ربا پیار کدے نہ پائیے
ربا یار دی مورت ڈھائیے
اپنی مرضی ٹُر جائیے
تے اپنی مرضی آئیے
ربا یار دی مورت ڈھائیے
آج کا مقطع
اصرار تھا انہیں کہ بھُلا دیجیے ظفرؔ
ہم نے بھُلا دیا تو وہ اس پر بھی خوش نہیں