"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ‘ متن اور کاشف حسین غائرؔ کی شاعری

بھارت فالس فلیگ آپریشن کرنا چاہتا ہے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''بھارت فالس فلیگ آپریشن کرنا چاہتا ہے‘‘ اور ممکن ہے کہ ہمیں بھی اس کا جواب فالس طریقے سے ہی دینا پڑے‘ کیونکہ لوہے کو لوہا ہی کاٹتا ہے‘ جبکہ اس محاورے کے صحیح ہونے میں کوئی شبہ نہیں؛ اگرچہ غلط محاورے بھی ملک میں کورونا کی وبا کی طرح پھیلے ہوئے ہیں‘ اس لیے ہم نے کورونا کے ساتھ ان غلط محاوروں کا سدباب بھی شروع کر دیا ہے اور اسی لیے کورونا کی صورتِ حال سست رفتاری ہی کے ساتھ بہتری کی طرف جا رہی ہے ‘کیونکہ غلط محاورے کورونا سے بھی زیادہ نقصاندہ ہیں اور جب تک یہ گدھے کے سر سے سینگوں کی طرح غائب نہ ہو جائیں‘ حکومت ان کی طرف سے غفلت کا مظاہرہ نہیں کر سکتی اور اس طرح گدھے کے سینگوں والا محاورہ بھی بظاہر کافی مشکوک لگتا ہے اور اس کے سینگ ہی بتا رہے ہیں کہ یہ غلط ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
عوام نے ذمہ داری نہ دکھائی تو سختی کریں گے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''عوام نے ذمہ داری نہ دکھائی تو سختی کریں گے‘‘ کیونکہ وہ ذمہ داری دکھانے کی بجائے اسے چھپا لیتے ہیں‘ جو کہ بہت بری بات ہے اور جو ہمارے پاس نہیں‘ مگر ہم اسے پھر بھی دکھا رہے ہیں اور لوگ بھی حیران ہیں کہ آخر یہ کیا چیز ہے اور یہ جو چیز بھی ہے‘ ہم نے اگر اسے نہ دکھایا تو ہو سکتا ہے کہ عوام ہم پر سختی کرنا شروع کر دیں‘ اس لیے بہتر یہی ہے کہ نہ ہم عوام پر سختی کریں اور نہ عوام ہم پر اور دونوں کی گاڑی آرام سے چلتی رہے؛ حالانکہ گاڑیاں صرف ہمارے پاس ہیں اور بائیسکل کو ہرگز گاڑی نہیں کہا جا سکتا ‘جس کے کتّے تک فیل ہو جاتے ہیں اور انہیں رعایتی طور پر بھی پاس نہیں کیا جا سکتا‘ جبکہ ہم عوام کو رعایتیں دے دے کر تنگ آ چکے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیاکے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
بھارتی فوج نے کشمیر میں کورونا کو بطور ہتھیار استعمال کیا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''بھارتی فوج نے کشمیر میں کورونا کو بطور ہتھیار استعمال کیا‘‘ جس طرح میں اپنی تقریروں کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہوں‘ لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ ہتھیار کثرتِ استعمال سے کُند ہو چکا اور جس کیخلاف استعمال کیا جائے‘ آگے سے ہنسنا شروع کر دیتا ہے اور یہی بہت غنیمت ہے‘ کیونکہ ایک اداس اور افسردہ قوم کو ہنسانا کونسا آسان کام ہے‘ بلکہ بعض اوقات تو خود مجھے بھی ہنسی آ جاتی ہے اور تقریر کرتے کرتے بے تحاشا ہنسنے لگتا ہوں‘لیکن میں اپنے کام میں مگن رہتا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ جو کام بھی کیا جائے پوری یکسوئی کے ساتھ کیا جائے‘ یہاں تک کہ سوئی بھی فرش پر گرے تو آواز نہ آئے‘ اس لیے کچّے فرش پر سوئی نہیں پھینکنی چاہیے‘ کیونکہ یہ سوئی کو بھی شرمندہ کرنے والی بات ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔
حکومت نے انتظامی مشینری کو اپوزیشن 
کیخلاف مشین بنا دیا ہے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''حکومت نے انتظامی مشینری کو اپوزیشن کے خلاف مشین بنا دیا ہے‘‘ حالانکہ مشینری تو خود ایک مشین ہوتی ہے‘ اسے مشین بنانا محض وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے اور وقت جیسی قیمتی چیز کو اس طرح ضائع کرنا کوئی عقلمندی نہیں‘ جبکہ ہم نے اپنے وقت میں ایک منٹ بھی ضائع نہیں کیا اور دن رات اپنے کام میں لگے رہے اور بڑے بڑے منصوبے بھی اس لیے بنائے گئے تھے کہ ان کا صلہ زیادہ سے زیادہ دستیاب ہوتا تھا۔ آپ اگلے روز نارووال میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں کاشف حسین غائرؔ کی شاعری:
میں نے جس دن سے ارادہ کیا گھر بیٹھنے کا
نام لیتی ہی نہیں گردِ سفر بیٹھنے کا
کام آیا ہے مرے گوشہ نشینی میں بہت
تجربہ تھا جو سرِ راہگزر بیٹھنے کا
دھوپ میں چلتے ہوئے لوگ مرے دھیان میں ہیں
لطف کیا آئے مجھے زیرِ شجر بیٹھنے کا
ورنہ یہ عمر مری دیدہ وری میں کٹتی
حضرتِ داغؔ سے سیکھا ہے ہنر بیٹھنے کا
تم کہاں اور کہاں صحبتِ دنیا غائرؔ
مشورہ کس نے دیا تم کو ادھر بیٹھنے کا
...............
کوئی بلا ہو درِ یار تک نہیں آتی
کہ دُھوپ سایۂ دیوار تک نہیں آتی
نکل پڑا ہے کوئی سر خریدنے کے لیے
کہ جتنے پیسوں میں دستار تک نہیں آتی
ترے بھی دل میں محبت کی آگ روشن ہے
تو آنچ کیوں لب و رخسار تک نہیں آتی
عجیب باغ ہے اس باغ سے مہک تو کیا
کسی پرند کی چہکار تک نہیں آتی
میں گھر تک آتے ہوئے روز ٹوٹ جاتا ہوں
یہ وہ خبر ہے جو اخبار تک نہیں آتی
آج کا مطلع
یہ فردِ جرم ہے مجھ پر کہ اُس سے پیار کرتا ہوں
میں اس الزام سے فی الحال تو انکار کرتا ہوں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں