شدید مہنگائی، عوام حکومت سے تنگ آ چکے ہیں: زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہ ہے کہ ''شدید مہنگائی، عوام حکومت سے تنگ آ چکے ہیں‘‘ اور ان کو یہ معلوم نہیں کہ یہ مہنگائی ہم دونوں سابق حکومتوں کے کارناموں کی وجہ سے ہے اور انہی کی وجہ سے ہم باری باری اقتدار میں آتے رہے ہیں اور آئندہ کے لیے بھی اسی بنا پر امید لگائے بیٹھے ہیں کیونکہ ان کو عقل آنے کی اس لیے کوئی امید بلکہ خطرہ نہیں کہ ان کی ذہنی ساخت ہی ایسی ہے جس طرح ہماری ساخت ایسی ہے کہ ہم دونوں پارٹیوں نے ہر صورت ان کی خدمت ہی کرنی ہے جس کے اثرات ان پر کبھی ظاہر نہیں ہوتے اور وہ اسے نوشتۂ تقدیر ہی سمجھ لیتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کررہے تھے۔
بجلی سستی کرنا ہماری ترجیح ہے: عاصم سلیم باجوہ
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ ''بجلی سستی کرنا ہماری ترجیح ہے‘‘ اور دیگر پانچ سات سو ترجیحات میں شامل ہے اور اپنی باری آنے پر اس پر توجہ دی جائے گی لیکن چونکہ شومئی تقدیر سے ہماری ترجیحات بالعموم ناکام ہی رہتی ہیں اس لیے ان کے لیے دعائوں کی ضرورت ہے اور عوام کو چاہیے کہ اس کے لیے اللہ سے لو لگائیں اور ہماری ترجیحات کے ساتھ ساتھ ہمارے حق میں دعا بھی کریں کیونکہ اصل دعا کی ضرورت تو ہمارے لیے ہے اگرچہ عوام سے اپنے حق میں ہمیں بددعائوں کا خطرہ زیادہ ہے لیکن ہم پریشان نہیں ہیں کہ اب ان کی بددعائوں میں بھی کوئی اثر نہیں رہا ہے، کیونکہ آخر یہ بھی ہمارے ہی جیسے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پاکستان بحرانوں کا شکار اور
حکومت بے فکر ہے: لیاقت بلوچ
جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ''پاکستان بحرانوں کا شکار اور حکومت بے فکر ہے‘‘ حتیٰ کہ ہمارے امیر بھی بحران کا شکار ہیں اور اپنی جگہ آج مجھے تقریر کرنے کو کہا ہے لیکن چونکہ آدمی بحران میں زیادہ بولتا ہے اس لیے زیادہ امکان یہی ہے کہ وہ آج بھی تقریر سے باز نہیں آئیں گے اور بلا ناغہ تقریر کا جو ریکارڈ انہوں نے قائم کر رکھا ہے اسے ٹوٹنے نہیں دیں گے اور چونکہ میں ان کی جگہ پر تقریر کر رہا ہوں اس لیے میری تقریر کا اثر بھی اتنا ہی ہوگا جتنا ان کی تقریر کا ہوا کرتا ہے۔ لیکن چونکہ اثر وغیرہ کی انہوں نے بھی پروا کبھی نہیں کی اس لیے مجھے بھی اس حوالے سے پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان پر لیگی رہنمائوں کی تنقید
آسمان پر تھوکنے کے برابر ہے: فیاض چوہان
وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''عمران خان پر لیگی رہنمائوں کی تنقید آسمان پر تھوکنے کے برابر ہے‘‘ اور اس کا نوٹس خود آسمان کو لینا چاہیے، نیز تھوک کر آسمان کو گندہ کرنا کسی صورت بھی قابلِ معافی نہیں ہے کیونکہ پھر اسے صاف کرنا بھی اتنا آسان نہیں ہوتا بلکہ حیرت تو اس بات پر ہے کہ ان کا تھوک آسمان تک پہنچ کیسے سکتا ہے، تاہم، ہم نے فرشتوں سے درخواست کی ہے کہ وہ کسی طرح آسمان کو صاف کر دیں کیونکہ ہمارے درمیان جو فرشتے موجود ہیں وہ دیگر مفید کاموں میں بیحد مصروف رہتے ہیں اور ان کا نتیجہ بھگتتے رہتے ہیں اور اگر اس کی نوبت نہ بھی آئے تو ان کی مصروفیات کو کسی طرح بھی کم نہیں کیا جا سکتا۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں حبیب احمد کی یہ غزل:
نہیں ہے ایسا کہ اب اداسی نہیں رہی ہے
ہمارے چہرے پہ بد حواسی نہیں رہی ہے
جہاں جہاں سے بھی آب جوئے خیال گزری
زمینِ فہم و شعور پیاسی نہیں رہی ہے
سوال بِن کیا بنے گا دیوارِ آگہی کا
یہی تو اک اینٹ تھی اساسی، نہیں رہی ہے
ہماری آنکھوں پہ باندھ دی تو نے اپنی ہیبت
تو یوں بھلا تیری بے لباسی نہیں رہی ہے؟
یہ آفرینش سے ہجر کی آنچ پر دھری ہے
ہماری چاہت کبھی بھی باسی نہیں رہی ہے
ہم اپنی افسردگی کی کیا اشک شوئی کرتے
تمہاری خفگی سے ہی خلاصی نہیں رہی ہے
ہوا کی موجودگی میں دم گھٹ رہا ہے یعنی
ہوا میں بھی بات وہ ہوا سی نہیں رہی ہے
خلا کی مٹھی میں بند ہیں ہم زمین والے
ہماری مرضی یہاں ذرا سی نہیں رہی ہے
خدا خبر اس کو اب یاد بھی ہوں کہ یا نہیں ہوں
وہ روح اپنی بدن کی باسی نہیں رہی ہے
بتانا پڑتا ہے نام، میں ہوں حبیب احمد
کہ اگلی حالت اب اچھی خاصی نہیں رہی ہے
آج کا مطلع
زمیں پہ ایڑھی رگڑ کے پانی نکالتا ہوں
میں تشنگی کے نئے معانی نکالتا ہوں