"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور سلیمؔ کوثر کی شاعری

وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ بیان 
دے کر بھول جاتے ہیں: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ بیان دے کر بھول جاتے ہیں‘‘ جبکہ میں ہر بات یاد رکھتا ہوں‘ جیسا کہ مجھے یاد آیا کہ آج تو میرے خلاف فرد جرم عائد ہونی ہے‘ جس پر میں نے کسی غیبی امداد کی دعا مانگی اور اللہ میاں اپنے نیک پاک بندوں کی دعا فوراً قبول کرتے ہیں‘ میرا کورونا ٹیسٹ مثبت آ گیا؛ اگرچہ ڈاکٹر تو اس سے اتفاق نہیں کرتے تھے‘ لیکن میں نے کہا کہ چونکہ مریض میں ہوں ‘اس لیے میری بات زیادہ معتبر ہوگی اور اس طرح فرد جرم کی بلا ٹل گئی اور امید ہے کہ اس دوران باقی بیماریاں بھی اپنا جلوہ دکھائیں گی اورایک مرتبہ پھر بھائی صاحب والی تاریخ دہرائی جائے گی اور اس طرح ساری مشکلیں آسان ہوتی جائیں گی اور میں جلد بھائی صاحب کے پاس ہوں گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کشمیر پر بات کرنے سے ہمیں
کوئی نہیں روک سکتا: شاہ محمود قریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''کشمیر پر بات کرنے سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا‘‘ کیونکہ بھارت تو کشمیر پر کبھی بات نہیں کرے گا‘ اس لیے اس پر بات کرنے کے لیے ہم اکیلے ہی کافی ہیں ؛چنانچہ یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔ اس لیے کوئی ہمیں اس سے روکنے کی کوشش بھی نہ کرے اور یہ مسئلہ ہماری یکطرفہ باتوں ہی سے حل ہو جائے گا ‘کیونکہ بھارت وہاں سے مسلم اکثریت کو ویسے ہی ختم کر دے گا‘ جس سے یہ مسئلہ اپنے آپ ہی ختم ہو جائے گا‘ لیکن ہم اس وقت تک پوری استقامت سے اس پر بات کرتے رہیں گے ‘کیونکہ ہم نے وہی کچھ کرنا ہے جو کر سکتے ہیں‘ اس لیے کشمیری ہماری ان کوششوں کو ہمیشہ یاد رکھیں ‘کیونکہ آخر باتیں ہی باقی رہ جاتی ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
بجٹ: کمزور طبقے پر پہلے بوجھ ڈالا نہ اب ڈالیں گے: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد بزدار نے کہا ہے کہ ''بجٹ کے سلسلے میں کمزور طبقے پر پہلے بوجھ ڈالا نہ اب ڈالیں گے‘‘ کیونکہ کمزور طبقہ کورونا کی برکت سے ویسے ہی نیست و نابود ہو جائے گا اور ہم نے جو اپنا بوجھ خود اٹھایا ہوا ہے‘ اسی کو غنیمت سمجھا جائے ؛اگرچہ اس میں بھی کافی مبالغہ آرائی موجود ہے اور کون نہیں جانتا کہ ہمارا بوجھ بھی ہمیں لانے والوں ہی نے اٹھا رکھا ہے‘ کیونکہ انہیں بھی اچھی طرح سے معلوم تھا کہ ہم بوجھ وغیرہ اٹھانے کے ہرگز قابل نہیں اس لیے کسی انہونی بات کی توقع ہرگز نہ رکھی جائے‘ بلکہ کسی ہونی بات کی بھی ہم سے امید نہ رکھی جائے ‘کیونکہ فضول باتوں میں ہم بھی یقین نہیں رکھتے اور نہ ہی اللہ میاں ہمیں کسی مشکل میں ڈالیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
سیاست کو کاروبار کے لیے استعمال کرنے 
والوں سے جواب لیں گے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''سیاست کو کاروبار کے لیے استعمال کرنے والوں سے جواب لیں گے‘‘ اور حسب ِ معمول ہمیں جواب دے بھی رہے ہیں‘ بلکہ یوں سمجھیے کہ کورا جواب دے رہے ہیں اور لوٹی ہوئی رقم کے مطالبے پر ہنس کر دکھا دیتے ہیں اور سارا کچھ ڈکار کر بیٹھے ہوئے ہیں‘ بلکہ جواب دینے کی بجائے الٹا ہم سے سوال کر رہے ہیں کہ ہمارا کیا بگاڑ لیا ہے‘ تاہم ہمارا کام جواب لینا ہے‘ جو ہم لیتے رہیں گے‘ جبکہ ہم کرپشن ختم کرنے کا نعرہ لگا کر آئے تھے اور اب اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کرپشن کے خاتمے جیسے بڑے بڑے کام اللہ میاں ہی کر سکتے ہیں اور ہمیں صرف پکڑ دھکڑ پر ہی گزارہ کرنا پڑے گا ‘کیونکہ جو اللہ میاں کے کرنے کے کام ہیں‘ وہی کریں گے‘ یعنی جس کا کام اسی کو ساجے‘ اور کرے تو ٹھینگا باجے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں کراچی سے ممتاز اور منفرد لہجے کے شاعر جناب سلیم کوثر کی شاعری ‘جنہوں نے صاحب ِ اسلوب ہونے کے باوجود ہماری درخواست پر یہ زحمت اٹھائی‘ ان کے لیے دعائے صحت یابی کے ساتھ:
دیر تک اُن سے ترا ذکر کیا کرتا تھا
تجھ سے مل کر میں پرندوں سے ملا کرتا تھا
جُز محبت مرے دامن میں نہیں تھا کچھ بھی
اور محبت کو بھی میں بانٹ دیا کرتا تھا
ماں کے چہرے کی تلاوت ہوا کرتی اور پھر
میں نئی صبح کا آغاز کیا کرتا تھا
لوگ اک دوسرے کو جانتے پہچانتے تھے
میں کسی سے بھی پتا پوچھ لیا کرتا تھا
میرا غم یہ نہیں تنہائی مجھے مار گئی
دُکھ تو یہ ہے میں ترے ساتھ رہا کرتا تھا
بڑے بوڑھے یہ بتاتے ہیں کہ اک شخص یہاں
میرے بارے میں کوئی بات کہا کرتا تھا
میں ہوائوں کی ہتھیلی سے اٹھاتا تھا چراغ
اور اندھیروں کی منڈیروں پہ رکھا کرتا تھا
صفحۂ دستِ دعا پر میں ندامت نامہ
اپنے اشکوں کے اجالوں سے لکھا کرتا تھا
یہ نہ ہو بزدل و عیّار و منافق نکلے
اپنے دشمن کے لیے بھی میں دعا کرتا تھا
آج کا مطلع
خون میں خواب ہمارے تیرے
یہ فسادات ہیں سارے تیرے

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں