شہباز شریف‘ کورونا سے صحت یاب
ہو رہے ہیں: تہمینہ درانی
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی اہلیہ تہمینہ درانی نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف کورونا سے صحت یاب ہو رہے ہیں‘‘ اور اب کسی نئی بیماری میں مبتلا ہونے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں‘ تا کہ عدالت کی پیشیوں سے بچے رہیں اور کورونا سے بھی ڈاکٹروں نے انہیں جلدی یہ روبصحت قرار دے دیا ہے‘ جبکہ وہ اسے تسلیم نہیں کر رہے‘ کیونکہ بیماری کس سٹیج پر ہے؟اس کا صحیح اندازہ خود مریض ہی کو ہوتا ہے اور انہوں نے سختی سے ہدایت جاری کر دی ہے کہ آئندہ ان کی صحت یابی کے حوالے سے ان کی رضا مندی کے بغیر کوئی رپورٹ جاری نہ کی جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہی تھیں۔
تحریک انصاف میں پہلے گروپنگ تھی‘ اب نہیں ہے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف میں پہلے گروپنگ تھی‘ اب نہیں ہے‘‘ البتہ ہم نے اسے کبھی تسلیم نہیں کیا تھا؛ چنانچہ مستقبل میں یہ دوبارہ بھی ہو سکتی ہے‘ جس کی سخت تردید کی جائے گی‘ جبکہ جماعت ورائٹی پر یقین رکھتی ہے اور یک رنگی اسے کسی صورت پسند نہیں ہے‘ اگرچہ گروپنگ اب بھی کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے ‘ تاہم گروپنگ اپنی شکلیں اور طریقے تبدیل کرتی رہتی ہے اور اسے دیکھ دیکھ کر ہم خود بھی حیران ہوتے رہتے ہیں۔اس لیے اس پر حیران یا پریشان ہونے کی ضرورت ہرگز نہیں ہے ؛اگرچہ ساری کی ساری تحریک پر حیران ہونے کی پوری کی پوری گنجائش موجود ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
شہری حدود میں بکر منڈیاں
نہیں لگیں گی: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''شہری حدود میں بکر منڈیاں نہیں لگیں گی‘‘ کیونکہ شہری حدود میں صرف کچھ اور ہی طرح کی منڈیاں ہی لگا کریں گی ‘جو شروع سے لگتی چلی آ رہی ہیں‘ جن میں چھانگا مانگا کی منڈی وغیرہ کا خصوصی ذکر ہماری سیاسی تاریخ میں سنہری الفاظ میں درج ہے ‘کیونکہ شہری حدود میں جانوروں کی خرید و فروخت زیادہ مناسب نہیں ہے‘ جبکہ اس سے کچھ حلقوں کی حق تلفی ہوتی ہے‘ جن کے جذبات کا خیال رکھنا ہماری ترجیح ِاول ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں وزیر تعلیم بلوچستان سے ملاقات کے بعد میڈیا کے کارکنوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
قوم نون لیگ کی کرپشن کی
قیمت ادا کر رہی ہے: شہباز گل
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''قوم نون لیگ کی کرپشن کی قیمت ادا کر رہی ہے‘‘ اور بہت جلد تحریک انصاف کی لیاقت اور اہلیت کی قیمت بھی ادا کرنا شروع کر دے گی ‘بلکہ یہ کام اس نے کافی حد تک شروع کر بھی دیا ہے؛ حالانکہ یہ پہلے ہی کچھ ضرورت سے زیادہ فقری اور مفلوک الحال واقع ہوئی ہے اور آئے روز نئی سے نئی قیمت ادا کرنے کی پوزیشن میں ہرگز نہیں ہے ‘بلکہ یہ قیمتیں ادا کر کر کے کافی مقروض بھی ہو چکی ہے اور گزشتہ حکومتوں کے چڑھائے ہوئے قرضے انہیں یاد بھی نہیں ہیں‘ جبکہ ہم اپنا کام مفت میں سر انجام دے رہے ہیں اور قوم سے کسی قیمت کے طلب گار نہیں ہیں۔ آپ اگلے روز شہباز شریف کے بیان پر اپنے رد عمل کا اظہار کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں علی ارمانؔ کی تازہ غزل:
پر نہیں گیلے ہونے دیتی یہ مخلوقِ آبی
ایسے رہو دنیا میں جیسے دریا میں مُرغابی
ہر دل کا دروازہ کھولے جو بھی ہنس کر بولے
میٹھا بول محبت والا ہر تالے کی چابی
تُو اور میں کیسے خوش رہ سکتے ہیں اِک کشتی میں
تیری جبلّت ساحلی‘ میری طبیعت ہے گردابی
رقص کی رو میں کھلتے ہیں محبوب کے گپت اشارے
عشق میں میں ہرگز کام نہیں آتا کچھ علم کتابی
ہم نے دل کی انگلی پکڑی تو نے عقل کا دامن
ہم راضی برضا ان پڑھ اور تُو ناراض نصابی
تیرا سنگ سماعت نرم کریں کیا میری غزلیں
پانی کے بس میں نہیں ہوتی پتھر کی سیرابی
دریا میں کٹ کر بہنے لگتے ہیں مرے کنارے
مٹی سے نہیں دیکھی جاتی پانی کی بے تابی
آ جاتی ہے میرے مصرعوں کے منہ پر بھی رونق
گاہے گاہے جھلک اٹھتے ہیں اُس کے گال گلابی
موت کی اندھی بے تہہ کھائی بھاگ نہیں جائے گی
اے ڈھلوان پہ ٹھہرے پتھر کیا ہے تجھ کو شتابی
سیدھا سادھا مشاہدہ ہے اک بے تشبیہہ و علامت
گورے پائوں میں اچھی لگتی ہے گالی گرگابی
آج کا مقطع
میں ایک قطرے کو دریا بنا رہاہوں ظفرؔ
پھر اُس کے بعد اسے میں نے پار کرنا ہے