"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن، ’’کہے بغیر‘‘ اور اسد اعوان کی شاعری

تعمیراتی شعبہ میں تمام مسائل
ایک چھت تلے حل ہوں گے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''تعمیراتی شعبہ میں تمام مسائل ایک چھت تلے حل ہوں گے‘‘ اور چونکہ حکومت اس شعبے کو تاخیر کا شکار نہیں ہونے دینا چاہتی کیونکہ چھت تک پہنچتے پہنچتے عوام کا پیمانہ صبر لبریز ہو جانے کا خدشہ ہے اس لئے ہم نے سوچا ہے کہ چھتیں پہلے ڈال لی جائیں، دیواریں وغیرہ بعد میں کھڑی ہوتی رہیں گی۔ اب عوام یہ کہہ سکیں گے کہ یہ بات اُن کی سمجھ میں نہیں آتی کہ چھتیں دیواروں کے بغیر کیسے ڈالی جا سکیں گی تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ حکومت جو دوسرے کام کر رہی ہے، کیا وہ سارے کے سارے عوام کی سمجھ میں آئے ہیں؟ اس لئے فکرمند ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت کی اُلٹی گنتی شروع، بات اب
مائنس آل تک جا پہنچی ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت کی اُلٹی گنتی شروع ہو چکی ہے اور بات مائنس آل تک جا پہنچی ہے‘‘ اور یہ گنتی میں نے خود شروع کر رکھی ہے کیونکہ میں اُلٹی گنتی ہی کر سکتا ہوں اور سیدھی گنتی مجھے آتی ہی نہیں، اس لئے میں نے اپنی تقریروں کا بھی کبھی حساب نہیں کیا کہ اب تک کتنی ہو چکی ہیں، اس لئے کہ اس کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہے کیونکہ ساری کی ساری بے اثر چلی جاتی ہیں اور میں حیران و پریشان دیکھتے کا دیکھتا ہی رہ جاتا ہوں اس لئے میں نے اب سوچا ہے کہ سیدھی گنتی بھی سیکھنا شروع کر لوں کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ اُلٹی گنتی کا بھی حکومت پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ آپ اگلے روز دیر بالا میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
معیشت درست کرنے پر عمران 
سے استعفیٰ مانگا جا رہا ہے: شہبازگل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''معیشت درست کرنے پر عمران خان سے استعفیٰ طلب کیا جا رہا ہے‘‘ جبکہ ہم نے وزیراعظم سے کئی بار کہا بھی تھا کہ یہ کام نہ کریں، اس پر آپ سے استعفیٰ بھی طلب کیا جا سکتا ہے لیکن وہ ہماری ایک نہ مانے اور صرف وعدے کرتے رہے اور پتا اس وقت چلا جب معیشت درست ہو چکی تھی اور اب یہی کہا جا سکتا ہے کہ اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت، بلکہ ہم نے تو انہیں چڑیوں کا قلع قمع کرنے کا مشورہ بھی دیا تھا لیکن انہوں نے ہماری بات پر کان نہیں دھرا اور چڑیوں نے ٹڈی دل کی طرح سارا کھیت چٹ کر ڈالا۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔
نواز شریف کو سزا دینے کے مقاصد
عیاں ہونے لگے ہیں: مریم نواز
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کو سزا دینے کے مقاصد عیاں ہونے لگے ہیں‘‘ جو کہ نواز شریف کو ملک سے بھگانا ہی تھا چنانچہ اس پر عمل کرتے ہوئے انہیں ڈاکٹروں سے ساز باز کرنا پڑی اور اس طرح بھاری خرچہ اٹھانا پڑا اور وہ اس فیصلے کے اس قدر پابند ہیں کہ واپس آنے کا نام لینا تو کجا‘ اس بارے سوچ بھی نہیں رہے چنانچہ پہلے ان کا نعرہ تھا کہ مجھے کیوں نکالا؟ جبکہ اب یہ ہے کہ مجھے کیوں بھگایا؟ حتیٰ کہ ایک عدالت سے اپنے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود انہیں اپنی واپسی ناممکن نظر آ رہی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک ٹویٹ پیغام نشر کر رہی تھیں۔
کہے بغیر
یہ اعجاز نعمانی کا مجموعۂ غزل ہے جسے رومیل ہاؤس آف پبلی کیشنز نے شائع کیا ہے۔ انتساب ماں جی اور بابا جان کے نام ہے۔ پسِ سرورق شاعر کی تصویر، تعارف اور تین شعر درج ہیں۔ اندرونِ سرورق احمد حسین مجاہد اور یامین کی تحسینی آراء درج ہیں احمد حسین مجاہد کے مطابق اعجاز کی معجز بیانی نے حیرتوں کو مصور کر کے ایسا مرقع ترتیب دیا ہے جس کی سیاحت سے دل کو بصیرت، روح کو ترفع، ذہن کو بالیدگی، قلب کو کشادگی، آنکھ کو تسکین اور حواس کو نئی توانائی ملتی ہے...
نمونۂ کلام:
لہروں پہ زلفِ یار کا سایہ نہیں رہا
اب پہلے جیسی موج میں دریا نہیں رہا
ڈھلنے لگے ہیں سارے جوانی کے رنگ ڈھنگ
وہ میں نہیں‘ وہ حسُنِ تماشا نہیں رہا
کاہے خلل بھی ڈالا ہے اُس کے خرام میں
میں صرف اس کی راہ میں بیٹھا نہیں رہا
پہلے ہزار وہم تھے، سو سو گمان تھے
بچھڑا ہے وہ تو اب کوئی دھڑکا نہیں رہا
اور، اب آخر میں اسدؔ اعوان کی شاعری: 
خیالِ خام ہو جائے گا اک دن
کوئی ناکام ہو جائے گا اک دن
یہ شہرت کا مسافر شہر بھر میں
بہت بدنام ہو جائے گا اک دن
ہر اک دانے پر گرتا ہے یہ طائر
اسیرِ دام ہو جائے گا اک دن
یہ جس کے حسن کے چرچے ہیں ہر سُو
بہت گمنام ہو جائے گا اک دن
کوئی تو خوبرو چہرہ جہاں میں
مرے بھی نام ہو جائے گا اک دن
اسدؔ ہم کو یقیں ہے رفتہ رفتہ
وہ پتھر رام ہو جائے گا اک دن
............
ایسی رسوائی تو ہوتی ہے علاقے بھر میں
اس محبت میں ذرا دل کو کشادہ تو کریں
اتنا آسان تو نہیں اُس کو بھلا دینا اسدؔ
پھر بھی کوشش تو کریں‘ پھر بھی ارادہ تو کریں
آج کا مطلع
جاری اپنا بیاں تو رکھنا ہے
اس ندی کو رواں تو رکھنا ہے

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں