نواز شریف جہاز سے اترتے
ہی ٹھیک ہو گئے تھے: فیصل جاوید
پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ ''نواز شریف جہاز سے اترتے ہی ٹھیک ہو گئے تھے‘‘ بلکہ جہاز میں بیٹھتے ہی ٹھیک ہو گئے تھے کہ ان کے سامنے مختلف پھل اور دیگر مقویات رکھ دی گئی تھیں جبکہ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ وہ گھر سے نکلتے ہی ٹھیک ہو گئے تھے اور یہ محض خدا کی قدرت ہے اور اس پر حیران و پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، البتہ پشیمان ہونے کی ضرورت ہے کہ وہ اتنی آسانی سے حکومت کو دھوکا دے گئے۔ آپ اگلے روز سینیٹ کے اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
منی لانڈرنگ بل میں قوم کو مخبر
بنانے کی تجویز ہے: رضا ربانی
پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ ''منی لانڈرنگ بل میں قوم کو مخبر بنانے کی تجویز ہے‘‘ اور اسی لیے ہم نے اس کی مخالفت کی تھی کہ اس طرح ساری قوم کو چغل خور بنایا جا رہا تھا حالانکہ قوم کے اندر پہلے چغل خوروں کی تعداد کچھ اتنی زیادہ نہیں ہے البتہ اس کا ایک فائدہ ضرور ہوگا کہ اس بیکار بیٹھی رہنے والی قوم کو چوبیس گھنٹے کی مصروفیت میسر آ جائے گی اور اگر یہ سلسلہ چل نکلا تو چغل خوری کے باقاعدہ مقابلے ہوا کریں گے۔ نیز اپوزیشن کو اس سے خصوصی فائدہ پہنچے گا جس کے پاس آپس میں لڑنے کے علاوہ اور کوئی کام ہے ہی نہیں اور اے پی سی کے بھی امکانات کچھ اتنے روشن نظر نہیں آ رہے کیونکہ مولانا صاحب نے تحریری ضمانتیں مانگ لی ہیں۔ آپ اگلے روز سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
کوئی کراچی کو سندھ سے الگ نہیں کر سکتا: مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ''کوئی کراچی کو سندھ سے الگ نہیں کر سکتا‘‘ اور کسی کی یہ مجال بھی نہیں ہے اور نہ ایسا کرنے کا کوئی سوچ رہا ہے لیکن چونکہ بارشوں پر ہر روز بیان دیتے دیتے تنگ آ گیا تھا اس لیے ورائٹی پیدا کرنے کے لیے ایسا کر رہا ہوں؛ تاہم اس سے کچھ لوگوں کو اس کا خیال ضرور آ سکتا ہے کہ اگر وزیراعلیٰ خود کہہ ر ہے ہیں تو یہ ممکن بھی ہو سکتا ہے۔ اور یہ میں نے تجربے کی خاطر بھی ایسا کیا ہے کہ کسی کو اس کا خیال آتا ہے یا نہیں کیونکہ بارشوں نے پہلے ہی ستیاناس کر رکھا ہے۔ اوپر سے کراچی کو بھی الگ ہونے سے بچانا پڑ گیا تو جو صورت حال ہو گی اس کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے جبکہ یہ قوم اندازے لگانے میں کافی ماہر واقع ہوئی ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں مختلف اضلاع کا دورہ کر رہے تھے۔
نواز شریف نہ آئے تو شہباز نا اہلی
کے لیے تیاری کر لیں: فیاض چوہان
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''نواز شریف نہ آئے تو شہباز نا اہلی کے لیے تیاری کر لیں‘‘ کیونکہ اگر وہ کسی تیاری کے بغیر ہی نا اہل ہو گئے تو انہیں خود بھی افسوس ہوگا جبکہ ایسے کاموں کی تیاری وقت سے کافی پہلے کر لیتے ہیں مثلاً کیسز کا دبائو جوں جوں بڑھتا جا رہا ہے بزدار صاحب پورے شد و مد سے تیاری کر رہے ہیں تا کہ کوئی کسر باقی نہ رہ جائے کیونکہ موجودہ صورتحال میں وزیراعظم کے پاس بھی ان کی حمایت جاری رکھنا بے حد مشکل ہو گیا ہے بلکہ اس جذباتی ٹھیس کے بعد شاید خود وزیراعظم بھی اپنی تیاری کرنا شروع کر دیں۔ اگرچہ حکومت کوئی فیصلہ کرنے میں کافی وقت صرف کرتی ہے اور پھر بھی وہ فیصلہ عام طور پر درست نہیں بیٹھتا۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
دیسی مرغی کی وفات
ایک شخص کافی دیر سے بیٹھا رو رہا تھا کہ اس کے ایک دوست نے رونے کی وجہ پوچھی تو وہ بولا: دراصل میری دیسی مرغی مر گئی ہے۔ دوست بولا: یار! کمال کرتے ہو، ایک مرغی کے مرنے پر روتے چلے جا رہے ہو، پچھلے دنوں میرا ایک عزیز مر گیا تھا‘ میں تو اتنا نہیں رویا تھا۔ ''کیا تمہارا عزیز انڈہ دیتا تھا؟‘‘ اس شخص نے روتے ہوئے دریافت کیا۔
لطیفہ
کسی افسر نے انٹرکام پر کام چور ماتحت سے کہا: آج کوئی لطیفہ ہی سنا دو! اس پر ماتحت بولا: سوری سر! آج تو میں کام میں بے حد مصروف ہوں۔ ''نہایت اعلیٰ! ایک آدھ اور بھی ہو جائے‘‘! افسر نے کہا۔
اور‘ اب آخر میں کاشف مجید کی یہ خوبصورت نظم:
نظم زندگی کو واپس لا سکتی ہے۔۔۔۔
ایک خواب سے
رات کا راستا روکا جا سکتا ہے
خواب کو ممنوع قرار دینے والوں کو
یہ بات کیسے سمجھائی جائے
محبت کرنے کے لیے پیڑجتنا دل چاہیے
مگر محبت کی اشتہاری مہم چلانے والے
کلہاڑی سے بھی چھوٹا دل رکھتے ہیں
جست زند کی طرف ہو یا موت کی طرف
ایک با معنی سرگرمی ہے
کیڑوں کی طرح رینگنے کی تبلیغ کرنا حماقت ہے
پرندے ہمارا دُکھ بانٹ سکتے ہیں
یہ بات دُکھ دینے والے جانتے ہیں
اسی لیے پرندوں کو ہمارے صحنوں
میں اُترنے کی اجازت نہیں
گیت گانے والوں کو دھمکیاں دینے والے
ڈکرانے والوں پر لہلوٹ کیوں
ہو رہے ہیں
نہ جانے زندگی کو کہاں دھکیل دیا گیا ہے
ہمیں کچھ کرنا ہوگا
نظم زندگی کو واپس لا سکتی ہے
افضال احمد سیّد اور ابرار احمد
کب تک رات کا راستا روکیں گے
ہمیں ثروت حسین اور ذی شان ساحل
کو واپس لانا ہوگا
آج کا مقطع
کوئی اہلِ کرامات ہو جو‘ ظفرؔ
اس زمیں کو ذرا آسمانی کرے