"ZIC" (space) message & send to 7575

کاک ٹیل

عوام چاہتے ہیں کہ نواز شریف دوبارہ 
ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لیں: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''عوام چاہتے ہیں کہ نواز شریف دوبارہ ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لیں‘‘ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ گاڑی کو جس حالت کو ہم نے پہنچا دیا تھا، اس کا انجن اور ٹائر وغیرہ تبدیل کرا دے تو میں بھی کام کرنے کو تیار ہوں البتہ کچھ لوگوں نے میری اور میں نے اُن کی دال گلنے ہی نہیں دینی، جس میں نہ صرف کالا نظر آ رہا ہے بلکہ اب ساری دال ہی کالی ہو چکی ہے، حتیٰ کہ یہ گلی ہوئی بھی نہیں ہے۔ کیونکہ ہم نے اسے گلنے ہی نہیں دیا اور جونہی گلنے لگتی ہم نیچے سے آگ کھینچ لیتے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
کراچی میں عوامی مشکلات پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے: عمران 
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''کراچی میں عوامی مشکلات پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے‘‘ بلکہ کھلی رکھیں گے تا کہ بارش کے نظارے اور دیگر مناظر سے لطف اندوز ہو سکیں جو کہ سراسر صوبائی مسئلہ ہے اور جس کے حل میں تعاون کی پیشکش تو ہم نے کی ہے لیکن یہ بھی سمجھتے ہیں کہ وفاق کا صوبائی معاملات میں ٹانگ اڑانا کوئی اچھی بات نہیں ہے کیونکہ ایسا کرنے سے اٹھارہویں ترمیم کا مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے جبکہ بارش کی وجہ سے فوتیدگیاں وہاں پہلے ہی کافی ہو چکی ہیں اور طوفانی بارشوں کا سلسلہ ابھی رکا نہیں ہے جو کہ ویسے ہی آسمانی کام ہے جس میں کسی طرح کی مداخلت کو ہم جائز نہیں سمجھتے۔ آپ اگلے روز کراچی کے مسائل کے حل کیلئے پلان پر گفتگو کر رہے تھے۔
ڈاکٹروں سے اجازت ملتے ہی ملک پہنچ جائوں گا: نواز شریف
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ڈاکٹروں سے اجازت ملتے ہی پاکستان پہنچ جائوں گا‘‘ جس کا بظاہر کوئی امکان نظر نہیں آتا کیونکہ ڈاکٹروں نے یہاں میرے خلاف سازش تیار کر رکھی ہے کہ کسی صورت اجازت نہیں دینی اور میں عمر رسیدہ آدمی ہوں‘ ان کی سازشوں کا مقابلہ کیسے کر سکتا ہوں اور وہ طریقہ اس لیے استعمال نہیں کر سکتا جو پاکستان سے آتے وقت کیا گیا تھا کہ یہاں میرے پاس پیسے ہی نہیں ہیں جبکہ برخورداران جو اب مکمل طور پر برطانوی ہو چکے ہیں‘ میری باتوں پر کان نہیں دھرتے اور میں کچھ بھی نہیں کر سکتا۔ آپ اگلے روز ہائیکورٹ میں درخواست دے رہے تھے۔
شہبازکو بتا دیا تھا کہ واپس آ کر غلطی کریں گے: شیخ رشید
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف کو ٹی وی کے ذریعے بتا دیا تھا کہ واپس آ کر غلطی کریں گے‘‘ چنانچہ انہوں نے اس غلطی کا ارتکاب کیا، اب وہ واپس جانے کے لیے ہاتھ پائوں مار رہے ہیں لیکن ناکام رہیں گے بلکہ نواز شریف کی عدم واپسی کا بھی بھگتان کریں گے جن کی انہوں نے ضمانت دے رکھی ہے بلکہ میں نے تو مریم نواز کو بھی آگاہ کر دیا تھا کہ وہ مولانا سے ملاقات کے لیے جائیں گی تو وہ کہیں آگے چلے جائیں گے اور ایسا ہی ہوا اور ان سب خواتین و حضرات کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان کا پورا حساب کتاب میرے پاس موجود ہے کہ ان کے خلاف کیا کچھ ہونے والا ہے لیکن یہ میری پیش گوئیوں کو کوئی اہمیت ہی نہیں دیتے۔ آپ اگلے روز اپنی کتاب کے مندرجات سے آگاہ کر رہے تھے۔
دوسرا دارالخلافہ؟
ایک سینئر تجزیہ کار نے کہا ہے کہ اس کراچی کو پاکستان کا دوسرا دارالخلافہ بنا دیا جائے تو اس کے موجودہ مسائل حل ہو سکتے ہیں جبکہ ملک کے پہلے بھی دو دارالخلافہ رہے ہیں یعنی ایک اسلام آباد اور دوسرا ڈھاکہ۔ اس کے علاوہ نیوزی لینڈ وغیرہ کئی اور ممالک بھی ہیں جن کے دو‘ دو دارالخلافہ ہیں۔ تجویز بہت اچھی ہے اور نتیجہ خیز بھی ہو سکتی ہے لیکن اس کی راہ کی رکاوٹ خود پیپلز پارٹی ہو گی جو کراچی کو اس حالت کو پہنچانے کی ذمہ دار ہے کیونکہ اس کے نزدیک اس کے ذاتی مفادات ہیں کراچی کے یا قومی مفادات نہیں‘ وگرنہ اگر ایسا ہو جائے تو یہ وفاق کی ذمہ داری ہو گی کہ کراچی جن مسائل کا شکار ہے ان سے بہر صورت اسے نجات دلائے لیکن پیپلز پارٹی کو سٹیٹس کو ہی سُوٹ کرتاہے تا کہ اسے کھل کھیلنے کا موقع دستیاب رہے۔
فریج برائے فروخت؟
ایک سکھ نوجوان کو ایک شاپنگ مال میں پڑا ایک فریج بے حد پسند آیا۔ اس نے اسے خریدنا چاہا تو اسے بتایا گیا کہ یہ برائے فروخت نہیں ہے۔ اس نے سمجھا کہ شاید میری ہیئت کذائی کی وجہ سے مجھے انکار کیا گیا ہے سو دوسرے دن پوری طرح سے سوٹڈ بُوٹڈ ہو کر گیا لیکن انہوں نے پھر انکار کر دیا۔ اس نے خیال کیا کہ شاید میرے سکھ ہونے کی وجہ سے ایسا کیا جار ہا ہے تو اگلے دن اس نے بات ترشوائے، شیو وغیرہ کی کہ اور پھر وہاں جا پہنچا لیکن اسے پھر انکار کر دیا گیا جس پر اس نے پوچھا: اگر آپ نے یہ بیچنا نہیں ہے تو یہاں رکھا ہوا کیوں ہے؟ جس پر دکاندار بولا: اس لیے کہ یہ فریج نہیں‘ واشنگ مشین ہے!
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر تحسین فراقی کی شاعری:
غم کے مارے ہوئے‘ دنیا کے رلائے ہوئے ہم
آ گئے پھر ترے کوچے میں ستائے ہوئے ہم
شاید اک بار اجڑ جائیں ترے ہی ہاتھوں
باغباں! ترے ہی ہاتھوں کے لگائے ہوئے ہم
نگہِ گرم! تری طرفہ کرامت کے نثار
آ گئے آپ میں پھر کب کے نہ آئے ہوئے ہم
یونہی پل بھر میں کسی گھاٹ اُتر جائیں گے
معجزے کی کوئی امید لگائے ہوئے ہم
گھر کا گھر بیچ دیا مفت کے پاگل پن میں
آنکھ اِدھر جھپکی اُدھر خود سے پرائے ہوئے ہم
ہم سے امیدِ نمو کی نہ حماقت کیجے
ایک بے فیض سے گملے میں لگائے ہوئے ہم
جل بُجھا تُو تو ترے ساتھ ہی ہو جائیں گے راکھ
تیرے سنگ اے شجر! اک عمر بِتائے ہوئے ہم
٭...٭...٭
شہر کا شہر مرے نام بھی ہو سکتا ہے
اک قدم سُوئے پہلگام بھی ہو سکتا ہے
تُو نے جو ظلم و ستم ہم پہ روا رکھا ہے
تیرے ماتھے پہ وہ ارقام بھی ہو سکتا ہے
قاتلِ وادیٔ گلفام یہ سُن رکھ کہ ترا
ایک اک قریہ لہو فام بھی ہو سکتا ہے
الحضر! سینۂ بیگانہ پہ یوں ہاتھ نہ رکھ
ایسے یخ پانی سے سرسام بھی ہو سکتا ہے
ابتلا جس کو سمجھ بیٹھے ہیں کوتاہِ نظر
یہ خداوند کا انعام بھی ہو سکتا ہے
حوصلہ رکھ دلِ بیتاب کہ بے منّتِ شب
ایک نالہ تو سرِ شام بھی ہو سکتا ہے
چاند کو دیکھنے کیوں ہم سرِ صحرا نکلیں
یہ تماشا تو سرِ عام بھی ہو سکتا ہے
آج کا مطلع
دودھ کا دودھ پانی کا پانی کرے
وقت ہی اب کوئی مہربانی کرے

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں