برطانوی ادارے حکومت کے کہنے پر
نواز شریف کو نہیں بھیجیں گے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''برطانوی ادارے حکومت کے کہنے پر نواز شریف کو نہیں بھیجیں گے‘‘ کیونکہ ان کے دو بیٹے برطانوی شہری ہیں بلکہ وہ خود بھی بہت جلد برطانوی شہریت اختیار کرنے والے ہیں اس لیے برطانوی ادارے اپنے شہریوں کی مرضی اور جذبات کے خلاف کوئی کارروائی کیسے کریں گے جبکہ یہاں پر صورتحال یہ ہے کہ پارٹی کے لیے لڑتے لڑتے ایک کی چونچ اور ایک دم گم ہو جائے گی اور اس کے بعد پارٹی میں خاکسار ہی ایک سینئر اور قابل قبول فرد رہ جائے گا بشرطیکہ اس کی اپنے خلاف جاری کیسوں سے گلو خلاصی ہو جائے ‘اس کے بعد خاکسار کے پھر بارہ اور باقیوں کے تین کانے ہی رہ جائیں گے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
نواز شریف کو واپس لانے کے لیے
کارروائی شروع کی جائے گی: فواد چوہدری
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کو واپس لانے کے لیے کارروائی شروع کی جائے گی‘‘ اگرچہ یہ ہمارے مفاد میں نہیں ہے، کیونکہ جس مشکل سے ان سے جان چھڑوائی گئی تھی وہ ہمیں ہی معلوم ہے اور ہم انہیں واپس لا کر اپنے لیے ایک نئی مصیبت کھڑی نہیں کرنا چاہتے جبکہ یہاں پر درجہ بدرجہ خیریت ہے کیونکہ شہباز شریف اور مریم نواز سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں‘ وہ خود ہی ایک دوسرے کے لیے کافی ہیں جس کے علاوہ راوی ہر طرح سے چین ہی لکھتا ہے اور راوی اگر چین لکھ رہا ہو تو چناب، جہلم اور سندھ، بیاس سے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
لوگ پوچھتے ہیں کدھر ہے نیا پاکستان۔۔۔۔؟ عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''لوگ پوچھتے ہیں کدھر ہے نیا پاکستان۔۔۔۔؟‘‘ اور اگر ان کی بینائی درست ہے تو وہ اسے خود تلاش کر سکتے ہیں کیونکہ نیا پاکستان مرغی کے وہ انڈے نہیں‘ حکومت جن کے اوپر بیٹھی ہوئی ہو کیونکہ میرا کام صرف نیا پاکستان بنانا تھا جسے میں بنا چکا ہوں اور اب فارغ ہو کر بیٹھا ہوا ہوں اور اپنی تھکن اتار رہا ہوں، اور اس حالت میں اس کی نشاندہی کرنا میرے لیے ممکن نہیں ہے۔ لوگوں کو تھوڑی ہمت خود بھی دکھانی چاہیے کیونکہ خدا بھی انہی کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں اور دوسروں کے محتاج نہیں ہوتے جبکہ مدد کے لیے دوسروں کی طرف دیکھنے والے ہمیشہ ناکام رہتے ہیں اور ان لوگوں پر مجھے رحم بھی آتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کر ر ہے تھے۔
عوام سے رابطے کے لیے سوشل میڈیا کا
استعمال جاری رکھیں گے: فیاض چوہان
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''عوام سے رابطے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال جاری رکھیں گے‘‘ اگرچہ عوام سے رابطے کا اصل ذریعہ تو ان کے مسائل کا حل ہے لیکن وہ ذرا مشکل کام ہے اس لیے یہ دوسرا طریقہ استعمال کیا جا رہا ہے، اول تو عوام سے رابطے کے لیے میری روزانہ کی تقریر ہی کافی سمجھی جانی چاہیے جو سینیٹر سراج الحق کی روزانہ تقریروں کا شافی جواب ہے اور جس کا مطلب یہ بھی ہے کہ میں اپوزیشن کے ایک رہنما کا ٹھوس مقابلہ کرنے کے لیے میدان میں اترا ہوا ہوں اور اسی طرح دیگر وزرا کے ذمے بھی اپوزیشن کا ایک ایک رہنما لگا دیا گیا ہے تا کہ اپوزیشن کی طرف سے بے فکری ہو کیونکہ وہ بھی اپنی ساری کارروائی تقریروں ہی کے ذریعے دکھا رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے اپنا معمول کا بیان جاری کر رہے تھے۔
نا اہل حکمرانوں کے باعث ملکی معیشت
ہچکولے کھا رہی ہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''نا اہل حکمرانوں کے باعث ملکی معیشت ہچکولے کھا رہی ہے‘‘ جس کا مثبت پہلو ایک ہی ہے کہ چلو کچھ کھا تو رہی ہے کیونکہ کھانے ہی کے تو سارے کھیل ہیں جن میں ہماری سیاست سب سے آگے ہے اور جب تک میرے لیے کوئی انتظام نہیں کیا جاتا‘ باقی سب کہانیاں ہیں کیونکہ میں بھی انسان ہوں اور بھوک مجھے بھی لگتی ہے، اگرچہ دوسروں سے کچھ زیادہ ہی لگتی ہے کیونکہ بھوک ہمیشہ پیٹ کے حساب سے ہی لگتی ہے۔آپ اگلے روز تیمرگرہ میں ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔
عذر
ایک بزرگ یہودی عبادتگاہ سے نکل رہا تھا کہ سامنے سے اسے ایک نوجوان آتا دکھائی دیا جسے انہوں نے کہا کہ عبادت کا وقت تو ختم ہو گیا ہے‘ تم اندر کس لیے جا رہے ہو؟ اس پر نوجوان نے کہا کہ مجھے پانچ روپوں کی سخت اور فوری ضرورت ہے جس کے لیے میں خدا سے دعا مانگنے جا رہا ہوں۔ اس بزرگ نے سوچا کہ مجھے بھی پچاس ہزار روپوں کی شدید ضرورت ہے‘ کیوں نہ میں بھی اس کے ساتھ دعا میں شامل ہو جائوں؛ چنانچہ دونوں نے اندر جا کر اپنی اپنی ضرورت کے مطابق دعا مانگنا شروع کر دی۔ پانچ منٹ کے بعد بزرگ نے اسے پانچ روپے دیتے ہوئے کہا : اب اپنی بکواس بند کرو تاکہ میری درخواست پر سنجیدگی سے غورہو سکے۔
اور‘ اب آخر میں ندیم ملک کی غزل:
کیسی پھر چھان بین کی صورت
جب گماں ہو یقین کی صورت
ہے ہمیشہ سے زندگی کا دیا
آندھیوں میں مکین کی صورت
کار گاہِ جہان میں ہم لوگ
ہو گئے ہیں مشین کی صورت
سانپ بھی آ گئے ہیں سکتے میں
دیکھ کر آستین کی صورت
دوربیں سے نظر نہیں آئی
مجھ کو کمی کمین کی صورت
آسماں سے نظر ملا کر آج
دیکھتا ہوں زمین کی صورت
حُسن دیکھوں تو یاد آتی ہے
عشق میں عین شین کی صورت
اب تو یہ بھی ندیمؔ یاد نہیں
کیسی تھی‘ اس حسین کی صورت
آج کا مطلع
لفظ پتّوں کی طرح اُڑنے لگے چاروں طرف
کیا ہوا چلتی رہی‘ آج میرے چاروں طرف