"ZIC" (space) message & send to 7575

کاک ٹیل

آنے والے دن شریف فیملی کے حق میں نہیں: شیخ رشید
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''آنے والے دن شریف فیملی کے حق میں نہیں‘‘ بلکہ جانے والے دن بھی اس کے حق میں نہیں تھے جبکہ آنے والے دن تو پوری اپوزیشن کے حق میں بھی نظر نہیں آتے کیونکہ آنے والے دن اور ہر تبدیلی یا واردات‘ سب میری نظر میں سب سے پہلے آ جاتے ہیں، صرف ریلوں کے حادثات ہی میری نظر میں نہیں آتے اور کہیں اِدھر اُدھر ہو جاتے ہیں حالانکہ میری نظر سب سے تیز ہے اور اپنے علمِ نجوم کا مظاہرہ بھی میں وقتاً فوقتاً کرتا رہتا ہوں اور یہ میں نے احتیاطاً سیکھا ہے کیونکہ وزارتیں روز روز نہ ملتی ہیں نہ باقی رہتی ہیں‘ اس لیے مستقبل کی فکر ہر وقت رکھنی چاہیے جبکہ ایک کامیاب نجومی ہونا بھی وزارت سے کم ہرگز نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک تھے۔
عمران خان اپوزیشن کو رعایت 
دینے کو تیار نہیں: اعتزاز احسن
پیپلز پارٹی کے رہنما بیرسٹر چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ''عمران خان اپوزیشن کو رعایت دینے کو تیار نہیں‘‘ حالانکہ اپوزیشن شروع سے ہی حکومت کو رعایتیں دیتی چلی آ رہی ہے، نہ اس کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی ہے نہ سڑکوں پر آئی ہے اور اے پی سی کی گیدڑ بھبکیوں پر ہی گزارہ کر رہی ہے‘ جس سے ظاہر ہے کہ اپوزیشن صحیح معنوں میں رعایتوں کی مستحق ہے لیکن یہ اس ملک کا سب سے بڑا المیہ ہے کہ کسی مستحق کو اس کا حق نہیں دیا جاتا جبکہ اپوزیشن کی حالتِ زار کسی سے دیکھی نہیں جاتی، اور دیکھنے والا منہ دوسری طرف پھیر لیتا ہے لیکن حکومت کو ان نزاکتوں کا ذرہ بھر ادراک اور احساس نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی پروگرام میں شریک تھے۔
اپوزیشن کو ملکی نہیں‘ذاتی مفاد کی فکر ہے: عندلیب عباس
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباس نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کو ملکی نہیں‘ ذاتی مفاد کی فکر ہے‘‘ جبکہ حکومت کو اگر ملکی نہیں تو ذاتی مفاد کی بھی کوئی فکر نہیں ہے اور اس طرح اس نے مساوات کا اصول اپنا رکھا ہے، ماسوائے یہ کہ بعض افراد اپنے طور پر کچھ دال دلیا کر لیتے ہیں جبکہ حکومت کا اس میں کوئی دخل نہیں ہے کیونکہ وہ کسی کے ذاتی معاملات میں دخل دینے کی روادار نہیں ہے اور اگر کوئی غلط کام کرتا ہے تو اسے اگلے جہان حساب دینے اور سزا بھگتنے کے لیے تیار رہنا ہو گا ۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کر رہی تھیں۔
کسی عورت پر بُری نظر ڈالنے کی 
اجازت نہیں دیں گے: فیاض چوہان
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''کسی عورت پر بُری نظر ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے‘‘ اور کوئی ہم سے یہ اجازت لینے کی کوشش بھی نہ کرے کیونکہ اسے یقینی طور پر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا کیونکہ ہم اس طرح کے کاموں کی اجازت نہیں دیا کرتے البتہ اگر ہماری اجازت کے بغیر اس قسم کی کوئی حرکت کر لی جائے تو اس کے لیے ہماری مستعد پولیس ہی کافی ہے جو نہایت سرگرمی سے ایسے معاملات کی تفتیش شروع کر دیتی ہے اور اس کے بعد سارا معاملہ خدا پر چھوڑ دیتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اپوزیشن کو میدان میں آنا پڑے گا: حافظ حسین احمد
جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما اور ترجمان حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کو میدان میں آنا پڑے گا‘‘ کیونکہ اب تک وہ ہمارے ہی کندھوں پر سوار چلی آ رہی ہے اور خود کچھ کر کے نہیں دے رہی۔ ہمارے مولانا کو استعمال کر رہی ہے اور وہ بھی تقریباً ''مفت‘‘ میں، حالانکہ ہمارے ملک میں بھی فری لنچ کا کوئی رواج نہیں ہے اور یہ اخلاقی اصولوں ہی کے خلاف ہے کہ جس شریف آدمی کو آگے کیا جائے اس کی جائز ضروریات کا بھی خیال نہ رکھا جائے۔ مولانا ہر بار ان کی باتوں میں آ جاتے ہیںلیکن اس دفعہ ایسا نہیں ہو گا کیونکہ اس بار ہم نے اے پی سی کے لیے تحریری ضمانتیں طلب کر رکھی ہیں تا کہ جو اپوزیشن رہنماوعدہ کرے‘حسبِ معمول اس سے مُکر نہ سکے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
دوسری ٹانگ
ایک بزرگ ٹانگ میں درد کی وجہ سے ایک ڈاکٹر کے پاس گئے۔ ڈاکٹر نے ٹانگ کا معائنہ کیا اور کہا کہ اس درد کی وجہ پیرانہ سالی ہے جس پر بزرگ بولے: لیکن ڈاکٹر صاحب میری دوسری ٹانگ کی عمر بھی اتنی ہی ہے، آخر اس میں درد کیوں نہیں ہوتا؟
آنا جانا
ایک ماہرِ نفسیات کے کلینک میں بڑا رش تھا کہ ایک مریض کی نظر ایک اور مریض پر‘جو وہاں پھر رہا تھا‘ پڑی تو اس نے اس سے جواس کا واقف کار بھی تھا، پوچھا: آپ آ رہے ہیں یا جا رہے ہیں؟ اگر مجھے یہ پتا ہوتا تو یہاں آنے کی ضرورت ہی کیا تھی: وہ بولے۔
اور‘ اب آخر میں گلؔ فراز کی یہ غزل:
تفصیل بتانے سے کنارہ ہی کیا ہے
کیا چاہتا ہوں، اس کو اشارہ ہی کیا ہے
مشکل تھا اگر وہ اسے بیچ میں چھوڑا
آسان ملا مجھ کو تو سارا ہی کیا ہے
اس کا متبادل بھی اسی طرح کا ڈھونڈا
یعنی کہ خسارے پہ خسارہ ہی کیا ہے
جب ایک دفعہ سے نہ ہوئی اتنی تشفی
پھر سارے کے سارے کو دوبارہ ہی کیا ہے
حالانکہ پہنچ سے کہیں باہر ہے یہ، پھر بھی
کوئی نہ کوئی ہم نے تو چارہ ہی کیا ہے
ویسا ہی جواب اُس کو میں دے سکتا تھا لیکن
وہ کہتا رہا جو بھی، گوارا ہی کیا ہے
در پیش قضیے تھے ہمیں اور بھی‘ لیکن
سب چھوڑ کے بس کام تمہارا ہی کیا ہے
بالکل ہی نہ ہونے سے تو کچھ ہونا ہے بہتر
جیسا بھی ملا ہم نے گزارہ ہی کیا ہے
آج کا مطلع
کوئی وسیلۂ خواب و خبر نہیں میرا
میں جا رہا ہوں جدھر‘ رخ ادھر نہیں میرا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں