نواز شریف کو نااہل حکومت سے حب الوطنی
کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں: مریم نواز
مستقل نااہل، سزا یافتہ اور مفرور سابق وزیراعظم کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کو نااہل حکومت سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں‘‘ ویسے تو حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ کہیں سے بھی لینے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ سب کے پاس ہوتا ہے اور نواز شریف تو اس جذبے کا اظہار اپنے بیانات میں خود ہی اس حد تک ثابت کر چکے ہیں کہ ہر شخص اب اس کا قائل ہو گیا ہے اور یہ آرزو کر رہا ہے کہ کاش اُسے بھی ایسی ہی حب الوطنی نصیب ہو۔ آپ اگلے روز مانانوالہ میں ارکان اسمبلی سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اپوزیشن کا ٹھکانہ جیل، عوام نے ہمیں
اسی مقصد کے لئے منتخب کیا: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کا ٹھکانہ جیل ہے، عوام نے ہمیں اسی مقصد کے تحت منتخب کیا ہے‘‘ جسے ہم حسب ِتوفیق پورا کر رہے ہیں اور جب تک ان کا آخری آدمی بھی جیل نہیں جاتا‘ ہم یہ فریضہ ادا کرتے رہیں گے۔ اگرچہ یہ کام کافی سست روی سے انجام پا رہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ متعلقہ ادارے مصروف ہو گئے ہیں تاہم انہیں یہ کام جلد از جلد نمٹانے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ یہ مقصد بروقت پورا ہو سکے۔ چنانچہ جو نہی ان کا آخری آدمی جیل جاتا ہے‘ ہم سبکدوش ہو کر عوام میں سرخرو ہوں گے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
موجودہ حکومت کو ختم کئے بغیرملک آگے نہیں بڑھ سکتا: کائرہ
پاکستان پیپلز وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کے ہوتے ہوئے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ اگرچہ یہ بات میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں بلکہ کچھ عرصے سے اپنی ہر تقریر اور بیان میں عوام کو آگاہ کر رہا ہوں لیکن ایک تو ان کا حافظہ اس قدر کمزور ہے کہ کوئی بات انہیں یاد ہی نہیں رہتی! دوسرا وہ میری بات غور سے سنتے ہی نہیں ہیں اور زیادہ امکان بھی اسی کا ہے؛ چنانچہ یہی بات مجھے بار بار دہرانا پڑتی ہے اور میرے لئے یہ کوئی مشکل کام بھی نہیں ہے کیونکہ اس وقت اپوزیشن کو اورکوئی کام نہیں ہے۔ آپ اگلے روز سمبڑیال میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
کوئٹہ میں پی ڈی ایم کا جلسہ
نئی تاریخ رقم کرے گا: نواز شریف
مستقل نااہل، سزا یافتہ اور مفرور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں پی ڈی ایم کا جلسہ نئی تاریخ رقم کرے گا‘‘ اگرچہ جو تاریخ میں نے رقم کر رکھی ہے‘ وہی کافی ہے بلکہ میں تو پوری دنیا کا نیا جغرافیہ بھی رقم کرنا چاہتا تھا لیکن کسی نے بھی میری ایک نہ چلنے دی اور سارا پلان دھرے کا دھرار ہ گیا اور ہمیں پرانے جغرافیے پرہی گزارا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس لئے عوام سے بھی میری گزارش ہے کہ فی الحال سابق جغرافیے پرہی قناعت کریں جبکہ میں پوری ایمانداری سے سمجھتا ہوں کہ پرانا جغرافیہ اب کسی کام کا نہیں رہا اور اسے تبدیل ہونا چاہیے۔ آپ اگلے روز سابق وفاقی وزیر (جنرل) ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ سے گفتگو کر رہے تھے۔
تحریک انصاف اپنے منشور سے
ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے گی: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف اپنے منشور سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے گی‘‘ البتہ فٹوں اور گزوں کی بات الگ ہے کیونکہ ایک ایک انچ پیچھے ہٹنا ویسے بھی مضحکہ خیز ہے۔ ویسے بھی ہم چار قدم آگے بڑھتے ہیں تو دس قدم پیچھے چلے جاتے ہیں جس کا مطلب صرف یہ ہے کہ ہم مسلسل چل رہے ہیں البتہ آگے پیچھے ہونا اور بات ہے؛ تاہم یہ ہمارا اپنا ملک ہے اور اس میں آگے پیچھے ہونا کوئی معیوب بات نہیں ہے جبکہ بے عیب ہونا اور بے عیب رہنا فی زمانہ کسی کے لئے بھی ممکن نہیں ہے۔آپ اگلے روز لاہور سے معمول کا ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
جھوٹے الزامات کا جواب ہم سے نہ مانگیں: حسین نواز
مفرور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے مفرور صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہے کہ'' جھوٹے الزامات کا جواب ہم سے نہ مانگیں‘‘ کیونکہ ہم نے تو سچے الزامات کا کبھی کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر میں تو برطانوی شہری ہوں اور یہاں کے کسی الزام کا جواب دینے کا پابند بھی نہیں ہوں جبکہ والد صاحب برطانوی شہری نہ ہونے کے باوجود کسی الزام کا جواب دینا پسند نہیں کرتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی حالیہ تقریروں اور بیانات کے ذریعے جو کچھ کر چکے ہیں اس کے پیش نظر نہ تو کسی سوال کی گنجائش باقی رہ گئی ہے نہ کسی جواب کی۔ آپ اگلے روز لندن میں وزیراعظم کے معاونِ خصوصی شہباز گل کے بیان پر ردعمل ظاہر کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے مسعود احمد کی شاعری:
ڈوبا عین جوانی میں
پتھر جیسے پانی میں
میں ہوں اپنے ساتھ کھڑا
اک تصویر پرانی میں
لافانی کردار کیا
مر کر دنیا فانی میں
دریا ڈوبنے والا ہے
اپنی ہی طغیانی میں
نقش گلاب نے چھوڑ دیا
اپنا رات کی رانی میں
سایہ بھی کب ساتھ لیا
میں نے نقل مکانی میں
پچھلے موڑ سے پہلے تھا
اگلا موڑ کہانی میں
صرف بھروسا ٹوٹا ہے
ساری کھینچا تانی میں
٭......٭......٭
بجائے رونے کے زار و قطار ہنستا رہا
میں پاگلوں کی طرح بار بار ہنستا رہا
شکار گاہ کے دیوار بھی کانپ اُٹھے
شکار ہوتے ہوئے بھی شکار ہنستا رہا
اٹھا کے لایا میں خود بھنور کنارے پر
وہ ناخدا تھا جو دریا کے پار ہنستا رہا
وہ مشتِ خاک اس خاک کا نمونہ تھی
سو اپنی خاک پہ یہ خاکسار ہنستا رہا
بس ایک کام یہی میرے اختیار میں تھا
میں اپنے آپ پہ بے اختیار ہنستا رہا
آج کا مطلع
سوال اور بھی ہوں گے جواب سے پہلے
کہ خواب توڑ بھی سکتا ہوں خواب سے پہلے