"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور ندیم ملک کی غزل

عوامی ایکشن سے پہلے وزیراعظم 
خود اقتدار چھوڑ دیں:بلاول
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عوامی ایکشن سے پہلے وزیراعظم خود اقتدار چھوڑ دیں‘‘ کیونکہ عوام کو ہماری حکومت بھی اچھی طرح سے یاد ہے اس لئے جتنے عوام نے گھروں سے باہر نکلنا ہے‘ ہمیں اچھی طرح سے معلوم ہے اور جتنے عوام باہر نکلیں گے‘ اس سے اُلٹا ہمارا مذاق بن جائے گا اور یہ حکومت کے لئے قابلِ برداشت نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ہم پہلے ہی مجسم مذاق بنے ہوئے ہیں اور عوام بھی حیران ہوں گے کہ ہمارا کام کیا ہیں اور ہم اُن سے توقع کیا رکھتے ہیں لہٰذا عقلمند کے لئے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے اوروزیراعظم کافی عقلمند واقع ہوئے ہیں، آپ اگلے روز کراچی کوآرڈی نیشن کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
نواز شریف لندن میں بیٹھ کر لوگوں کو
لاٹھیاں کھانے کا کہہ رہے ہیں: فیاض چوہان
وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''نواز شریف لندن میں بیٹھ کر لوگوں کو لاٹھیاں کھانے کا 
کہہ رہے ہیں‘‘ اور اگر وہ یہاں بھی ہوتے تب بھی لوگ لاٹھیاں کھانے کے لئے نہ نکلتے اور اس بیان کا واحد مقصد لوگوں کو یہ بتانا تھا کہ ہم ان کا لاٹھیوں سے استقبال کرنے کو تیار بیٹھے ہیں کیونکہ یہی جمہوریت کا حُسن بھی ہے اور ہماری کوشش یہ ہے کہ جمہوریت کے اس حُسن کو ماند نہ پڑنے دیا جائے کہ جمہوریت حسین ہی اچھی لگتی ہے بلکہ لوگوں کی خدمت لاٹھیوں کے علاوہ بھی کریں گے تاکہ جمہوریت کے حُسن میں اضافہ ہو سکے اور کوئی اس کے حُسن کی تاب نہ لا سکے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
اسمبلیوں سے استعفے آخری ہتھیار، اپوزیشن
متفقہ فیصلہ کرے گی: یوسف رضا گیلانی
سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''اسمبلیوں سے استعفے آخری آپشن ہے، اپوزیشن متفقہ فیصلہ کرے گی‘‘ اور چونکہ ہم سے بھی مطالبہ کیا جائے گا کہ سندھ اسمبلی سے استعفیٰ دیں تو یہ ہمارے لئے ممکن نہ ہوگا اور اس لئے استعفوں کی نوبت ہی نہیں آئے گی؛ البتہ ہمارے عوام جوق در جوق باہر نکلیں گے کیونکہ وہ میرے ذاتی طور پر بھی بے حد ممنون ہیں، لوگ بڑے شوق سے میری کال پرباہر نکلیں گے کیونکہ ہمارے عوام احسان فراموش نہیں ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
ہم اپوزیشن کی تحریک سے گھبرانے
والے نہیں: پرویز خٹک
وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''ہم اپوزیشن کی تحریک سے گھبرانے والے نہیں ہیں‘‘ کیونکہ جو ہونا ہے وہ تو ہو ہی جائے گا، گھبرا کرخواہ مخواہ وقت ضائع کرنے کی کیا ضرورت ہے جبکہ ہمارے پاس وقت پہلے ہی بہت تھوڑا رہ گیا ہے اور ہم وقت کی قدر کرنے والے ہیں کیونکہ جو وقت ہم پر آیا ہے اور اس کا جو نتیجہ ظاہرہوا ہے‘ وہ سب کے لئے باعثِ پریشانی ہے؛ اگرچہ ہمیں پریشانی سے بھی نہیں گھبرانا چاہئے کیونکہ اس کے ہم عادی ہو چکے ہیں اور یہ ہمارے لئے کوئی نئی چیز نہیں ہے اس لئے اپوزیشن کو چاہیے کہ اطمینان سے اپنا کام جاری رکھے۔ آپ اگلے روز نوشہرہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مریم نواز کی تحریک کا کوئی جواز نہیں بنتا: فواد چودھری
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چودھری فواد احمد نے کہا ہے کہ ''مریم نواز کی تحریک کا کوئی جواز نہیں بنتا‘‘ کیونکہ جو جو پاپڑ بیل کر ہم اقتدار میں آئے ہیں اس کی وجہ سے تو سب کو ہمارے ساتھ ہمدردی ہونی چاہئے نہ کہ قطع رحمی کا ثبوت دیا جائے۔ مریم نواز میری بہن ہیں اور ہم سب کو بہن بھائیوں کی طرح رہنا چاہئے ورنہ ہم زمانے کی نظروں میں مذاق بن کر رہ جائیں گے۔ اگرچہ موجودہ صورت حال بھی مذاق سے کچھ کم نہیں ہے، اس لئے اگر انہوں نے تحریک چلانی ہی ہے تو اسے مؤخر کردیں اور اگر ہم ایک بار پھر اقتدار میں آ جائیں تو یہ فریضہ اس وقت سرانجام دے لیں۔ آپ اگلے روز جناح ہاؤس سیالکوٹ میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں ندیم ملک کی غزل:
بکھرے پڑے ہوئے ہیں جو لمحے اِدھر اُدھر
تسبیحِ وقت کے ہیں یہ دانے ادھر ادھر
شاید ہمارا عکس نہیں ہے وجود میں
ہیں اس لئے وجود کے حصّے ادھر ادھر
واللہ تیری آنکھ میں حیرت کو دیکھ کر
پھیلے ہوئے ہیں چار سُو شیشے ادھر ادھر
ہر ذی وقار شخص منافق ہے دوست!
دیکھا ہے اس جہاں میں مَیں نے ادھر ادھر
ہے گام گام وصل کا امکان اس لئے
وحشت میں قید ہو گئے تارے ادھر ادھر
شانِ سکندری نہیں مجھ کو ملی تو کیا
شانِ قلندری ملی رو کے ادھر ادھر
بادل تمہاری یاد کے برسے ہیں رات گئے
تارے چھپے ہوئے ہیں نظارے ادھر ادھر
ماہِ تمام، بام و دریچہ، نگاہِ حُسن
ساقی تمہی کو دیکھ کے نکلے ادھر ادھر
تُو دیکھ اب چمن میں شبستاں کو غور سے
پھولوں کے ساتھ ساتھ ہیں کانٹے ادھر ادھر
اپنا کسی سے کوئی تعلق نہیں ہے دوست
پھرتے ہیں ریگ زار میں بھٹکے ادھر ادھر
خورشید کی طرح وہ ستارے بھی اب ندیمؔ
رہتے ہیں اضطراب میں ڈوبے، ادھر ادھر
آج کا مطلع
بجا کہ اب نہ رہے اعتبار میں تیرے
کبھی تھے ہم بھی شمار و قطار میں تیرے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں