جمہوریت کی بحالی اور بنیادی انسانی حقوق
کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے: بلاول بھٹو
چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''جمہوریت کی بحالی اور بنیادی انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے‘‘ جس میں ہم اور شریف فیملی باری باری حکومت کرتے رہتے ہیں اور کوئی ایک دوسرے سے نہیں پوچھتا کہ تمہارے منہ میں کتنے دانت ہیں اور جی بھر کے عوام کی خدمت کرتے ہیں جبکہ دونوں کی خدمت اب اربوں تک پہنچ چکی ہے اور عوام خوشی سے بے حال ہو چکے ہیں جبکہ اس جمہوریت میں اب رکاوٹ پیدا ہو گئی ہے بلکہ اس کا مستقبل ہی تاریک نظر آ رہا ہے جسے بحال کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تا کہ ان سکہ بند خدمتگاروں کو مزید خدمت کا موقع ملتا رہے کیونکہ اس خدمت کی کوئی حد مقررنہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کرپٹ ٹولہ افراتفری پھیلا کر عوام کو گمراہ نہیں کر سکتا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''کرپٹ ٹولہ افراتفری پھیلا کر باشعور عوام کو گمراہ نہیں کر سکتا‘‘ کیونکہ عوام کو افراتفری پھیلائے بغیر بھی گمراہ کیا جا سکتا ہے جیسا کہ یہ خدمت سر انجام دی جا رہی ہے؛ اگرچہ عوام کچھ ایسے باشعور نہیں ہیں اور یہی اب تک ہمارے قائم رہنے کی وجہ بھی ہے، ورنہ اگر وہ ذرا بھی باشعور ہوتے تو ہمیں کبھی کا گھر بھیج چکے ہوتے،اور جوں جوں وقت گزرے گا‘ اس میں اضافہ ہی ہوتا رہے گا کیونکہ زیادہ تر ہماری کارکردگی کو دیکھ کر ہی اتنے حیران اور پریشان ہیں کہ ان کا شعور انحطاط کا شکار ہوتا چلا جا رہا ہے جو خاصی امید افزا بات ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
کرپٹ حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں: مریم نواز
مستقل نا اہل، سزا یافتہ، مفرور اور اشتہاری سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''کرپٹ حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں‘‘؛ تاہم ہمارے اکثر معززین نے یہ گنتی الگ الگ کر رکھی ہے جو دنوں کی تعداد بھی مختلف بتاتے ہیں چنانچہ ہم نے انہیں کہا ہے کہ ان دنوں کی اوسط نکال کر ہمیں بتائیں تا کہ اس پر اتفاقِ رائے پیدا ہو سکے اور اس کے پیش نظر ہم اگلے لائحہ عمل پر جا سکیں کہ ابھی ہم نے کتنا مزید انتظار کرنا ہے جبکہ اس میں کمی بیشی ہم خود بھی کر سکتے ہیں؛تاہم یہ دیکھنا ہو گا کہ حکومت ابھی اور کتنے جلسے برداشت کر سکتی ہے کیونکہ ضرورت سے زیادہ جلسے کر کے ہم اپنا قیمتی وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے۔ آپ اگلے روز چودھری اختر علی خان کی رہائشگاہ پر گفتگو کر رہی تھیں۔
اپوزیشن کھمبے پر چڑھ جائے‘ این آر او نہیں ملے گا: فیاض چوہان
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کھمبے پر چڑھ جائے تو بھی این آر او نہیں ملے گا‘‘ اگرچہ کھمبے پر چڑھ کر ہر بات منوائی جا سکتی ہے جس کی متعدد مثالیں موجود ہیں، نیز کھمبے پر چڑھنا کوئی آسان کام بھی نہیں ہے کیونکہ نیچے گر کر ہڈی پسلی تڑوانے کا خطرہ بھی موجود ہوتا ہے جبکہ اس کے لیے بہت اونچی سیڑھی بھی درکار ہوتی ہے جو فی الحال دستیاب نہیں ہے کیونکہ اسی خطرے کے پیش نظر ہم نے سیڑھیوں کی تیاری اور فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے؛ تاہم جن حضرات کو پائپ کے ذریعے چڑھنا‘ اترنا آتا ہے، وہ سیڑھی کے بغیر بھی کھمبے پر چڑھ سکتے ہیں لیکن یہ بے سود ہی رہے گا کیونکہ این آر او تو ہم نے پھر بھی نہیں دینا۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اپوزیشن کا جلسہ حکمرانوں کی بچی کھچی ساکھ ختم کر دے گا: کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم کا جلسہ حکمرانوں کی بچی کھچی ساکھ ختم کر دے گا‘‘ اگرچہ گوجرانوالہ کے جلسے سے حکمرانوں کی ساکھ میں کچھ بہتری آئی ہے کیونکہ ساری جماعتیں مل کر بھی جلسہ گاہ کو بھر نہیں سکیں جو فضائی مطالعے سے بالکل واضح ہو گیا تھا اور سٹیڈیم کا نصف حصہ خالی نظر آ رہا تھا اور یہ حکومت ہی کی شرارت تھی جس نے اتنے بڑے سٹیڈیم میں ہمیں جلسہ کرنے کو کہہ دیا اور اوپر سے میاں نواز شریف کی تقریر نے کھوتا ہی کھوہ میں ڈال دیا جبکہ اب بھی وقت ہے کہ ہماری طرح اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی کی طرح یہ بیان واپس لے لیں یا لندن سے اور کہیں چلے جائیں جیسا کہ زرداری صاحب دبئی چلے گئے تھے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
بے مقصد جلسوں سے حکومت نہیں گرا کرتی: نور الحق قادری
وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا ہے کہ ''بے مقصد جلسوں سے حکومت نہیں گرا کرتی‘‘ کیونکہ حکومت گرانے کے لیے با مقصد جلسے ہونا چاہئیں جبکہ حالیہ جلسوں کا کوئی مقصد نہیں ہے کیونکہ کوئی جمہوریت بچانا چاہتا ہے، کوئی نیا الیکشن کروانا چاہتا ہے، کوئی بنیادی حقوق بحال کرانے کے در پے ہے تو کوئی سیدھا سیدھا اپنا بغض ظاہر کر رہا ہے، اس لیے یہ اگر کوئی ایک مقصد مثلاً حکومت کی چھٹی کرانا چاہتے ہیں تو اس پر ہی متفق ہو جائیں تا کہ ان کی کامیابی کا کوئی امکان پیدا ہو سکے ورنہ تو یہ لوگ محض اپنا اور دوسروں کا وقت ہی ضائع کر رہے ہیں جبکہ اپوزیشن کے پاس وقت کی پہلے ہی بہت کمی ہے۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
صحت کا راز
ایک انگریز کی 80 ویں سالگرہ منائی جا رہی تھی‘ تقریب میں چند صحافی بھی مدعو تھے، ان میں سے ایک نے پوچھا: اس عمر میں آپ کی صحت اور درازیٔ عمر کا راز کیا ہے؟ اس پر انگریز نے جواب دیا: اس کا راز صرف یہ ہے کہ میں نے عمر بھر نشہ آور اشیا کو ہاتھ نہیں لگایا۔ اسی اثنا میں ساتھ والے کمرے سے مغلظات بکنے اور برتن توڑنے کی آوازیں آنے لگیں تو صحافی نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ اس پر انگریز بولا: یہ میرے والد صاحب ہیں جو روز نشہ کرکے یہی کچھ کیا کرتے ہیں!
اور‘ اب آخر میں آزاد حسین آزادؔ کی غزل:
اور مجھ کو نہ امتحان میں ڈال
آخری تیر ہے‘ کمان میں ڈال
ورغلا تتلیوں کی ملکہ کو
پھوٹ پھولوں کے خاندان میں ڈال
کام لے یار اپنی آنکھوں سے
چھوڑ شمشیر کو‘ میان میں ڈال
درد و غم سے وجود بھر آیا
لامکانی اٹھا مکان میں ڈال
سابقہ عشق سابقہ ہے میاں
دل پرندہ نئی اُڑان میں ڈال
میرے بارے میں لوگ جانتے ہیں
جھوٹ اتنا تو مت بیان میں ڈال
آپسی مسئلہ ہے، حل کر لے
مت کوئی غیر درمیان میں ڈال
تیرا اپنا ہوں، اتنا تو حق دے
مار کر مجھ کو سائبان میں ڈال
دیکھ مت مسکرا کے یوں مجھ کو
نہ مجھے عشق کے گمان میں ڈال
آج کا مطلع
آنکھیں نہیں ہے اور نظارہ ہے ساتھ ساتھ
دنیا ہے دور دور تماشا ہے ساتھ ساتھ