اگر ہمت ہے تو مجھے گرفتار کر کے دکھائو: مریم نواز
مستقل نا اہل، سزایافتہ اور اشتہاری سابق وزیراعظم کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''اگر ہمت ہے تو مجھے گرفتار کر کے دکھائو‘‘ کیونکہ صفدر کو گرفتار کیا تو اسے جگہ جگہ نواز لیگ کا لیڈر لکھا جا رہا ہے اور ظاہر ہے کہ میری گرفتاری سے میری بھی مشہوری ہو گی اور مجھے بھی سکہ بند لیڈر لکھا جانے لگے گا کیونکہ سزایافتہ ہونے سے میری لیڈری میں کافی فرق پیدا ہو چکا ہے، اوپر سے کراچی کے جلسے میں والد صاحب کو تقریر کی اجازت نہیں دی گئی ورنہ ووٹ کی عزت میں کچھ تو اضافہ ہوتا، لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی والے بھی بس اُوپر اُوپر سے ہی ہمارا ساتھ دے رہے ہیں، اندر سے نہیں۔ آپ کراچی میں جلسے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اکتوبر سے دسمبر تک آلودگی کے باعث
کورونا کے بڑھنے کا خطرہ ہے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''اکتوبر سے دسمبر تک آلودگی کے باعث کورونا کے بڑھنے کا خطرہ ہے‘‘ کیونکہ پی ڈی ایم کے جلسوں سے کافی آلودگی پھیلنے کا اندیشہ ہے اور چونکہ عوام کی صحت ہماری پہلی ترجیح ہے اس لیے شاید جلسوں پر پابندی بھی لگانا پڑ جائے جنہوں نے سیاسی فضا میں کافی گند مچا رکھا ہے، علاوہ ازیں عوام کو چاہیے کہ احتیاطی طور پر گھبرانا بھی ترک کر دیں اور روٹی بھی آدھی کھانا شروع کر دیں اور اس کی تاکید بار بار نہ کرنا پڑے کیونکہ ایک بار کا کہا ہی کافی ہونا چاہیے، نیز ان جلسوں نے جو حکومتی حلقوں میں ایک جھوٹ موٹ کی کھلبلی پیدا کر رکھی ہے اس کا بھی سدباب کرنا پڑے گا تا کہ وہ صحیح کھلبلی پیدا کرنے کی طرف راغب ہوں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں کلین اینڈ گرین انڈیکس کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت اپوزیشن میں پھوٹ نہیں ڈال سکتی: قمر زمان کائرہ
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''حکومت اپوزیشن میں پھوٹ نہیں ڈال سکتی‘‘ کیونکہ اپوزیشن میں جتنی پھوٹ پڑ چکی ہے‘ وہی کافی ہے اور اسے مزید پھوٹ کی ضرورت بھی نہیں ہے اور ہماری پولیس نے کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کر کے حکومت کو یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ ہم پی ڈی ایم کے ساتھ بس ایک رسم ہی پوری کر رہے ہیں، ورنہ ہماری سیاست الگ ہے اور ہم یہ سارا کچھ نواز لیگ کے کھاتے میں نہیں ڈال سکتے، اس لیے خاطر جمع رکھیں کیونکہ اگر ہم نے حسبِ معمول چند روز کے بعد ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی شروع کر دینی ہے تو ابھی سے کیوں نہ احتیاط کی پالیسی اختیار کی جائے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
مصنوعی مہنگائی برداشت نہیں کروں گا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''مصنوعی مہنگائی برداشت نہیں کروں گا‘‘ کیونکہ ہم نقلی اور مصنوعی چیزوں کو پسند نہیں کرتے‘ اس لیے اگر مہنگائی پیدا کرنی ہے تو اصلی مہنگائی پیدا کی جائے جس کے خالص پن میں کسی کو کوئی شبہ نہ ہو جبکہ نقلی نو دن چلتی ہے تو اصلی سو دن، جبکہ میں نے سہولت بازار لگانے کی بھی منظوری دے دی ہے تا کہ اصلی اور نقلی مہنگائی کا اندازہ ہوتا رہے جبکہ ویسے بھی آج تک کسی حکومتی اقدام کا کبھی کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا لیکن ہمیں اس کی پروا نہیں ہے اور نہ ہی ہم ایسی چیزوں کو کوئی اہمیت دیتے ہیں اور اسی حکمت عملی کے باعث ہماری حکومت لگاتار چل رہی ہے، حسد کرنے والوں کا منہ کالا! آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اپوزیشن کو کھلا نہیں چھوڑا جا سکتا، کوئٹہ
جلسے کے بعد کچھ کریں گے: شیخ رشید
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کو کھلا نہیں چھوڑا جا سکتا، کوئٹہ جلسے کے بعد کچھ کریں گے‘‘ اور اگر اس وقت کچھ نہ کر سکے تو اس کے بعد والے جلسے پر یا اس کے بعد کریں گے ‘علیٰ ہٰذا القیاس، کیونکہ ہمیں کوئی جلدی بھی نہیں ہے، اپوزیشن بھی یہیں ہے اور ہم بھی، اول تو اپوزیشن دو چار جلسوں کے بعد خود ہی ہانپ کر بیٹھ جائے گی جبکہ کوئی حکومت فقط جلسوں سے نہیں گرائی جا سکتی خواہ وہ سادہ اکثریت ہی پر چل رہی ہو، اس لیے اگر اپوزیشن واقعی حکومت کو گرانا چاہتی ہے تو اُسے ہمارے اتحادیوں پر کچھ توجہ دینی چاہیے اور ان فضول جلسوں پر اپنا اور ہمارا قیمتی وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے، ہاتھ کنگن کو آرسی کیا۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگوکر رہے تھے۔
پاکستان روز بروز کمزور ہوتا جا رہا ہے: کیپٹن (ر) صفدر
سزایافتہ لیگی رہنما مریم نواز کے شوہرِ نامدار کیپٹن (ر) صفدر نے کہا ہے کہ ''پاکستان روز بروز کمزور ہوتا جا رہا ہے‘‘ کیونکہ جس ملک کی اپوزیشن کمزور ہو‘ وہ کیسے مضبوط ہو سکتا ہے اور اس کا ثبوت اگلے روز سندھ پولیس کے ہاتھوں میری گرفتاری ہے اور جس طرح ہوٹل کے دروازے توڑ کر مجھے گرفتار کیا گیا‘ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ صوبائی حکومت ہمیں کتنا سخت پیغام دینا چاہتی تھی لیکن میں نے بھی دلیری کا مظاہرہ کیا ورنہ میں بہت آسانی سے پچھلے پائپ سے نیچے اتر کر گرفتار ہونے سے بچ سکتا تھا لیکن میں نے بزدلی کا مظاہرہ نہیں کیا کیونکہ گیدڑ کی طرح دم دبا کر بھاگنے والے اور ہوتے ہیں اور انہیں ساری دنیا اچھی طرح سے جانتی ہے۔ آپ اگلے روز کراچی کی مقامی عدالت سے ضمانت منظور ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگوکر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں امجد بابر کی یہ نظم:
نئے راستے کی سڑک
مجھے ہر روز نئے ر استے کی سڑک
بلاتی ہے
پیدل چلتے ہوئے نہ جانے کتنے چہرے
مجھے شاہراہوں پر بکھرے
گرے پڑے ملتے ہیں
میں جو منزل سے بے نیازی
کے زعم میں اکیلا
صدیوں سے بھرے سفر کے تسخیر شدہ اوراق
اُلٹتا ہوا تاریخ کے ملفوف گوشوں پر
ہنستا ہوں اور اپنی کمزور ناتواں آواز
کی بے بسی پر
آنسو بہاتا ہوں
اگر کہیں میں رُکتا ہوں
تو وہ تمہارے دلکش خواب
کی قاشوں کا نگر ہے
نارسائی کی بے لگام سی مسافتوں کا
مجمع ہے جسے میری ذات کی سنگ زنی
پہ مامور کر دیا گیا ہے
میں روزانہ ایک نئی سڑک پر
یادوں کے شگاف بھرنے کے لیے
خود فراموشی کے تعاقب میں
چپ چاپ نکلتا ہوں
اور خالی ہاتھوں کے مشکیزوں میں
تمہاری خوشبو کو بھر لاتا ہوں
آج کا مقطع
یہ کیسا موسم آیا ہے جانِ ظفرؔ
کھلنے سے پہلے مرجھانا پڑتا ہے