"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اور حسین مجروح کی نظم

نواز شریف 15 جنوری تک جیل میں ہوں گے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف 15 جنوری تک جیل میں ہوں گے‘‘ لیکن انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ جیل میں انہیں پہلے جیسی سہولیات اور عیاشیاں حاصل ہوجائیں گی ‘اگرچہ ہمارا اعلان تھا کہ شہباز شریف کو دوسرے قیدیوں کے ساتھ بیرک میں رکھا جائے گا لیکن انہیں بی کلاس دے دی گئی‘ جبکہ نواز شریف کو اپنے پسندیدہ وہ مرغن کھانے ضرور یاد ہوں گے جو انہیں جیل میں دستیاب تھے اور جو اب بھی ان کا انتظار کر رہے ہیں بلکہ اس وقت تک ان کے تفنن طبع کے لیے ان کے کئی دیگر ساتھیوں کو بھی وہاں کی سیر و سیاحت کرا چکے ہوں گے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
کراچی واقعہ پر گواہی کے لیے بلایا 
گیا تو ضرور پیش ہوں گی: مریم نواز
مستقل نا اہل، سزا یافتہ اور اشتہاری سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''کراچی واقعہ پر گواہی کے لیے بلایا گیا تو ضرور پیش ہوں گی‘‘ اگرچہ خطرہ یہ بھی ہے کہ اس وقت تک دیگر بہت سے معاملات میں مجھے احتساب کا ادارہ بھی طلب کر لے گا اور متعدد اثاثوں کے بارے میں میری گواہی حاصل کرنے کا اہتمام کرے گا کیونکہ مجھے معلوم نہیں کہ یہ کہاں سے اور کیسے آئے ہیں‘ جیسا کہ وزیراعلیٰ پنجاب بزدار صاحب کو کسی بات کا کچھ پتا نہیں ہوتا حالانکہ کراچی واقعہ میں صفدر کی گواہی بھی کافی ہے جنہوں نے یہ بیان دیا ہے کہ جب بھی موقعہ ملا میں پھر ایسا کر کے دکھا دوں گا۔ آپ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
گلگت بلتستان کو عمران خان سے بچانا ہے: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''گلگت بلتستان کو عمران خان سے بچانا ہے‘‘ لیکن وہ ہم سے نہیں بچ سکتے، کیونکہ ہم نے کراچی کو جس عظیم الشان حالت تک پہنچایا ہے اور گلگت بلتستان والے جسے رشک بھری نگاہوں سے دیکھتے ہیں، ہم انہیں بھی اس بلندرتبے سے ہمکنار کر کے دکھا سکتے ہیں اور ہم میں سے جتنے بھی معززین احتساب سے بچ جانے میں کامیاب ہو گئے، وہ اس شاندار منصوبے پر عمل پیرا ہو جائیں گے کیونکہ پاکستان ہم سب کا ہے اور کراچی کے بعد گلگت بلتستان اور پھر دوسرے صوبوں کی باری ہے کیونکہ ہم مساوات پر یقین رکھتے ہیں۔ آپ اگلے روز گھانچے میں خطاب کر رہے تھے۔
احتساب میں رکاوٹ ڈالنے والے مایوس ہوں گے: شہباز گل
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گل نے کہا ہے کہ ''احتساب میں رکاوٹ ڈالنے والے مایوس ہوں گے‘‘ کیونکہ اگر انہوں نے احتساب میں رکاوٹ ڈال لی تو پچھتائیں گے کیونکہ احتساب کا راستہ بند کرنے کا مطلب یہ ہو گا کہ کل کلاں وہ ہمارا بھی احتساب نہیں کر سکیں گے۔ اس لیے انہیں چاہیے کہ اس کام سے باز رہیں ورنہ کل ہمیں پوچھنے والا بھی کوئی نہیں ہوگا، اس لیے انہیں چاہیے کہ دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے احتساب میں رکاوٹ نہ ڈالیں ۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
عوام اٹھ کھڑے ہوئے تو کہیں پناہ نہ ملے گی: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''عوام اٹھ کھڑے ہوئے تو کہیں پناہ نہ ملے گی‘‘ اس لیے وہ کھڑے ہونے سے گریز کریں ورنہ اِدھر اُدھر پناہیں تلاش کرتے پھریں گے، نیز کھڑے ہونا ویسے بھی تھکاوٹ کا باعث بنتا ہے اس لیے بہتر ہے کہ گھروں میں آرام سے بیٹھے رہیں کیونکہ کھڑے ہونے کا مطلب صرف یہ ہو گا کہ آ بیل مجھے مار۔ جبکہ بیل پہلے ہی مارنے کے لیے تیار ہوتا ہے اس لیے اسے صرف محاورہ نہ سمجھا جائے ع
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں
بلکہ حکومت کے خلاف روز کی ایک تقریر ہی کافی ہو گی اور وہ بور ہو کر خود ہی گھر چلی جائے گی۔ آپ اگلے روز منڈی بہائوالدین میں خطاب کر رہے تھے۔
حزبِ اختلاف این آر او کیلئے مختلف 
ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے: بابراعوان
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ ''حزبِ اختلاف این آر او کے حصول کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے‘‘ جبکہ انہیں براہ راست اور سیدھے طریقے سے یہ کام کرنا چاہیے تھا کیونکہ یہ اب تک اشاروں کنایوں ہی سے کام لیتی رہی ہے اور اسی لیے اسے کامیابی بھی حاصل نہیں ہو سکی ہے، اگرچہ ہمارے پاس دینے کے لیے این آر او نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں‘ لیکن یہ لوگ ذرا قرینے سے اس کا مطالبہ کرتے تو ہم کہیں نہ کہیں سے اس کا انتظام کر ہی دیتے جبکہ اس کے حصول کے لیے ہتھکنڈے استعمال کر کے اس نے ایک آسان کام کو بھی اس قدر مشکل بنا دیا ہے کہ ہم خود حیران و پریشان ہو کر رہ گئے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں حسین مجر وح کی یہ نظم:
''اُس‘‘ کے لیے ایک نظم
وہ اتنی خوبصورت ہے
جتنا کسی کی جان بچانے کے لیے بولا گیا جھوٹ
کہ اسے دیکھ کر
چراغ اپنی لویں مدھم کر لیتے ہیں
اور چاند
آسمان کی کینٹین سے آگ لینے چلا جاتا ہے
اس کی کلائیوں میں کھنکتی چوڑیاں
جنت کے گیت گنگناتی ہیں
اور اس کے تن کی اُترن سے
بیش قیمت عطر کی دکانوں کے فلیکس بنتے ہیں
آنکھیں اس کے ذکر سے تتلیاں ہونے لگتی ہیں
اور رات خود بخود کشادہ
اس کی مسکان
بادلوں کو سوا نیزے پہ کھینچ لاتی ہے
اور غزال اس کی چال سے
اپنی چوکڑیوں کے زاویے درست کرتے ہیں
ہر موسم کے پھول
اس کے لبوں کو لگان دیتے ہیں
اور کرنیں زمین پر اترنے سے پہلے
اس کی قدم بوسی کرنا نہیں بھولتیں
مگر اپنی ہی خوبصورتی سے نہال لڑکی
نہیں جانتی کہ دوا کی مقدار کی طرح
حد سے بڑھا ہوا حُسن
کتنی آزمائشوں کا موجب ہوتا ہے
اسے کیا معلوم کہ زمانہ
خوبصورتی کے غیر معمولی سچ اور
کسی کی جان بچانے کے لیے
بولے گئے مقدس جھوٹ کو
مکان کرائے پر نہیں دیتا
آج کا مطلع
امید ہے کوئی یا انتظار ہے کیا ہے
خزاں کا خاتمہ ہے یا بہار ہے کیا ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں