بیساکھیوں پر کھڑی حکومت نے اپوزیشن
میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''بیساکھیوں پر کھڑی حکومت نے اپوزیشن میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی‘‘ حالانکہ اس میں پہلے ہی کافی دراڑیں پڑ چکی ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی (ن) لیگ کے ساتھ نہیں ہے‘اس کا مطلب ہے کہ وہ ہمارے ساتھ بھی نہیں ہے، جبکہ نواز شریف کے بیانیے کے حوالے سے خود نواز لیگ کئی حصوں میں بٹتی نظر آتی ہے‘ حتیٰ کہ ہمارے حافظ حسین احمد نے بھی اس بیانیے کے خلاف کھل کر بیان دے دیا ہے اور سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ ان بیساکھیوں کو آلۂ ضرب کے طورپر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے،اور یہ نہ ہو کہ ایک ہی وار سے سارے کے سارے ڈھیر ہو کر رہ جائیں۔ آپ اگلے روز ملتان میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
قوم کو مایوس کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے: شاہ محمود قریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''قوم کو مایوس کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے‘‘ حالانکہ قوم ہمارے ہاتھوں پہلے ہی اتنی مایوس ہو چکی ہے کہ اس کے مزید مایوس ہونے کی گنجائش نہیں ہے۔ اس لیے مناسب یہی ہے کہ ہمیں ہمارا کام کرنے دیا جائے اور اس میں ٹانگ اڑانے کی کوشش نہ کی جائے‘ تاہم مل جُل کر اسے مکمل طور پر مایوس کیا جا سکتا ہے جس کے لیے اپوزیشن کو چاہیے کہ ہمارے ساتھ رابطہ کرے تا کہ اپنے اپنے طریقوں سے قوم کو مایوس کرنے کے ساتھ ساتھ مشترکہ کوششیں بھی بروئے کار لائی جا سکیں اور یہ کام اتنا مشکل نہیں ہے کیونکہ قوم کے اندر خود مایوس ہونے کی زبردست جبلّت پائی جاتی ہے جو کہ بجائے خود ایک حوصلہ افزا بات ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
لاہور کا جلسہ آخری معرکہ ہوگا: مریم نواز
مستقل نا اہل، سزا یافتہ اور اشتہاری سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''لاہور کا جلسہ آخری معرکہ ہوگا‘‘ کیونکہ اس کے بعد سب بیٹھ جائیں گے کیونکہ ہمارا مقصد حکومت کو پریشان کرنا ہی تھا جس میں ہم مکمل طور پر کامیاب ہوئے ہیں جبکہ یہ ہمیں اچھی طرح سے معلوم تھا کہ جلسوں سے حکومتیں گرائی نہیں جا سکتیں۔ علاوہ ازیں ہمارے کچھ ساتھیوں کو بھی والد صاحب کے بیانیے سے واضح اختلافات ہے اور وہ اپنی جگہ پر پریشان ہیں کہ یہ ہو کیا رہا ہے ‘حالانکہ جو کچھ ہو رہا ہے اور جو ہونے جا رہا ہے وہ سب کو صاف نظر آ رہا ہے‘ اس کے علاوہ یہ بزرگ مختلف جلسوں کی میٹنگ سے تھک کر بھی چور ہو چکے ہیں۔ آپ اگلے روز پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں کارکنوں سے خطاب کر رہی تھیں۔
ایاز صادق معافی مانگیں ورنہ قانون اپنا راستہ لے گا: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''ایاز صادق بیان پر معافی مانگیں ورنہ قانون اپنا راستہ لے گا‘‘ جو راستے سے کافی ہٹاہوا ہے اور جسے جلد از جلد معمول پر لانے کی کوشش کی جائے گی تا کہ ایاز صادق جیسوں کی گو شمالی کی جا سکے، اگرچہ ان خواتین و حضرات کی خدمت پہلے بھی کافی حد تک کی جا رہی ہے‘ احتساب کا ادارہ جس میں پوری طرح ہاتھ بٹا رہا ہے بلکہ قانون کو راستے پر لانے کے لیے وہ اکیلا ہی کافی ہے، اگرچہ وہ یہی کہتے ہیں کہ ان کا بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے حالانکہ یہ توڑا مروڑا ہوا بیان بھی کافی حد تک خطرناک ہے جبکہ کوئی بیان سوچ سمجھ کر دینا چاہیے تا کہ وہ اپنی منزل مقصود تک آسانی سے پہنچ سکے۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں دیگر رہنمائوں کے ساتھ خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
بھارتی میڈیا نے بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا: ایاز صادق
سابق سپیکر قومی اسمبلی اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما ایاز صا دق نے کہا ہے کہ ''بھارتی میڈیا نے بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا‘‘ حالانکہ اسے توڑنے مروڑنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ وہ اپنی اصلی حالت میں بھی ان کی امنگوں کے عین مطابق تھا اور اسے بار بار دکھانے پر میں ان کا شکر گزار ہوں حالانکہ یہ ایک معمولی اور ادنیٰ سی خدمت تھی جو ہمارے قائد کی ایسی خدمات کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں تھی اور اسے بھی انہی کے کھاتے میں ڈالنا چاہیے کیونکہ وہ لندن میں بیٹھے اس پر الگ خوش ہو رہے ہیں‘ جس سے میری حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک وضاحتی بیان جاری کر رہے تھے۔
ن لیگ ملک کے لیے سکیورٹی رسک بن چکی ہے: شہباز گل
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''ن لیگ ملک کے لیے سکیورٹی رسک بن چکی ہے‘‘ کیونکہ یہ اگر حکومت کے لیے خطرہ ہے تو ظاہر ہے کہ ملک کے لیے بھی اتنا ہی بڑا خطرہ ہے جبکہ ہم بھی کسی سے کم نہیں ہیں کیونکہ ملک کی جو حالت ہو چکی ہے وہ ایک عذاب ہے‘ جس کے یہ عوام کسی طرح مستحق نہ تھے مگر اسے قسمت کا لکھا سمجھ کر قبول کریں اور یہ بات بجائے خود بڑی اہمیت کی حامل ہے کہ ہر حقدار کو اس کا حق مل رہا ہے جبکہ ہم اپنے حق سے لطف اندوز ہو رہے ہیں کیونکہ کسی کو بھی ہماری حق تلفی منظور نہیں‘ اپوزیشن جتنا بھی ہاتھ پیر مارتی رہے۔ آپ اگلے اندر سماجی ویب سائٹ رابطے پر ٹویٹ کر رہے۔
اور، اب آخر میں یہ تازہ غزل:
الزام ایک یہ بھی اٹھایا ہوا نہیں
توڑا ہے وہ جو میرا بنایا ہوا نہیں
تم بھی اسے سنو نہ سنو، بات ہے الگ
یہ نغمہ وہ ہے جو ابھی گایا ہوا نہیں
میں خود بھی اس پہ چل کے بھٹکتا پھرا بہت
یہ راستہ بھی میرا بتایا ہوا نہیں
میں ہلکا پھلکا ہو گیا ہوں اس سے اور بھی
جو بوجھ میں نے سر سے گرایا ہوا نہیں
اس کا دھواں بھی مجھ کو زیادہ عزیز ہے
اس آگ کو جو میں نے بجھایا ہوا نہیں
محفوظ ہے ابھی مری آنکھوں میں ہی یہ خواب
دیکھا ہوا نہیں جو دکھایا ہوا نہیں
ہے اس کا انتظار بھی اور اس کے باوجود
بستر اپنا آپ بچھایا ہوا نہیں
کیسا مجھے بھی کر گیا ہے اور کا کچھ اور
یہ انقلاب جو مرا لایا ہوا نہیں
اندر ہی روک رکھا ہے کیا کچھ، ابھی ظفرؔ
سینے میں ہے جو شور مچایا ہوا نہیں
آج کا مقطع
ہوتے ہوتے مآلِ کار، ظفرؔ
کھونے والا ہی پانے والا ہے