اپوزیشن کا بیانیہ پہلے سے زیادہ مضبوط، نواز شریف جمہوریت کی جنگ لڑ رہے ہیں: جاوید ہاشمی
سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کا بیانیہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہے، نواز شریف جمہوریت کی جنگ لڑ رہے ہیں‘‘ اور یہ بیانیہ اتنا مضبوط ہے کہ کئی سیاستدان جماعت سے الگ ہو رہے ہیں اور نواز شریف بنیادی طور پر جمہوری ہیں کیونکہ جنرل ضیا الحق انہیں جمہوری طور پر ہی برسراقتدار لائے تھے جبکہ یہ جمہوریت ہی کا تقاضا ہے کہ اب مجھے جماعت سے دور نہ رکھا جائے اور اب تو لوگوں کے چھوڑ جانے سے کافی گنجائش بھی پیدا ہو رہی ہے اور اگر سارے کے سارے بھی چھوڑ گئے تو میں ہرگز جماعت نہیں چھوڑوں گا اور اکیلا ہی کافی ہوں گا، اس لئے بے حد ضروری ہے کہ میرا یہ بیان نواز شریف تک ضرور پہنچایا جائے۔ آپ اگلے روز ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
سب کو حساب دینا ہوگا: مریم نواز
مستقل نااہل، سزا یافتہ، مفرور اور اشتہاری سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''پاکستان میں کوئی مقدس گائے نہیں‘ سب کو حساب دینا ہوگا‘‘ اگرچہ ہم بھی مقدس گائے ہیں جبکہ ہمارے درمیان مقدس بیل بھی موجود ہیں جو خود ہی یہ کہتے رہتے ہیں کہ آ بیل مجھے مار بلکہ یہ نعرہ بھی سب سے بڑھ کر نواز شریف ہی لگا رہے ہیں اور خاص خاص بیلوں کو یہ دعوت دے رہے ہیں کیونکہ ہمیشہ کی طرح وہ بم کو جو لات مارا کرتے ہیں وہ انہوں نے پہلے ہی مار دی ہے اور یہ اس کلہاڑی سے بھی زیادہ خطرناک ہے جو وہ اپنے پاؤں پر مارا کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں 'شیر جوان‘ کی لانچنگ تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔
اداروں کو بدنام کرنیوالوں کو معافی نہیں ملے گی: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اداروں کو بدنام کرنے والوں کو معافی نہیں ملے گی‘‘ اگرچہ انہوں نے معافی مانگنے سے انکار کر دیا ہے اوراپنے بیانیے پرڈٹے ہوئے ہیں‘ اس لئے بھی اُنہیں معافی نہیں ملے گی اور اب دیکھا یہ ہے کہ باقی بھی انہیں معاف کرتے ہیں یا نہیں۔ نیز یہ کہ قوم جلد کانپتی ٹانگیں اور بہتا پسینہ دیکھے گی، بیشک وہ قوم کی اپنی ٹانگیں ہی کیوں نہ ہوں اور وہ پسینے میں بھی خودہی شرابور نہ ہو رہی ہو جبکہ حکومت کی ٹانگیں اب کانپنا بند ہو گئی ہیں کیونکہ کانپنے کے لئے بھی ٹھیک ٹھاک توانائی درکار ہوتی ہے جو اب اتفاق سے باقی نہیں رہی؛ تاہم درکار توانائی حاصل کرنے کیلئے بھاگ دوڑ جاری ہے۔ آپ اگلے روز گلگت بلتستان میں یومِ آزادی کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی نے ملک کو دوزخ بنا دیا ہے: کائرہ
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی نے ملک کو دوزخ بنا کر رکھ دیا ہے‘‘ جہاں ٹماٹر انار سے اور انڈہ ڈالر سے مہنگا ہو چکا ہے، اس لئے میں اپنے ساتھیوں سے درخواست کروں گا کہ عالم بالا میں پہنچنے سے پہلے ٹماٹر اور انڈوں کی مناسب مقدار ساتھ رکھ لیں؛ اگرچہ ہماری جماعت خدا ترسی اور پہنچے ہوئے لوگوں پر مشتمل ہے لیکن عوام ہماری شکایت بھی لگا سکتے ہیں اور اگر آملیٹ ہی دستیاب نہ ہوا تو ناشتے کا خاک مزہ آئے گا؟ اس لئے حفظِ تقدم سے کام لینا ضروری ہوگا ورنہ یہ اشیا دیگر افراد سے مانگنا پڑیں گی۔ آپ اگلے روز لاہور سے حسبِ معمول ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
ایاز صادق سے ایسی اُمید نہیں تھی
لندن سے فون آیا ڈٹے رہو: اعجاز الحق
مسلم لیگ ضیاء الحق کے سربراہ اعجاز الحق نے کہا ہے کہ ''ایاز صادق سے ایسی امید نہیں تھی، لندن سے فون آیا ڈٹے رہو‘‘ جبکہ نواز شریف سے یہی امید تھی حالانکہ میرے والد صاحب کی دعا کے مطابق انہیں والد صاحب ہی کی عمر لگی ہوئی ہے ا ور ایسا لگتا ہے کہ ایاز صادق کو یہ تھپکی انہوں نے کھانا کھانے کے بعد دی ہوگی کیونکہ کھانے کی خماری میں انہیں کچھ پتا نہیں چلتا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں جبکہ اب معلوم ہوا ہے کہ یہ خماری اُن کے اگلے کھانے تک جاری رہتی ہے اور بیچ میں کوئی ایسا موقع نہیں آتا کہ وہ سوچ سمجھ کر بات کر سکیں اور یہ ان کی مجبوری بن چکی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اسلام آباد جانے کا وقت آ گیا: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے ''اسلام آباد جانے کا وقت آ گیا، ہماری واپسی فضل الرحمن جیسی نہیں ہوگی‘‘ کیونکہ ہم ذرا مختلف طریقے سے واپس آئیں گے اور ہم اب تک وقت آنے ہی کا انتظار کر رہے تھے جو بڑی مشکل سے آیا ہے اور اگر اس کا فائدہ نہ اٹھایا گیا تو یہ دوبارہ کبھی نہیں آئے گا بلکہ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ ہمیں اب بھی اس پر شبہ اور تحفظات ہیں کہ یہ واقعی آیا بھی ہے یا نہیں کیونکہ اگر پہلے ہماری توقعات کے مطابق کچھ نہیں ہوا تو یکایک ہم پر وقت کس طرح مہربان ہو سکتا ہے؟ تاہم‘ ہم نے اسلام آباد جانے اور واپسی کے مختلف طریقوں پر غور شروع کر دیا ہے اور امید ہے کہ جلد کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔ آپ اگلے روز باجوڑ میں مہنگائی تحریک کے پہلے جلسۂ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں طارق جاوید کی شاعری:
ہجر کا انتظام ہونے لگا
تیرا دل میں قیام ہونے لگا
خامشی سے بھرا ہوا تھا بدن
ایک دن ہمکلام ہونے لگا
معجزہ ہے کہ ہم درختوں میں
دھوپ کا احترام ہونے لگا
پہلے ذہنی غلام تھا یہ بشر
اب مشینی غلام ہونے لگا
جتنا جھکتا چلا گیا ہوں میں
اُتنا اونچا مقام ہونے لگا
٭......٭......٭
پاگل پن ہم جیسے پاگل کرتے ہیں
وصل ملے تو ہجر مکمل کرتے ہیں
سونپ کے اک دوجے کو اپنی بے چینی
تنہائی کے عقدے کو حل کرتے ہیں
عشق تمہارا آیت بن کر اُترا ہے
ہم بھی اس کا وردِ مسلسل کرتے ہیں
گھور رہا ہے کتنی دیر سے آنکھوں کو
آنکھوں کو منظر سے اوجھل کرتے ہیں
طارقؔ تجھ سے کتنے شکوے بنتے ہیں
شکوے بھی جو دل کو بوجھل کرتے ہیں
آج کا مطلع
تاریک اُجالا ہے
اور دیکھنے والا ہے