این آر او کے متلاشی شہر شہر پھر رہے ہیں: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''این اآر او کے متلاشی شہر شہر پھر رہے ہیں‘‘ حالانکہ انہیں اچھی طرح سے معلوم ہے کہ یہ انہیں مل ہی نہیں سکتا اور وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ چیز ہم انہیں دے بھی نہیں سکتے کیونکہ ہماری پالیسی میں یہ ہے ہی نہیں ۔ اس لیے انہیں یہ تو دیکھ لینا چاہیے کہ ہم سے جو چیز وہ مانگ رہے ہیں کیا وہ چیز دینا ہماری پالیسی میں ہے بھی یا نہیں، دینا نہ دینا تو بعد کی بات ہے اور جہاں تک ہمارا سوال ہے جو چیز ہمارے پاس ہے ہی نہیں اسے دے کیسے سکتے ہیں تاہم یہ بھی کیا کم ہے کہ وہ ہم سے ہی مانگ رہے ہیں اور ہماری مفت کی مشہوری ہورہی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام اآباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عوامی ریلے کے سامنے بند نہیں باندھ سکتے: یوسف گیلانی
سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''حکمران عوامی ریلے کے سامنے بند نہیں باندھ سکتے‘‘ اگرچہ یہ ریلا کافی تھک چکا ہے اور رینگ رینگ کر چل رہا ہے کیونکہ ہم خود اس میں قدم ناپ تول کر ہی رکھ رہے ہیں کیونکہ ہمیں اچھی طرح سے معلوم ہے کہ اگر یہ ریلا کامیاب ہو گیا تو اس کا سارا فائدہ ن لیگ لے جائے گی اس لیے ہم اتنے بیوقوف نہیں ہیں کہ اپنے پائوں پر کلہاڑی ماریں بلکہ ہمارا اس بے مقصد ریلے میں شامل ہونا ہی کسی کی سمجھ میں نہیں آ رہا کیونکہ ہم پنے مقصد کے حوالے سے اچھی طرح سے باخبر ہیں اور اسے اب تک دونوں ہاتھوں سے پورا بھی کرتے رہے ہیں اگرچہ افہام و تفہیم کے بعد اس میں خاصی کمی واقع ہو چکی ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں ورکرز کے ایک وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم والے گیارہ گنجے ہیں جو کنگھے
کے لیے لڑ رہے ہیں: فواد چودھری
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم والے گیارہ گنجے ہیں جو کنگھے کے لیے لڑ رہے ہیں‘‘ اگرچہ ہمارے سروں پر بھی بال خال خال ہی نظر آتے ہیں لیکن ہم اپنے کنگھے ساتھ لے کر آئے تھے اور ہمیں اقتدار دیتے وقت وافر تعداد میں کنگھے بھی دیئے گئے تھے تا کہ ہمیں ان کے لیے لڑنا نہ پڑے جبکہ ہم لڑائی بھڑائی کو ویسے بھی اچھا نہیں سمجھتے بلکہ ہمیں تو کنگھوں کے ساتھ برش بھی کافی مقدار میں دیئے گئے تھے کیونکہ کبھی کنگھا استعمال کرنے کو جی نہیں بھی چاہتا۔ جبکہ کنگھے کا استعمال قدرتی بات ہے اور جب ن لیگ والوں کو اقتدار ملا تھا تو ہر بار انہیں کنگھے اور برش مہیا کیے گئے تھے ۔ آپ اگلے روز کراچی کے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
نہیں چاہتی کہ نواز شریف واپس آ کر اپنی
جان ظالموں کے ہاتھ میں دیں: مریم نواز
مستقل نا اہل، سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نہیں چاہتی کہ نواز شریف واپس آ کر اپنی جان ظالموں کے ہاتھ میں دیں‘‘ حالانکہ جان دینا یا نہ دینا ان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا، جبکہ سب سے زیادہ قابلِ افسوس بات یہ ہے کہ میں ابھی تک حلف بھی نہیں اٹھاسکی حالانکہ میں نے ان کے سامنے اس کی ریہرسل بھی کر کے دکھائی تھی تاہم انہیں شاید یہ معلوم نہیں تھا کہ حالات کیسے ہوجا ئیں گے۔ آپ اگلے روز کراچی سے ایک انٹرویو میں ان خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
نواز شریف واپس آئے تو حکومت قانون
کے مطابق مدد کرے گی: شہباز گل
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''نواز شریف واپس آئے تو حکومت قانون کے مطابق مدد کرے گی‘‘ اور جیل میں عام یعنی قیدیوں والی گاڑی میں نہیں بلکہ ان کی پسند کی گاڑی میں لے کر جائے گی اور جیل میں بھی ان کا خاص خیال رکھے گی جبکہ وزیر مملکت ان کا خصوصی خیال رکھنے کے لیے مستند ہوں گے اور اگر خدا نخواستہ ان کی طبیعت پھر خراب ہو جاتی ہے تو ان کی میڈیکل رپورٹس پر، وہ جیسی بھی ہوئیں، اعتبار کر کے انہیں باہر بھیج دے گی جبکہ ان کی واپسی کے لیے حکومت کو ایک بار پھر وہی کچھ کرنا پڑے گا جو وہ اب کر رہی ہے کیونکہ ویسے بھی حکومت اس بہانے ذرا مصروف رہتی ہے کہ اس کے پاس کرنے کے لیے کوئی کام ہوتا ہی نہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت کا سورج عنقریب غروب ہونے والا ہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حکومت کا سورج عنقریب غروب ہونے والا ہے‘‘ اگرچہ پہلے قوم اس کے لیے مہینہ اور تاریخ دیا کرتے تھے لیکن حکومت اس قدر ضدی اور ہم اس قدر نحیف و نزار ہو چکے ہیں کہ مہینہ تو چھوڑ سال بھی نہیں دے سکتے بلکہ یہ کہنا چاہیے تھا کہ جب بھی اس کا وقت آئے گا حکومت چلی جائے گی حالانکہ ہماری حالتِ زار کو دیکھتے ہوئے قدرت یہ قدم پہلے ہی اٹھا لیتی تو ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔ لیکن قدرت کو بھی اچھی طرح سے معلوم ہے کہ ہم خود کس قدر پارسا لوگ ہیں اور کس کام کے لیے نکل کھڑے ہوئے ہیں اور ہمارا مقابلہ کس سے ہے۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک جماعتی وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں بھارت سے صابر کی یہ نظم:
تمہیں شکایت ہے کہ تمہارے اندیشوں پر
تمہارے اپنے سنجیدگی سے
غور نہیں کر رہے ہیں
تمہارے اور تمہارے جانوروں کے ڈھانچے
میوزیم میں سجائے جائیں گے
تمہاری کتابیں اور تمہارے خدا
محض کہانیوں کے کردار بن کر رہ جائیں گے
اندیشے سچ ثابت ہو سکتے ہیں اور غلط بھی
سچائیاں قیاس نہیں ہوتیں
سچائیاں فرضی نہیں ہوتیں
سچائیاں کڑوی ہو سکتی ہیں
تم نے کبھی خود کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی
تم نے کبھی اپنے جانوروں کو
چارا نہیں ڈالا
تم نے کبھی اپنی کتابوں کی زبان نہیں سیکھی
تم کبھی اپنے خدائوں کے نام
درست ادا نہیں کر پائے
کیا واقعی تمہیں یقین ہے
کہ تم دہشت زدہ ہو
اپنی چیخوں کی خبر لو
کہ تم دہشت زدہ ہو
اپنی چیخوں کی خبر لو
ان میں دہشت گردی کا تناسب
دہشت زدگی سے زیادہ ہو گیا ہے
آج کا مطلع
کرتا ہوں توڑ پھوڑ، کراتا ہوں توڑ پھوڑ
پھر تھوڑی اُس میں اور ملاتا ہوں توڑ پھوڑ