"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور انجم قریشی کی نظم

وزیراعظم گھر جا چکے، ان کے پاس کوئی
پالیسی ہے نہ اختیارات: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم گھر جا چکے، ان کے پاس کوئی پالیسی ہے نہ اختیارات‘‘ اور چونکہ ہماری ساری جدوجہد اور جلسے جلوسوں کا واحد مقصد وزیراعظم کو گھر بھیجنا تھا اور وہ گھر جا چکے ہیں تو اب ہمیں اس پر مزید سر کھپانے کی ضرورت نہیں ہے اور بہتر ہے کہ یہ سلسلہ بند کر کے ہم بھی گھر چلے جائیں اور واپس جا کر اپنی کامیابی کا جشن منائیں اور وزیراعظم اگر چند ماہ پہلے ہی گھر چلے جاتے تو ہمیں اس طرح خوار نہ ہونا پڑتا؛ تاہم یہ دیکھنا ہو گا کہ وزیراعظم گھر جا کر بھی حکومت تو نہیں کرتے کیونکہ ایسا نہ ہو کہ ہمیں لینے کے دینے پڑ جائیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
ہر گرفتاری سلیکٹڈ حکومت کے خاتمے
کی تحریک کو اور تیز کر دے گی: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''ہر گرفتاری سلیکٹڈ حکومت کے خاتمے کی تحریک کو اور تیز کر دے گی‘‘ اس لیے ہمیں اس تحریک کو تیز کرنے کی اب کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ گرفتاریاں ہمارے ہی مقاصد کو پورا کر رہی ہیں اور اگر حکومت سارے معززین کو گرفتار کر لے تو ہم گھر بیٹھے ہی سرخرو ہو جائیں گے جبکہ اس کارِ فضول سے جان چھڑانے کے لیے ہم پہلے ہی کسی معقول بہانے کی تلاش میں تھے اور جو کوشش بسیار کے باوجود ہمیں دستیاب نہیں ہو رہا تھا اور اگر یہ ہو جائے تو اسے کہیں گے کہ بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
عوام کی جانیں خطرے میں نہیں
ڈالنے دیں گے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''عوام کی جانیں خطرے میں نہیں ڈالنے دیں گے‘‘ کیونکہ ان کی جانیں مہنگائی اور بیروزگاری کے ہاتھوں پہلے ہی خطرے میں ہیں تو اپوزیشن کس چیز کو خطرے میں ڈالنے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ معیشت جو تیزی سے ترقی کر رہی ہے‘اس کے ثمرات بھی عوام تک پہنچنے میں کافی دیر لگ سکتی ہے اور اگر مراعات یافتہ طبقوں سے یہ ثمرات بچ گئے تو عوام تک ضرور پہنچیں گے اور اگرچہ ہم یہ خوشخبری ہر تقریر میں دیتے ہیں لیکن یہ عوام کی بدقسمتی ہے کہ جو کچھ کہا جاتا ہے‘ اس کا الٹا ہی اثر ہوتا ہے اس لیے بالآخر عوام کو خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ آپ اگلے روز فورم سے خطاب اور منصوبوں پر بریفنگ لے رہے تھے۔
نااہلحکمرانوں کو کورونا کے پیچھے چھپنے 
نہیں دیں گے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''نا اہل حکمرانوں کو کورونا کے پیچھے چھپنے نہیں دیں گے‘‘ کیونکہ جلسوں جلوسوں کے پیچھے چھپنا اور بات ہے جس میں ہم پوری طرح سے کامیاب ہیں؛ تاہم یہ عجیب حکومت ہے جو ہماری اس دوڑ دھوپ کے باوجود ٹس سے مس ہونے کا نام نہیں لے رہی اور ہم بدستور سڑکوں پر پھر رہے ہیں اس لیے اس بات پر غور کرنا پڑے گا کہ نا اہل حکومت ہے یا ہم، جبکہ عالمِ غیب سے کوئی گرین سگنل بھی نہیں مل رہا کیونکہ اس کے بغیر تو کچھ بھی نہیں ہو سکتا اور جب بھی ہم امید بھری نظروں سے ادھر دیکھتے ہیں تو ہمیں بیانیے کا آئینہ دکھا دیتے ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں حاجی محمد ادریس کے انتقال پر اظہار تعزیت کر رہے تھے۔
پاکستان درست سمت میں گامزن ہے: حفیظ شیخ
مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ''مؤثر حکومتی پالیسیوں کے باعث پاکستان درست سمت میں گامزن ہے‘‘ اور اگر اس کا کوئی فائدہ عوام کو نہیں پہنچ رہا تو اس میں سارا قصور عوام کا ہے کیونکہ عوام ہماری ہدایات کے مطابق کوئی کام بھی نہیں کرتے، نہ تھوڑا کھاتے ہیں اور نہ گھبرانے سے باز آتے ہیں حالانکہ کم کھانا صحت مندی کی نشانی ہے لیکن یہ خود ہی اپنے اور اپنی صحت کے پیچھے لٹھ لے کر پڑے ہوئے ہیں اور ہر شہری کے پاس کم از کم ایک لاٹھی ضرور ہے، حالانکہ لاٹھیاں کافی مہنگی ہیں اور جو پیسے انہیں کھانے پینے کی اشیا پر خرچ کرنا چاہئیں، وہ لاٹھیوں پر اُڑا دیتے ہیں اس لیے جیسی ان کی حالت ہو چکی ہے، ویسی ہی ہونا چاہیے تھی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں مائیکرو فنانس کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں انجم قریشی کی یہ پنجابی نظم:
گانا
ربا اپنی خیر منائیے
اپنا لکھیا آپ ہی پڑھیئے
تے آپ نوں ہی سنائیے
ربا اپنی خیر منائیے
ربا دل نوں سانبھ کے ٹرئیے
اپنے رستے پئے جائیے
کسے لئی پچھانہہ نہ مڑئیے
ربا دل نوں سانبھ کے ٹرئیے
ربا عشق کسے نہ ہوئے
ورھیاں لنگھے اکھ لگیاں
تے ورھیاں لنگھے سوئے
ربا عشق کسے نہ ہوئے
ربا اپنا سُکھ چھڈئیے
اک جندڑی، اک وار حیاتی
دُکھ دا گاٹا وڈئیے
ربا اپنا سُکھ نہ چھڈئیے
ربا پیار کدے نہ پائیے
بے قدرے، بے ویہتے جیہاں توں
کیوں پئے جند گوائیے
ربا پیار کدے نہ پائیے
ربا یار دی مورت ڈھائیے
اپنی مرضی ٹُر جائیے
تے اپنی مرضی آئیے
ربّا یار دی مورت ڈھائیے
آج کا مقطع
اُن کا برتائو ہی بُرا ہے‘ ظفرؔ
ویسے وہ آدمی تو اچھے ہیں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں