جلسۂ لاہور میں تمام جماعتیں طاقت
سے بڑھ کر پرفارم کریں گی: رانا ثناء
سابق وزیر قانون پنجاب اور نواز لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ ''جلسۂ لاہور میں تمام جماعتیں طاقت سے بڑھ کر پرفارم کریں گی‘‘ کیونکہ اپنی اپنی طاقت کے مطابق تو ان تمام جماعتوں نے دیگر جلسوں میں پرفارم کر کے دیکھ لیا ہے لیکن حکومت کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑا جس کا ہم صحیح اندازہ نہیں لگا سکے تھے، جبکہ ہماری زندگی بھر کی خوراکیں بھی کوئی کام نہیں دکھا سکیں جو شاید خالص نہیں تھیں کیونکہ کرپشن اور منی لانڈرنگ آپس میں ایسے گھل مل گئی تھیں کہ دونوں میں سے کوئی بھی خالص نہیں رہی‘ اس لیے آئندہ اگر موقع ملا تو انہیں آپس میں گڈ مڈ نہیں ہونے دیں گے۔ آپ اگلے روز لاہور میں دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اپوزیشن جماعتیں الٹی بھی ہو جائیں تو عمران خان
جیسے ایماندار لیڈر کا مقابلہ نہیں کر سکتیں: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن جماعتیں الٹی بھی ہو جائیں تو عمران خان جیسے ایماندار لیڈر کا مقابلہ نہیں کر سکتیں‘‘ کیونکہ الٹا ہو کر صرف آسمان کو گرنے سے روکا جا سکتا ہے اور انہوں نے روکا ہوا بھی ہے ورنہ وہ اب تک ان پر گر پڑتا اور جو یہ لاہور کے جلسے کو ریفرنڈم قرار دے رہی ہیں تو اس میں بھی فیصلہ ان کے خلاف ہی ہو گا کیونکہ حکومت تو کہیں جائے گی نہیں، یہ خود ہی اِدھر اُدھر ہو جائیں گے کیونکہ اب یہ لوگ کوئی اور تاریخ دینے کے قابل بھی نہیں رہے اور ان کا وہی حال ہو گا جو یہ حکومت کا کرنا چاہتی ہیں جبکہ حکومت کا حال اگر برا ہوا تو اس کی وجوہات کچھ اور ہوں گی۔ آپ اگلے روز ترقیاتی سکیموں کے جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
خصوصی افراد قوم کے لیے اثاثہ ہیں: بلاول بھٹو
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''خصوصی افراد قوم کے لیے اثاثہ ہیں‘‘ جبکہ ممکن ہے کہ ہم خود بہت جلد خصوصی مقام حاصل کر لیں کیونکہ جو اتنے بے شمار مقدمات چل رہے ہیں‘ ان کا فیصلہ تو نوشتۂ دیوار کی طرح صاف نظر آ رہا ہے‘ اسی لیے اب آصفہ کو میدان میں اتارا گیا ہے کیونکہ ہم عقلمند لوگ ہیں اور مستقبل پر بھی پوری نظر رکھتے ہیں جبکہ حال کی صورتِ حال بھی ماضی جیسی ہوتی نظر آ رہی ہے اس لیے خصوصی افراد کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، نیز ان کے حقوق کا تعین کرنا بھی ضروری ہو گیا ہے تا کہ مستقبل میں ان سے فائدہ اٹھایا جا سکے جبکہ ویسے بھی ہم اب تک فائدے ہی اٹھاتے رہے ہیں۔ آپ اگلے روز خصوصی افراد کے دن کے موقع پر پیغام جاری کر رہے تھے۔
مسائل کے حل کے لیے اسٹیبلشمنٹ
کی شمولیت ضروری ہے: خواجہ آصف
مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ''مسائل کے حل کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی شمولیت ضروری ہے‘‘ اگرچہ یہ بات نواز شریف صاحب کے بیانیے کے خلاف بلکہ بالکل الٹ ہے؛ تاہم ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف کو بھی اب سمجھ آ گئی ہے اور اسی لیے انہوں نے اپنی کسی نئی تقریر میں اپنے بیانیے کو دہرانے سے گریز کیا ہے اور مریم نواز بھی اس کا ذکر رسمی طور پر ہی کرتی ہیں جبکہ پارٹی خود بھی اس موضوع پر دو حصوں میں تقسیم ہو گئی ہے، نیز گلگت بلتستان میں جو ہمارے ساتھ ہوا ہے اس کی اصل وجہ بھی یہی بیانیہ تھا بلکہ پارٹی میں بھی کچھ لوگ اس کے مخالف ہیں اور کچھ شدید مخالف ہیں جبکہ پارٹی چھوڑنے والے اس کے علاوہ ہیں اسی کے باعث پارٹی کا پورا بھٹہ بیٹھ گیا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک تھے۔
حکومت جا چکی، جنازہ رکھا ہے، جتنی جلد
فارغ کریں بہتر ہے: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''حکومت جا چکی، جنازہ رکھا ہے، جتنی جلد فارغ کریں بہتر ہے‘‘ جبکہ جلسۂ لاہور حکومت کے جانے کے شکرانے کے طور پر ہو گا، اگرچہ حکومت اتنی کمزور تو نہیں کہ وہ جا چکی ہو حالانکہ میں نے خود ان گناہ گار آنکھوں سے جاتے ہوئے دیکھا لیکن یہ چونکہ کچھ زیادہ ہی سخت جان واقع ہوئی ہے، اس لیے شاید کوئی غلطی ہو گئی ہوگی کیونکہ اگر یہ واقعی جا چکی ہے تو یہ خیال رکھنا ہو گا کہ مردہ دوبارہ زندہ نہ ہو جائے وگرنہ اس صورت میں ہمیں لینے کے دینے بھی پڑ سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
احتساب کو تسلیم ہی نہیں کرتے تو نوٹس
کی کوئی قانونی حیثیت نہیں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''احتساب کو تسلیم ہی نہیں کرتے تو نوٹس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں‘‘ تاہم اگر کوئی پیش نہ ہوا تو وہ قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دے کر اندر بھی کیا جا سکتا ہے جس کا ایک فائدہ ضرور ہو گا کہ پی ڈی ایم کے ساتھ سے چھٹکارا مل سکتا ہے جس کی اور تو کوئی صورت نظر نہیں آتی کہ ہر جلسے کے بعد خواہ مخواہ شرمندگی اٹھانا پڑتی ہے جبکہ اس فورم کا اپنا بھی اب کوئی حال نہیں رہا ہے، پیپلز پارٹی اگر بے دلی سے شمولیت کر رہی ہے تو نواز لیگ کا شیرازہ بکھررہا ہے اور نواز شریف کا بیانیہ ان کی شامتِ اعمال بنا ہوا ہے، ادھر حافظ حسین احمد الگ سے بیانات جاری کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں ث سے ثبین کی یہ غزل:
تجھے دل سے اتارا بھی نہیں ہے
مگر پہلے سا پیارا بھی نہیں ہے
ہمارا ساتھ چلنا بھی ہے مشکل
مگر بچھڑیں گوارا بھی نہیں ہے
خدا حافظ کہیں اک دوسرے کو
سوائے اس کے چارہ بھی نہیں ہے
نہیں ہوں اب میں تیرے دل کی ٹھنڈک
تو تُو آنکھوں کا تارا بھی نہیں ہے
تری چاہت کو دوں تشبیہ کس سے
کہ ایسا استعارہ بھی نہیں ہے
اگرچہ وہ ہمارا بن نہ پایا
مگر لکھ لو، تمہارا بھی نہیں ہے
شناسائی تو کیا، آنکھوں میں اس کی
وفا کا اک اشارہ بھی نہیں ہے
پلٹ آتی میں ہر رنجش بھلا کر
مگر اس نے پکارا بھی نہیں ہے
نہیں ہے جیت کی اُمید کوئی
مگر یہ دل کہ ہارا بھی نہیں ہے
کرن سُورج کی مجھ کو چھوکے گزرے
اُسے یہ تک گوارا بھی نہیں ہے
وہ اک رشتہ کہ رشتہ بھی نہیں‘ پر
بِنا اُس کے گزارہ بھی نہیں ہے
سنا ہے عشق ہے ایسا سمندر
کوئی جس کا کنارہ بھی نہیں ہے
آج کا مقطع
ظفرؔ‘ روکا ہوا تھا زندگی نے
مرا ہوں اور جاری ہو گیا ہوں