"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور مسعود احمد

گلگت بلتستان میرے پسندیدہ 
علاقوں میں سے ایک ہے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''گلگت بلتستان میرے پسندیدہ علاقوں میں سے ایک ہے‘‘ اور انصاف کی بات تو یہ ہے کہ میں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر یہیں آ کر آباد ہو جاؤں کیونکہ زندگی آدمی کو صرف ایک بار ملتی ہے جسے اقتدار جیسی مصروفیات میں ضائع کر دینا کوئی عقلمندی نہیں ہے جہاں ہر وقت جلسوں جلوسوں کی مصیبت پڑی رہتی ہو، اس لئے ایک طرح سے میں زندگی کا سارا مزہ کرکرا ہی کررہا ہوں جوکہ صرف کفرانِ نعمت ہے؛ تاہم امید واثق ہے کہ جلد از جلد میں اس آزمائش سے نکل کر اپنے خوابوں کی سرزمین پر جا کر آباد ہو جائوں گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک ٹویٹ پیغام نشر کر رہے تھے۔
قانون کی حکمرانی کا سورج طلوع ہوگا:نواز شریف
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''قانون کی حکمرانی کا سورج طلوع ہوگا‘‘ اور قانونی کی حکمرانی تبھی ہوگی جب میرے حق میں فیصلے آیا کریں گی اور احتساب مکمل طور پر ہماری منشا کے مطابق ہو گا لیکن میرا حوصلہ دیکھیں کہ مستقل نااہل، سزا یافتہ ہونے کے باوجود میں سمجھتا ہوں کہ یہ سب کچھ میرے ساتھ نہیں بلکہ کسی اور کے ساتھ ہوا ہے‘ ورنہ اگر کسی بھی اور کے ساتھ یہ کچھ ہو جاتا تو اس کا سیاسی کیریئر تاریک ہو جاتا ، ویسے تو سیاسی طور پر میرا بھی کوئی مستقبل نہیں ہے کہ مستقل نااہلی کی تلوار میرے سر پر لٹک رہی ہے مگر میں دوسروں کے مستقبل سے اب امیدیں وابستہ کیے ہوا ہوں۔ آپ اگلے روز ویڈیو لنک کے ذریعے سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
لاہور جلسہ ہوگا، ہمیں کوئی نہیں روک سکتا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''لاہور کا جلسہ ہوگا، ہمیں کوئی نہیں روک سکتا‘‘ اگرچہ حکومت نے کہہ دیا ہے کہ وہ جلسے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی لیکن چونکہ بیانات اپوزیشن کا خاصہ ہوتے ہیں بلکہ اب تو ہمارے پاس صرف بیانات ہی رہ گئے ہیں‘ اس لیے اسے دہرانے میں کیا ہرج ہے؟ جلسے کر کے اپوزیشن والے بے حال ہو چکے ہیں اور اسی لئے اب لانگ مارچ پرغور کر رہے ہیں جس میں آرام آرام سے چلتے جانا ہی کافی ہوتا ہے اور اگر لانگ مارچ کا انجام بھی ان جلسوں جیسا ہی ہوتا ہے تو پھر لانگ آرام ہی کا آپشن باقی رہ جاتا ہے۔ آپ اگلے روز لکی مروت میں ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت کے ختم ہونے کا اعلان بلی کو خواب
میں چھیچھڑوں کے مترادف ہے: فیاض الحسن
وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''مریم نواز کا حکومت ختم کرنے کا اعلان بلی کو خواب میں چھیچھڑوں کے مترادف ہے‘‘ حالانکہ وقت کافی تبدیل ہو چکا ہے اور بلیاں بھی چھیچھڑوں کے بجائے صاف اور خالص گوشت کھانا پسند کرتی ہیں اور جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اپوزیشن کی بلیاں کافی پسماندہ واقع ہوئی ہیں۔ ویسے بھی جب انہیں تازے چوہے مناسب مقدار میں دستیاب ہیں تو انہیں چھیچھڑوں کے خواب دیکھنے کی کیا ضرورت ہے جبکہ ویسے بھی چیچھڑے اس وقت دستیاب نہیں ہیں کیونکہ مفلوک الحال عوام اگر گوشت خریدتے بھی ہیں تو چھیچھڑے الگ کرنے کی فرمائش نہیں کرتے اور اس مہنگائی کے دور میں یہ انہیں آسانی سے ہضم ہو جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز اپوزیشن کے ایک بیان پر ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
وزیراعظم 13دسمبر کو استعفیٰ لے
کر مینارِ پاکستان آئیں: مریم اورنگزیب
نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم 13 دسمبر کو استعفیٰ لے کر مینارِ پاکستان آئیں‘‘ جبکہ بقول مریم نواز حکومت ختم ہو چکی ہے اور اب صرف اس کا اعلان باقی ہے تو ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم گھر میں بیٹھ کر استعفیٰ دینے کے بجائے مینارِ پاکستان آ کر اپنا استعفیٰ خود ہمیں پیش کریں اور اب تک مستعفی نہ ہونے کی معذرت بھی کریں، تاکہ جلسہ لاہور کے لئے جو چند کروڑ روپے اکٹھے کئے گئے ہیں وہ سیدھے سیدھے پارٹی فنڈ میں چلے جائیں جہاں سے پارٹی قائدین حسب ضرورت نکلواتے رہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور اب آخر میں مسعود احمد کی شاعری:

 

مجھ کو مرے خلاف کیا اور چل دیا
اُس نے یہ اعتراف کیا اور چل دیا
میں نے کہا فقیر کو‘ بابا معاف کر
اُس نے مجھے معاف کیا اور چل دیا
در پردہ اختلاف تو سب نے کیا مگر
اُس نے یہ واشگاف کیا اور چل دیا
وہ رات بھی شدید دسمبر کی رات تھی
میں نے بدن لحاف کیا اور چل دیا
ترکیب زیرِ غور نہ تھی لو لحاظ کی
انکار صاف صاف کیا اور چل دیا
اک موم جیسے شخص نے اشکوں کے زور پر
پتھر میں بھی شگاف کیا اور چل دیا
لایا گیا تھا گھیر کے صحرائے نجد میں
دل نے وہیں طواف کیا اور چل دیا
وہ نیلے آسمان پہ کرنوں کی اوڑھنی
تاروں کو نور باف کیا اور چل دیا
نوحہ روایتوں کا پڑھا زور شور سے
قدروں سے انحراف کیا اور چل دیا
آنکھوں سے اک پیام دیا تو کھلا کھلا
چلمن کو پھر غلاف کیا اور چل دیا
پہلے تو اتفاق میں برکت کی بات کی
پھر خود ہی اختلاف کیا اور چل دیا
مسعودؔ تھا وہ رونقِ بازار ایک دن
پھر شہر کو مضاف کیا اور چل دیا
آج کا مقطع
اب اس میں گردِ سفر کا قصور کیا ہے‘ ظفر
روانہ میں ہی اگر کارواں کے بعد ہوا

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں