"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور ابرار احمد کی نظم

پانچ سال بعد عوام فیصلہ کریں گے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''منتخب وزیراعظم ہوں، پانچ سال بعد عوام فیصلہ کریں گے‘‘ اور کوشش کریں گے کہ عوام ہی فیصلہ کریں ورنہ پھر ایک ہنگامہ کھڑا ہو جاتا ہے۔ اول تو مہنگائی وغیرہ نے جو حالت عوام کی کر دی ہے وہ ابھی سے کانوں کو ہاتھ لگا رہے ہیں، اس لیے ایسا لگتا ہے کہ تاریخ کو ایک بار اپنے آپ کو دہرانا ہی پڑے گا جبکہ تاریخ اپنے آپ کو دہرانے سے کبھی باز نہیں آتی، جس کے سامنے سب مجبور ہوتے ہیں کہ جو لوگ تاریخ کی نافرمانی کرتے ہیں ان کی سیاست بھی خراب ہو جاتی ہے‘ لہٰذا سوائے صبر و شکر کے کیا چارہ ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں انٹرویو دینے کے علاوہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
پہلی سہ ماہی کے بعد کورونا رہے گا نہ پی ڈی ایم: فواد چودھری
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''2021ء کی پہلی سہ ماہی کے بعد کورونا رہے گا نہ پی ڈی ایم‘‘ اگرچہ کورونا کے حوالے سے وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتاکیونکہ کورونا سے بچنے کا واحد طریقہ احتیاط کرنا ہے اور چونکہ ہمارے عوام احتیاط سے بچنا چاہتے ہیں اس لیے ماسک پہننے کے علاوہ ہاتھ دھونے کی عادت سے بھی پرہیز ہی کرتے ہیں جبکہ سماجی فاصلے کے بارے بھی آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ کس حد تک اس پر عمل ہو رہا ہے مگر جب سے ہم اقتدار میں آئے ہیں ہم تو عوام سے ایک سماجی فاصلہ قائم رکھا ہی ہواہے اور ان میں گھلنے ملنے سے بھی پرہیز ہی کر رہے ہیں، سو امید ہے کہ ہم پی ڈی ایم اورکورونا دونوں سے محفوظ ہو جائیں گے۔ آپ اگلے روز عوام کو نئے سال کی مبارکباد دے رہے تھے۔
پی ڈی ایم کے اگلے اڑھائی سال دلاسے 
دینے میں گزر جائیں گے: فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم کے اگلے اڑھائی سال دلاسے دینے میں گزر جائیں گے‘‘ اگرچہ ہم نے بھی آپس میں ہی کام کرنا ہے کیونکہ اصل کام تو ابھی ہم سیکھ ہی رہے ہیں جس کی رفتار تسلی بخش ہے جو اگلی بار ہمارے کام آئے گی اور یہی وہ ہمارا دلاسا ہے جو ہم ایک دوسرے کو دے رہے ہیں اور موجودہ اڑھائی سال اسی نیک کام میں گزر جائیں گے اور اس دوران وزیراعظم بھی اپنے کام میں کافی حد تک طاق ہو جائیں گے جبکہ ان کی سیکھنے کی رفتار ویسے ہی بہت تیز ہے جبکہ انہوں نے دیگر ساتھیوں کو بھی اپنی اپنی ٹریننگ جلد از جلد مکمل کرنے کی تاکید کر رکھی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
نیب میں پیش نہیں ہوں گے: عبدالغفور حیدری
جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ ''ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے، نیب میں پیش نہیں ہوں گے‘‘ جبکہ ٹکڑے ٹکڑے تو ہم پہلے ہی ہو چکے ہیں کہ ہمارے متعدد ساتھی ہمیں داغِ مفارقت دے چکے ہیں، اوپر سے ہمارے قائد مولانا فضل الرحمن کی عمر بھر کی نیک کمائی کو بھی احتساب کے ادارے نے نشانے پر رکھا ہوا ہے اور ان کے خلاف کارروائی کے در پے ہے اور اگر خدانخواستہ ان کے سارے اثاثے بحق سرکار ضبط ہو جاتے ہیں تو دوبارہ انہیں بنانے کے لیے نہ صرف منتخب ہونا بلکہ کشمیر کمیٹی کا چیئر مین بھی بننا پڑے گا لہٰذا ہماری نظر میں اس ساری کارروائی کا مقصد انہیں فاقہ کشی پر مجبور کرنا ہے۔ آپ اگلے روز سینیٹ میں نیب پر قانون کے حوالے سے بیان دے رہے تھے۔
شیر پیچھے ہٹنے والے نہیں، وقت آنے پر استعفے دیں گے: مریم 
مستقل نااہل، سزا یافتہ اور اشتہاری سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''ہمارے شیر پیچھے ہٹنے والے نہیں، وقت آنے پر استعفے دیں گے‘‘ اور وہ وقت پیپلز پارٹی کے استعفوں کے ساتھ ہی آئے گا جن کا صاف جواب موصول ہو چکا ہے جس پر ہمارے ارکانِ اسمبلی بھی خوشیاں منا رہے ہیں کیونکہ دل سے وہ بھی استعفوں کے حق میں نہیں تھے اور اس ساری صورت حال سے ہمارا بیانیہ بھی قصہ پارینہ ہوتا چلا جا رہا ہے اور جس پر والد صاحب کی طبیعت الگ سے خراب ہو گئی ہے جو پاسپورٹ کی منسوخی کے اعلان سے پہلے ہی کچھ پریشانی کا شکار ہو چکے ہیں۔ آپ اگلے روز دیگر اپوزیشن رہنمائوں کے ساتھ لاہور سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
سینیٹ الیکشن میں بھی حصہ لیں گے: محمد زبیر
نواز لیگ کے رہنما نے کہا ہے کہ ''سینیٹ الیکشن میں بھی حصہ لیں گے‘‘ کیونکہ استعفوں کا پروگرام توڑ نہیں چڑھ رہا تھا اس لیے ختم کر دیا گیا ہے اور اگر استعفے دے کر عوام کے پاس جاتے تو انہوں نے یہی کہنا تھا کہ ہم نے آپ کو مستعفی ہونے کے لیے منتخب نہیں کیا تھا۔ ہم ووٹ کو عزت دینے کے ساتھ ساتھ ووٹ کو خراب ہونے سے بھی بچانا چاہتے ہیں اگرچہ ووٹوں کی صورت حال پہلے ہی کافی مشکوک ہو چکی ہے؛ چنانچہ لگتا ہے کہ ان انتخابات کی تیاریوں کی وجہ سے لانگ مارچ سے بھی گلو خلاصی ہو جائے گی اور پی ڈی ایم جماعتوں کی طبیعت معمول پر آ جائے گی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
ضروری نوٹ: کل والے کالم میں برادرم محمد اظہار الحق کی غزل کا یہ شعر چھپنے سے رہ گیا تھا؎
بفضلِ ایزدی مضبوط ہے یہ استغاثہ
بحقِ مصطفی و فاطمہ دعویٰ کیا ہے
اور، اب آخر میں ابرار احمد کی یہ نظم:
ہنوز نیندمیں ہیں
تُم ایک سیاہ گلاب کی طرح کھِل اُٹھتے ہو
اور تمہاری پتیاں میرے دل کے آنگن میں
آہستگی سے گرتی رہتی ہیں
میری آنکھ ہی نہیں کھلتی
ریشمی نیندوں والی رات میں
تم ایک گھنے لمس کی صورت
میرے بستر میں گنگنانے لگتے ہو
اور میری آنکھ ہی نہیں کھلتی
عمر کی منڈیروں سے ان پرندوں کی طرح
ایک ایک کر کے اُڑ جاتے ہیں
اور ان کے گرے ہوئے پروں کے ساتھ
ہوا کھیلتی ہے
وقت اپنا کاہل ماتھا دیواروں سے
ملتا رہ جاتا ہے
گلیاں اور مکان...موسموں اور
چہروں سے بھر جاتے ہیں
میدانوں میں ہوا سیٹیاں بجاتی ہے
ایک ہاتھ...تمہاری لرزتی شاخ پر رُک جاتا ہے
بادل زمیں کا ماتھا چوم کر رو دیتے ہیں
آوازوں کا سیل میری کنپٹیوں سے ٹکراتا ہے
پلکوں پر دنوں کا نم
بوندوں کی طرح برسنے لگتا ہے
در و دیوار کی اوٹ سے
تم میری جانب دیکھتے ہو
موسموں کی گھنی ردا میں لپٹی
اپنی مخروطی انگلیاں
تم میرے سینے میں گاڑ دیتے ہو
اور میری آنکھ ہی نہیں کھلتی
آج کا مقطع
اب تو میں آپ بھی تیار ہوں جانے کو، ظفر
آخری عمر کا یہ عشق جدھر لے جائے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں