"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن، دی جوک‘ ایک مطالعہ اور تازہ غزل

ماضی میں بیدردی سے قومی وسائل کو لوٹا گیا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''ماضی میں بیدردی سے قومی وسائل کو لوٹا گیا‘‘ جبکہ موجودہ زمانے میں یہ کام پوری دردمندی سے کیا جا رہا ہے اور کسی کو کانوں کان خبر بھی نہیں ہو رہی کیونکہ جو کام خاموشی سے کیا جائے اس کے نتائج بھی مثبت برآمد ہوتے ہیں اور قوم کو پتا بھی نہیں چلتا کہ اس کے ساتھ ہو کیا رہا ہے اور اسی لیے احتساب کی توپوں کا رخ اپوزیشن کی طرف زیادہ ہے جبکہ حکومت کے خلاف زیادہ تر پھوکے فائر ہی ہوا کرتے ہیں حالانکہ مساوات کے اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے فرائض سر انجام دیے جانے چاہئیں۔ آپ اگلے روز تین سپاہیوں کی شہادت پر اظہار ِافسوس کر رہے تھے۔
آزاد کشمیر میں سلیکٹڈ حکومت مسلط 
کرنے پر شدید رد عمل آئے گا: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکز میں رہنما پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''آزاد کشمیر میں سلیکٹڈ حکومت مسلط کرنے پر شدید رد عمل آئے گا‘‘ اگرچہ پہلے ہم جو رد عمل ظاہر کر رہے ہیں اس کا حکومت کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑ رہا اور وہ پہلے سے بھی زیادہ ہٹی کٹی نظر آ رہی ہے لیکن جو کچھ ہم کر رہے ہیں اس کے علاوہ اور کر بھی کیا سکتے ہیں اور وہ بھی سارا کچھ ہمیں تنہا ہی کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ پیپلز پارٹی والے ہمارا ساتھ دینے کے بجائے اپنی گیم میں مصروف ہیں اور ہم مولانا کی سربراہی میں یوسفِ بے کارواں ہو کر رہ گئے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
نیب کو تسلیم کرتا ہوں نہ ہی پیش ہوں گا: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''نیب کو تسلیم کرتا ہوں نہ ہی پیش ہوں گا‘‘ اور ممکن ہے کہ اس کا نتیجہ یہ نکلے کہ مجھے پکڑ لیا جائے اور اس کارِبے لذت سے مجھے چھٹکارا حاصل ہو جبکہ شہباز شریف جیل میں مزے کر رہے ہیں، نہ جلسوں کے جھمیلے ہیں اور نہ ریلیوں کے جبکہ لانگ مارچ کا پہاڑ بھی اب درپیش ہے، پتا نہیں ان اشاروں کو وہ کب سمجھیں گے ۔آپ اگلے روز لورالائی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کرپشن کنگ باہر، چیلے یہاں واویلا 
کر رہے ہیں: فردوس عاشق اعوان
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''کرپشن کنگ باہر، چیلے یہاں واویلا کر رہے ہیں‘‘ تاہم مجھے اب بتایا گیا ہے کہ چیلے کنگ کے نہیں بلکہ گرو کے ہوتے ہیں اس لیے میں اپنے بیان میں ترمیم کر رہی ہوں البتہ ابھی یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ کنگ کے پیروکار کیا کہلاتے ہیں حالانکہ وہ کنگ بھی معزول اور سزا یافتہ ہے اور مزید جیل ہونے کے ڈر سے واپس آنے سے انکاری ہے جبکہ اسے تاج اور تخت دونوں سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں اور کورونا کی وجہ سے ہاتھ بھی بار بار دھونا پڑ رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہو میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
احسن اقبال کو آج کل دن میں بھی احتساب
کے تارے نظر آ رہے ہیں: فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''احسن اقبال کو آج کل دن میں بھی احتساب کے تارے نظر آ رہے ہیں‘‘ اور یہ یقینا ان کے پہنچے ہوئے ہونے کی نشانی ہے کیونکہ ہمیں تو رات کو بھی تارے کم کم ہی نظر آتے ہیں بلکہ دُھند ہی اتنی ہوتی ہے کہ تارے کیا، چاند بھی نظر نہیں آتا اور ایسا لگتا ہے کہ ہماری طرح اب اپوزیشن والوں نے بھی اس طرف دھیان دینا شروع کر دیا ہے جس سے ان پر ہماری فوقیت اور فضیلت پر کافی بُرا اثر پڑ سکتا ہے کیونکہ ہمارے ہونے اور نہ ہونے کا دارومدار اسی پر ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں اپوزیشن کی طرف سے کی گئی پریس کانفرنس پر اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
دی جوک... ایک مطالعہ
یہ عبداللہ جاوید کی تصنیف ہے جسے اکادمی بازیافت کراچی نے شائع کیا ہے اور جو ناول کی رفیقِ مطالعہ کتاب ہے اور جس کا انتساب والد محترم محمد اسماعیل خان کے نام ہے اور یہ رفیقِ مطالعہ سلسلے کی چوتھی کتاب ہے، یہ ممتاز چیک ناول نگار میلان کنڈیرا جسے مصنف میلن کنڈیرا کہنے پر مصر ہیں کیونکہ میلان کا لفظ ان سے نہ تو لکھا جاتا ہے نہ بولا‘ کے ناول سے متعلق ہے۔ ٹائٹل ناول نگار اور مطالعہ نگار کی تصاویر سے مزین ہے۔ مختصر دیباچہ شہناز خانم عابدی کا تحریر کردہ ہے جبکہ پیش لفظ مصنف کا قلمی ہے۔ پسِ سرورق بھی دونوں کی تصاویر کے علاوہ اس کتاب کا تعارف اور اس پر تحسینی نوٹ درج ہے۔ کتاب کے آغاز میں لیون ٹراٹسکی، میلن کنڈیرا اور جولیس نیوکک کا مختصر تعارف درج ہے۔ یہ کتاب ناول کو سمجھنے اور اس سے لطف اندوز ہونے میں قابلِ قدر مدد فراہم کرتی ہے۔
اور، اب آخر میں اس ہفتے کی غزل:
کام جب سے ہے محبت کا سنبھالا میں نے
ساتھ اس کو بھی مصیبت میں ہے ڈالا میں نے
مجھے حاصل ہے جو پوشیدہ خزانہ اب کے
شاید اس کا ابھی کھولا نہیں تالا میں نے
میرے ذمے ہی تھی اس گھر کی صفائی ساری
سو، محبت کا اتارا ہے یہ جالا میں نے
میری دشمن یہ میری بے عملی تھی، آخر
کچھ نہ کر کے ہی کیا اس کا ازالہ میں نے
وصل پر اس کے جو اصرار تھا اتنا دل کو
دے دلا کے ہی تو کچھ اس کو ہے ٹالا میں نے
کبھی ہو سکتی ہے تجھ تک بھی رسائی ممکن
تھام رکھا ہے ابھی تو ترا ہالہ میں نے
وہ اشارہ تو کوئی اور طرح کا تھا، مگر
مطلب اس کا ہے کوئی اور نکالا میں نے
اب وہ نکلا ہے کوئی اور تو حیرت کیسی
اول اول جسے دیکھا نہ ہی بھالا میں نے
ہو گیا ہوں جو، ظفرؔ اس کی رضا پر راضی
کون سا کام کیا ہے یہ نرالا میں نے
آج کا مقطع
میں ایک قطرے کو دریا بنا رہا ہوں‘ ظفرؔ
پھر اس کے بعد میں نے اسے پار کرنا ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں