فضل الرحمن کی اربوں کی جائیداد کہاں سے آئی: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''فضل الرحمن کی اربوں کی جائیداد کہاں سے آئی‘‘ کیونکہ دیگر سیاستدانوں کے بارے میں تو کہا جا سکتا ہے کہ انہوں نے ضرور کوئی گڑ بڑ کی ہو گی جو اتنی ساری جائیدادیں بنا لی ہیں لیکن مولانا تو ایک مذہبی شخصیت ہیں‘ اس لیے ہو سکتا ہے کہ آسمان سے ان پر براہِ راست ہی کوئی خاص مہربانی کی گئی ہو اور دو بڑی پارٹیوں کے آقائوں سے بچا ہوا کوئی چھپّر ان پر بھی پھاڑ دیا گیا ہو؛ تاہم اس ضمن میں حتمی بات میں استخارہ کر کے ہی بتا سکتا ہوں کیونکہ اب میرا بھی اوپر سے بلاواسطہ تعلق قائم ہے۔ آپ اگلے روز وانا میں گفتگو اور ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
خزانے کو بے رحمی سے لوٹنے والوں کا حساب ہوگا: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''قومی خزانے کو بے رحمی سے لوٹنے والوں کا حساب ہوگا‘‘ جبکہ اعتراض لوٹنے پر نہیں بلکہ بے رحمی سے لوٹنے پر ہے کیونکہ قومی خزانے کو رحمدلی کے ساتھ بھی لوٹا جا سکتا ہے اور ایسا وہی لوگ کر سکتے ہیں جن کے اندرحمیت کا جذبہ بدرجہ اتم موجود ہو اور ان سے حساب بھی لوٹنے کا نہیں بلکہ بے رحمی کا لیا جائے گا کیونکہ شاید خزانہ تو ہوتا ہی لوٹنے کے لیے ہے جبکہ یہ عوامی خزانہ ہوتا ہے اور سیاستدانوں سے زیادہ عوامی اور کون ہو سکتا ہے خواہ وہ عوام کی طرف سے منتخب کیے گئے ہوں یا کسی غیبی ہاتھ کی مدد سے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ٹویٹر پر ایک پیغام نشر کر رہے تھے۔
قیامت تک میری کرپشن ثابت نہیں کر سکتے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''قیامت تک میری کرپشن ثابت نہیں کر سکتے‘‘ کیونکہ کرپشن کرنے والے کوئی کچی گولیاں نہیں کھیلے ہوئے اور کرپشن کرنے اور اس کے ثابت ہونے میں زمین و آسمان کا فرق ہے اور دھیلوں اور پائیوں میں کی گئی کرپشن تو اس لیے بھی ثابت نہیں کی جا سکتی کہ یہ سکۂ رائج الوقت ہی نہیں ہے البتہ منی لانڈرنگ کو ہرگز کرپشن نہیں کہا جا سکتا کیونکہ یہ غریب عوام کا پیسہ ہوتا ہے جس میں پاپڑ والے، فالودہ والے اور نوکر چاکر شامل ہوتے ہیں اور اگر یہ معلوم ہوتا کہ اس پر بھی پوچھ پرتیت ہو گی تو اس کا بھی کوئی متبادل انتظام کیا جا سکتا تھا۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مراد علی شاہ کے خلاف ریفرنس سیاسی انتقام ہے: سعید غنی
صوبائی وزیر سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ''مراد علی شاہ کے خلاف ریفرنس سیاسی انتقام ہے‘‘ حالانکہ کافی پیسے واپس کر کے ہم احتساب کے خواہشمندوں کی خاطر خواہ مدد بھی کر چکے ہیں اور مزید بھی کر سکتے ہیں اس لیے انہیں اپنی توپوں کا رخ ان کی طرف موڑنا چاہیے جنہوں نے ابھی ایک پیسہ بھی واپس نہیں کیا جبکہ ہم پی ڈی ایم کو بیچ منجدھار میں چھوڑ کر حکومت کے لیے کئی آسانیاں بھی پیدا کر رہے ہیں بلکہ صاف اعلان کر دیا ہے کہ ہمارا مقصد حکومت گرانا ہرگز نہیں، اس لیے حکومت بھی ان سے کہہ سکتی ہے کہ ہم پر ہاتھ ذرا ہولا رکھیں اور افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کریں۔ آپ اگلے روز سندھ کمیٹی روم میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم فلاپ‘ غداروں کو برداشت نہیں کرینگے: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم فلاپ ہو چکی، غداروں کو برداشت نہیں کریں گے‘‘ کیونکہ ہمیں پی ڈی ایم کے فلاپ ہونے کا ہی انتظار تھا اور ایک ہی وقت میں ہم دو محاذوں پر لڑ کر اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے تھے، اس لیے اب ہمارا مقابلہ صرف غداروں سے ہے جو اپنی خیر منائیں کیونکہ انہیں صاف بتا دیا ہے کہ ہم انہیں برداشت نہیں کریں گے جبکہ فی الحال ان کے لیے اتنا ہی کافی ہے اس لیے انہیں چاہیے کہ اب اپنی غداریوں سے باز آ جائیں ورنہ ہم سے بُرا کوئی نہیں ہوگا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد ایئر پورٹ کا دورہ اور آسٹریلین ہائی کمشنر سے ملاقات کر رہے تھے۔
فارن فنڈنگ کی تحقیقات کی جائیں تو
عمران خان کا فالودہ نکلے گا: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''فارن فنڈنگ کی تحقیقات کی جائیں تو عمران خان کا فالودہ نکلے گا‘‘ اور یہ بھی وہی فالودہ والے ہوں گے جو ہمارے لیڈروں کے اکائونٹس میں کروڑوں، اربوں روپے جمع کرا دیا کرتے تھے اس لیے اب ہمیں فالودہ والوں اور پاپڑ والوں کا طعنہ نہیں دیا جا سکتا کیونکہ وہ بھی ہمارے جیسے ہی ہو گئے ہیں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ فالودہ والوں کے ساتھ کئی پاپڑ والے بھی نکل آئیں اورساری شرافت اور ایمانداری دھری کی دھری ہی رہ جائے اس لیے اب انہیں ہمارے بارے میں سنبھل کر بات کرنی چاہیے۔ آپ اگلے روز الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں فیصل ہاشمی کی یہ نظم:
عام سا معجزہ
اجنبی...بے ریا اجنبی
شہر کی بھیڑ کو
اپنی جانب مسلسل بُلاتا رہا
''آئو میری طرف
پاس آئو مرے
بات کر سکتے ہو
بات کر لو جو دل میں ہے
کب سے نہاں
اپنے غم بانٹ سکتے ہو
آ کر یہاں!‘‘
''کتنے تنہا ہو تم
کتنے مجبور ہو
جسم کے غار میں
سنگ دل سایوں کی
بڑھتی یلغار میں!‘‘
''آئو میری طرف
پاس آئو مرے
بات کر لو جو دل میں ہے
کب سے نہاں‘‘
اجنبی...بے ریا اجنبی
شہر کی بھیڑ کو
اپنی جانب مسلسل بُلاتا رہا
عام سا معجزہ اِک دکھاتا رہا!
آج کا مقطع
ہم اُسی کو چوم کر واپس پلٹتے ہیں، ظفرؔ
راہ میں دیوار تو ہوتی ہے در ہوتا نہیں