"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

سرکاری افسر غریبوں کا احساس کریں: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''سرکاری افسر غریبوں کا احساس کریں‘‘ کیونکہ سرمایہ داروں اور دیگر افراد کا احساس حکومت خود کر رہی ہے اور ہم دونوں طبقوں کے ساتھ مساوات کے اصول کے تحت سلوک کرنا چاہتے ہیں، اگرچہ غریب آدمی کا سرکاری افسر تک پہنچنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے، لیکن اگر فرہاد شریں کے لیے دودھ کی نہر نکال کر لا سکتا ہے، تو غریب عوام کو بھی اپنی روایتی کاہلی اور سست روی کو ترک کر کے محنت اور جفا کشی کا راستہ اختیار کرنا ہوگا‘ غریب عوام کے لیے تھوڑے سے صبر کے ساتھ میری تلقین یہ بھی ہے۔ آپ اگلے روز ٹی وی پر گفتگو کے علاوہ اسلام آباد میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
چور دروازے سے آنے والے چور دروازے ہی
سے واپس جاتے ہیں: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''چور دروازے سے آنے والے چور دروازے ہی سے واپس جاتے ہیں‘‘ جس کی روشن مثالیں ہمارے ہاں پہلے ہی موجود ہیں کہ وزیراعظم کو ایک دروازے سے لایا گیا اور دوسرے سے باہر نکال دیا گیا، اور کبھی اپنی میعاد پوری نہ کرنے دی گئی،حتیٰ کہ انہیں چور دروازے سے ہی ملک چھوڑکر باہر جانا پڑا اور اب وہ کسی اور چور دروازے کی تلاش میں ہیں جس کے ذریعے وہ کہیں اور جا سکیں، ویسے بھی اب انہیں چور دروازے سے نکلنے کی عادت پڑ چکی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم لانگ مارچ سے راہِ فرار اختیار کر رہی ہے: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم لانگ مارچ سے بھی راہِ فرار اختیار کر رہی ہے‘‘ جس سے حکومت ‘ خاص طور پر وزیر داخلہ کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ انہوں نے پی ڈی ایم والوں کے والہانہ استقبال اور خاطر و مدارت کی مکمل تیاری کر رکھی تھی، بلکہ پرائیویٹ طور پر ایک دو جگہ اس کی ریہرسل بھی کر چکے تھے جس میں کئی افراد غلطی سے زخمی بھی ہو گئے تھے لیکن ایک قومی کاز کے لیے زخمی ہونا تو ویسے بھی اپوزیشن کے لیے بڑے فخر کی بات سمجھی جانی چاہیے اور وہ لانگ مارچ کے دوران زیادہ سے زیادہ حضرات کو تفاخر کی اس دولت سے مالامال کرنا چاہتے تھے۔ آپ اگلے روز لاہور میں مختلف ارکان اسمبلی سے ملاقات کر رہے تھے۔
آپ وفادار اتحادی ہیں اس لیے سینیٹ کے
ٹکٹ کی خوشخبری دے رہا ہوں: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے پروفیسر ساجد میر سربراہ مرکزی جمعیت اہل حدیث کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''آپ وفادار اتحادی ہیں اس لیے سینیٹ کے ٹکٹ کی خوشخبری دے رہا ہوں‘‘ اور واماندگی و پسماندگی کے اس عالم میں کسی کے لیے میرا وفادار رہنا کسی کرشمے سے کم نہیں ہے جبکہ میرے بے ضرر سے بیانیے کی وجہ سے میری اپنی پارٹی کے کئی رہنما خاموش خاموش پھرتے ہیں۔ آپ اگلے روز فون پر پروفیسر صاحب کو خوشخبری سنا رہے تھے۔
آبادی کے حوالے سے چیلنجز کا سامنا ہے: یاسمین راشد
وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ ''آبادی کے لحاظ سے بہت زیادہ چیلنجز کا سامنا ہے‘‘ اور جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا، ملک ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھ سکتا؛ چنانچہ حکومت کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ، اس وقت یہ ہے کہ آبادی کو کس طرح کنٹرول کیا جائے اس سلسلے میں اب تک کی تمام تدابیر ناکام ہو چکی ہیں اس لیے سوچا ہے کہ اس حوالے سے اجتماعی دعا کا اہتمام کیا جائے اور اس معاملے کو بھی خدا کے سپرد کر دیا جائے۔ آپ اگلے روز خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے ایک اجلاس سے خطاب کر رہی تھیں۔
آپ اپنی حدود میں رہیں، ہم اپنی حدود
میں رہیں گے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''آپ اپنی حدود میں رہیں، ہم اپنی حدود میں رہیں گے‘‘ اگرچہ یہ کام بے حد مشکل بلکہ ناممکن ہے کیونکہ ایک منتخب حکومت کو تحریک کے ذریعے غیر آئینی طریقے سے گرانا اپنی حدود سے واضح تجاوز ہے لیکن یہ ہماری مجبوری بھی ہے کیونکہ احتساب کی پکڑ دھکڑ میں ہم اور کیا کر سکتے ہیں، اوپر سے بیروزگاری‘ جو ایک آسیب کی طرح سر پر سوار ہے اور جب ہم عوام کی بیروزگاری کورونا روتے ہیں تو اس میں ہماری اپنی بیروزگاری بھی شامل ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز سکھر میںدستارِ فضیلت کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
آر چکا ہوں، پار چکا ہوں
اپنا وقت گزار چکا ہوں
خود سے اب مجھے ڈر نہیں لگتا
اِس دشمن کو مار چکا ہوں
جو کھیلا ہی نہیں ہوں اب تک
وہ بازی بھی ہار چکا ہوں
جسے ضرورت نہیں تھی اس پر
اپنا سب کچھ وار چکا ہوں
سیدھے کو کر دیا ہے الٹا
بگڑی ہوئی سنوار چکا ہوں
آئے نہ آئے اس کی مرضی
میں تو اسے پکار چکا ہوں
اتنے غم نہیں جھیلے میں نے
جتنی خوشی سہار چکا ہوں
تھوڑے ہیں ان سے بھی زیادہ
جتنے محل اُسار چکا ہوں
آدھا رہنے دیا ہے، ظفرؔ
آدھا بوجھ اُتار چکا ہوں
آج کا مطلع
ہمارا دل ابھی تک بے خبر ویسے کا ویسا ہے
بہت اجڑا بھی ہے یہ گھر مگر ویسے کا ویسا ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں