"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن، ’’سلامِ فکر‘‘ اور ضمیر طالب

اپوزیشن نے حکومتی صفوں میں کھلبلی مچا دی: قمر زمان کائرہ
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن نے حکومتی صفوں میں کھلبلی مچا دی‘‘ جیسا کہ پہلے ہم استعفے دینے پر متحد تھے اور کافی عرصہ تک اس پر متحد رہے اور اس کے بعد ہم ضمنی اور سینیٹ انتخابات نہ لڑنے پر متحد تھے اور کافی عرصہ تک اس پر متحد رہے اور اس کے بعد ہم ضمنی اور سینیٹ انتخابات نہ لڑنے پر متحد تھے اور کافی عرصہ متحد رہے جبکہ اب ہم عدم اعتماد تحریک پر متحد ہیں کیونکہ کچھ جماعتیں اس پر متحد ہیں تو کچھ اس کے برعکس متحد ہیں اور اس طرح ہم نے اپنے اتحاد سے حکومت پر اپنی دھاک بٹھا دی ہے اور اب لانگ مارچ پر بھی کافی عرصہ تک متحد رہنے کا مصمم ارادہ کر چکے ہیں اور حکومت کی بوکھلاہٹ سے لطف اندوز رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لالہ موسیٰ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اقتدار سے محرومی نے اپوزیشن کو ذہنی
طور پر مفلوج کر دیا ہے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''اقتدار سے محرومی نے اپوزیشن کو ذہنی طور پر مفلوج کر دیا ہے‘‘ کیونکہ سڑکوں کی خاک چھان چھان کر پہلے وہ جسمانی طور پر مفلوج ہوئی تھی اور اب دماغی طور پر ہو گئی ہے اور اب کوئی طور مزید نہیں بچا جس پر وہ مفلوج ہو سکے جبکہ اقتدار سے محرومی پر صرف جسمانی طور پر مفلوج ہوا جاتا ہے اس لیے کہ ذہنی طور پر صورت حال پہلے ہی کافی مشکوک ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں کے ایک وفد سے بات چیت کر رہے تھے۔
فردوس باجی! آپ فکر نہ کریں، مریم نواز ہی
آپ سب کی دوڑیں لگوائیں گی: عظمیٰ بخاری
نواز لیگ پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ''فردوس باجی! آپ فکر نہ کریں، مریم نواز ہی آپ سب کی دوڑیں لگوائیں گی‘‘ چنانچہ آگے آگے آپ سب ہوں گے اور پیچھے پیچھے مریم نواز، اور آپ کو پتا تب چلے گا جب وہ بھاگتے بھاگتے اپنی سرجری کے لیے لندن پہنچ جائیں گی کیونکہ ان کے والد صاحب بھی کھبّی دکھا کر اور سجّی مار کر لندن پہنچ گئے تھے جس پر آپ سب حیران رہ گئے تھے، البتہ اگر انہیں ایئر پورٹ پر ہی روک لیا گیا تو اور بات ہے؛تاہم حکومت کی دوڑیں لگی رہیں گی کیونکہ آپ سمجھیں گے کہ اب بھی وہ آپ سے آگے آگے دوڑنے میں مصروف ہیں۔ آپ اگلے روز فردوس عاشق اعوان کے ایک بیان پر اپنا رد عمل ظاہر کر رہی تھیں۔
نواز شریف کا پاسپورٹ آج منسوخ کر دیا جائے گا: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کا پاسپورٹ آج منسوخ کر دیا جائے گا‘‘ اور یہ ان کے خلاف ہماری پہلی کامیابی ہوگی، اور شاید آخری بھی یہی ہو کیونکہ امید ہے کہ اس سے اُن کے ہوش ٹھکانے آ جائیں گے جبکہ ہم نے اپنے تاریخ دانوں کو بتا دیا ہے کہ ہمارے اس کارنامے کو سنہری حروف میں لکھا جائے، کیونکہ کامیابی خدا ہی دیتا ہے اور جب بھی دیتا ہے چھیڑ چھاڑ کر ہی دیتا ہے جبکہ ہمارے پاس ابھی مزید کافی چھپر موجود ہیں جنہیں امید ہے کہ وقتاً فوقتاً پھاڑ کر وہ ہمیں نوازے گا، نیز اس کارنامے پر ملک بھر سے مبارکبادوں کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اس حکومت کو لا کر سلیکٹرز خود پریشان ہو گئے ہیں: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''اس حکومت کو لا کر سلیکٹرز خود پریشان ہو گئے ہیں‘‘ جس پر ہمیں پوری پوری ہمدردی ہے اگرچہ انہوں نے ہمارے ساتھ نہایت غیر ہمدردانہ سلوک کیا تھا جس کی تلافی وہ اب بھی کر سکتے ہیں لیکن وہ ہم پر اعتبار ہی نہیں کرتے حالانکہ ہم نے عرصہ ہُوا ان کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں بولا، جبکہ پہلے بھی والد صاحب کے بیانات کو بہت توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا تھا، اوپر سے ہماری تحریک بھی خاتمے کے قریب ہے اور لگتا ہے کہ ہمیں پرانی تنخواہ پر ہی کام کرنا پڑے گا۔ آپ اگلے روز وزیر آباد اور سوہدرہ میں خطاب کر رہی تھیں۔
سلامِ فکر
یہ شاہد ایم بیگ کا کلیات ہے جسے ''ماورا‘‘ نے شائع کیا ہے اور جو شاعر کے چار مجموعوں پر مشتمل ہے، یعنی میری فکر، میرا جہاں۔ میزانِ خرد و جنوں،اورنگِ خیال اور بے مثال سے پہلے۔ دیباچہ ناصر زیدی نے لکھا ہے جبکہ تعارفی مضمون ناشر خالد شریف کا قلمی ہے اور تعارف اور مقدمہ کے عنوان سے مصنف کی اپنی تحریریں ہیں، اور آخر پر شاعر کی انگریزی شاعری شامل کی گئی ہے، یہ تمام کی تمام بے وزن شاعری ہے اور ایسا لگتا ہے کہ کہیں خلا میں بیٹھ کر ''تخلیق‘‘ کی گئی ہے۔ نمونۂ کلام:
جو بنتا سنگِ خارا ہی کچھ رہ جاتی تری بات
ہُوا نہ آشنائے افتاد رہی نہ کچھ تری اوقات
رکھ کے ہمراہ خشت ِ خام چڑھائوں تجھ کو پراوے میں
یا ہو جائے تو پختہ یا پھر مٹ جائے تری ذات
اور‘ اب آخر میں ضمیر طالب کا تازہ کلام:
اس کی خواہش اسی طرح سے ہے
مجھے یہ لت اسی طرح سے ہے
ہاتھ آتا نہیں تھا جو کسی طور
اب میسر کئی طرح سے ہے
اُس کی یلغار سے بچیں کیسے
حُسن وہ لشکری طرح سے ہے
دل دھڑک بھی چکا ہے، اس کے لیے
عقل ابھی سوچتی طرح سے ہے
ایک تصویر میرے بٹوے میں
ہُو بُہو آپ کی طرح سے ہے
جتنا ظاہر طرح سے ہے وہ حُسن
اُس سے بڑھ کر خفی طرح سے ہے
اُس کو پانا ضروری ہو گیا تھا
وہ جو کھوئی ہوئی طرح سے ہے
شہر بھر وہ نہیں جو ہوتا تھا
چاند بھی اجنبی طرح سے ہے
بڑی مشکل سرکتی ہے فائل
عشق بھی دفتری طرح سے ہے
آج کا مطلع
غزل کا شور ہے اندر پرانا
بہت گونجے کا یہ پیکر پرانا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں