"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

اعتماد کا ووٹ نہ ملا تو اپوزیشن میں بیٹھوں گا: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''اعتماد کا ووٹ نہ ملا تو اپوزیشن میں بیٹھوں گا‘‘ اور کل کو ویسے بھی اپوزیشن ہی میں بیٹھنا پڑے گا لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اپوزیشن مجھے اپوزیشن میں بھی نہ بیٹھنے دے حالانکہ اپوزیشن میں بیٹھ کر میں نے بھی وہی کچھ کرنا ہے جو اپوزیشن کرتی رہی ہے ، البتہ مجھے ہر اجلاس میں حاضر ہونا پڑے گا کیونکہ وہ آرام ختم ہو جائے گا جب کبھی کبھار اور اپنی مرضی سے اجلاس میں جایا کرتا تھا اور اگر اعتماد کا ووٹ مل بھی گیا تو بھی ساری آرام طلبیاں ختم ہو جائیں گی کیونکہ اکثریت شاید پہلے سے بھی کم ہو جائے جس کا پورا پورا امکان موجود ہے۔ آپ اگلے روز قوم سے خطاب کر رہے تھے۔
الیکشن میں پیسہ نہیں‘ ن لیگ کا ٹکٹ چلا: مریم نواز
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''الیکشن میں پیسہ نہیں، ن لیگ کا ٹکٹ چلا‘‘ اگرچہ ٹکٹ بھی پیسے کے بغیر کہاں ملتا ہے چاہے بس، ٹرین کا ٹکٹ ہو یا فلم کا۔ بہرحال اس وقت ہم سب متحد ہیں ؛البتہ عام انتخابات ایسا موقع ہوتے ہیں جب ایک دوسرے کا پیٹ پھاڑ کر لوٹا ہوا پیسہ برآمد کرنے جیسی باتیں کی جاتی ہیں، نیز اگر مفت ٹکٹ دینا ہوتا تو ہم پرویز رشید کو ہی دے دیتے۔ آپ اگلے روز سینیٹ الیکشن کے نتائج پر بات کر رہی تھیں۔
آئین کی بالادستی میں رکاوٹ بننے والوں
کو ٹھوکر سے اُڑا دیں گے: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزایافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''آئین کی بالادستی میں رکاوٹ بننے والوں کو ٹھوکر سے اُڑا دیں گے‘‘ کیونکہ ہم 30 سال تک جو کچھ کرتے رہے ہیں وہ بھی آئین کی بالادستی ہی کے لیے تھا جس پر ہمارے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں اور سینیٹ الیکشن میں ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ جو کچھ کمایا گیا تھا‘ اسے ٹھیک جگہ پر خرچ کیا گیا ہے، اگرچہ کچھ زیادہ خرچہ نہیں اٹھا ہو گا کیونکہ وہ لوگ اس بے اختیاری کے دور میں تھوڑے پر ہی آمادہ ہو گئے ہوں گے۔ آپ اگلے روز لندن سے فون پر بات چیت کر رہے تھے۔
خرید و فروخت میں اپوزیشن والے ہمیشہ جیتیں
گے، ہم یہ گندا دھندا کر نہیں سکتے: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''خرید و فروخت میں اپوزیشن والے ہمیشہ جیتیں گے، ہم یہ گندا دھندا کر نہیں سکتے‘‘ کیونکہ خرید و فروخت پیسے سے ہوتی ہے اور پیسہ ہمارے پاس نہیں ہے یعنی ؎
دِرہم و دینار اپنے پاس کہاں
چیل کے گھونسلے میں ماس کہاں
البتہ جو ماس چیلوں کو دریائے راوی کے کنارے اور سڑکوں وغیرہ پر مخیر حضرات کی وساطت سے وافر مقدار میں دستیاب ہوتا رہتا ہے، شاید اس میں سے کچھ بچا کر وہ گھونسے میں بھی لے جاتی ہوں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
مہنگائی اور بے روزگاری کا جن حکومت
کو لے ڈوبے گا: سینیٹر سراج الحق
امیر جماعت اسلامی‘ سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''مہنگائی اور بے روزگاری کا جن حکومت کو لے ڈوبے گا‘‘ حالانکہ جن صرف چمٹتا ہے، لے ڈوبتا نہیں کیونکہ ساتھ اسے خود بھی ڈوبنا پڑتا ہے، اس لیے پیشتر اس کے کہ یہ جن حکومت کو واقعتاً چمٹ جائے، حکومت کو اسے نکلوانے کا پیشگی انتظام کر لینا چاہیے، اور کسی ماہر عامل کی خدمات حاصل کر لینی چاہئیں، اور اگر حکومت ادھر ادھر نظر دوڑائے تو ایسے بہت سے لوگ اسے مل بھی جائیں گے، بس ذرا غور سے دیکھنے کی ضرورت ہو گی۔ اور جاتی ہوئی حکومت کی اتنی تو مدد کی ہی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام اباد کے مرکز تعلیم و تحقیق میں تقسیمِ اسناد کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
ووٹ نہیں، نوٹ کی جیت، پی ڈی ایم نے
جمہوری اقدار کا جنازہ نکالا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''ووٹ نہیں، نوٹ کی جیت ہوئی، پی ڈی ایم نے جمہوری اقدار کا جنازہ نکالا‘‘ اور میت کو بغیر غسل دیے ہی جنازہ نکال دیا اور شاید جنازہ پڑھے بغیر ہی اسے دفن بھی کر دیں گے کیونکہ ان کے ہاں ہر صحیح کام بھی غلط طریقے سے کیا جاتا ہے جبکہ مجھے گھر بھیجنے کی تیاریاں بھی ہو رہی ہیں حالانکہ سینیٹ الیکشن اور تحریک عدم اعتماد ہی ان کے لیے کافی ہے کیونکہ میں تو کسی کو کوئی تکلیف بھی نہیں پہنچا رہا اور سب اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہیں اور حکومت کا نظام ایک خود کار طریقے سے چلتا چلا جا رہا ہے۔ آپ اگلے روز سینیٹ کے الیکشن کے بعد لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
جہاں تُو ہے وہاں ہونا ہے مجھ کو
نجانے پھر کہاں ہونا ہے مجھ کو
وہاں بھی بعد میں ہوتا رہوں گا
کہ پہلے تو یہاں ہونا ہے مجھ کو
نہیں پہچانتی مجھ کو زمیں ہی
ابھی تو آسماں ہونا ہے مجھ کو
ضرر ہونا ہے میں نے رفتہ رفتہ
یکایک پھر زیاں ہونا ہے مجھ کو
اٹھا دینا ہے لفظوں کا تکلف
اسی صورت بیاں ہونا ہے مجھ کو
وہ جس میں ذکر بھی میرا نہ ہو گا
اک ایسی داستاں ہونا ہے مجھ کو
ابھی کھل کر بتا سکتا نہیں میں
کہاں تک رائیگاں ہونا ہے مجھ کو
ترے اطراف خالی چھوڑ دوں گا
کہ تیرے درمیاں ہونا ہے مجھ کو
ہمیشہ جو رہے گا زیرِ تعمیر
ظفرؔ، ایسا مکاں ہونا ہے مجھ کو
آج کا مطلع
اُس کے گلاب، اس کے چاند جس کی بھی قسمت میں ہیں
آپ، ظفرؔ، کس لیے اتنی مصیبت میں ہیں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں