پی ڈی ایم حکومت کو چیلنج کرنے
کی پوزیشن میں نہیں ہے: فواد چودھری
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد احمد چودھری نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم حکومت کو چیلنج کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے‘‘ اور یہ بات نہایت افسوسناک بلکہ تشویش انگیز ہے کہ عرصۂ دراز تک سڑکیں ناپنے اور تقریریں کرنے کے باوجود بھی وہ ایک ایسی حکومت کو چیلنج کرنے کے قابل نہیں ہو سکی جسے خود اپنا ہی چیلنج درپیش ہے اور یہ سب پیپلز پارٹی کے دم قدم سے ہوا ہے جو اس کے ساتھ ہاتھ کر گئی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ حکومت کے اتحادیوں میں ایک اور جماعت کا اضافہ ہو گیا ہے اور اس میں بھی صرف ہم سے وزارتیں طلب کرنے کی کسر رہ گئی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
جتنا انتقام لینا تھا، لے چکے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''جتنا انتقام لینا تھا، لے چکے‘‘ اور اسی لئے آج کیلئے میری پیشی سے بھی درگزر کیا گیا ہے اور امید ہے کہ وہ اس سلسلے کو ختم ہی کر دیں گے کیونکہ جتنا کچھ کمایا ہے اس کا اتنا ہی حساب ہو سکتا تھا جتنا اُس نے لے لیا ہے اور اس طرح اپنا حساب برابر کر لیا ہے چنانچہ جن کیسز میں سزا ہو چکی ہے، انہیں بھی ختم کرا دینا چاہیے تاکہ انصاف کا بول بالا ہو اور دشمن کا منہ کالا۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھیں۔
معیشت بحال ہو رہی اور آمدنی بڑھ رہی ہے: حفیظ شیخ
وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ''معیشت بحال ہو رہی اور آمدنی بڑھ رہی ہے‘‘ اور یہ سب خاکسار کی کوششوں کا نتیجہ ہے لیکن کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ مجھے سینیٹ کارکن تک منتخب نہیں کیا گیا اور اب میری ساری امیدبری نظر میں یوسف رضا گیلانی کی نااہلی پر لگی ہوئی ہیں اور آمدنی بڑھنے کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ بجلی ساڑھے سات روپے فی یونٹ مہنگی کرنے جا رہے ہیں‘ یعنی آمدنی بڑھنے سے مراد حکومت کی آمدنی بڑھنا ہے جبکہ بجلی کے بلوں میں کمی لانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ بجلی کم بلکہ بالکل ہی استعمال نہ کی جائے، مثلاً پنکھا چلانا بڑی عیاشی ہے حالانکہ یہی کام دستی پنکھے سے بھی لیا جا سکتا ہے ۔آپ اگلے روز ریڈیو سے ایک خصوصی پیغام نشر کر رہے تھے۔
استعفوں کے بغیر بھی لانگ مارچ کر سکتے ہیں: کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''استعفوں کے بغیر بھی لانگ مارچ کر سکتے ہیں‘‘ جبکہ لانگ مارچ استعفوں کے بغیر زیادہ زور و شور سے ہو سکتا ہے کیونکہ وزرا اور ارکانِ اسمبلی اپنے عہدوں پر ہوں گے تو وہ عوام کو مارچ میں لا سکتے ہیں ورنہ انہیں پوچھتا ہی کون ہے، بیشک مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ استعفوں کے بغیر لانگ مارچ بیکار ہوگا حالانکہ استعفوں کے بغیر لانگ مارچ زیادہ بیکار ہوگا جبکہ کم بیکار زیادہ بیکار سے کہیں بہتر ہوگا کیونکہ اس میں استعفوں کا صدمہ شامل نہیں ہوگا اور صدمے کی کیفیت میں تو ویسے بھی کوئی کام نہیں کیا جا سکتا۔ آپ اگلے روز بابا فریدؒ کے مزار پر حاضری کے بعد ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
مودی کو شادی پربلانے والے کشمیر
پر چُپ سادھ لیتے تھے: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''مودی کو شادی پر بلانے والے کشمیر پر چپ سادھ لیتے تھے‘‘ تاہم ایک لحاظ سے تو یہ ہماری سماجی روایات کے عین مطابق ہی تھا کیونکہ بیاہ میں کوئی رولا ڈالنا اچھا نہیں سمجھا جاتا اور ہم اپنی روایات پر عمل کر کے ہی صحیح معنوں میں ترقی کر سکتے ہیں جبکہ اپنی شاندار روایات کو نظر انداز کرنے والی قومیں ہمیشہ پیچھے رہ جاتی ہیں، اس لئے ایسی صورت حال سے سبق حاصل کرنا چاہیے جب وہ بالکل مفت مل رہا ہو۔ آپ اگلے روز کابینہ اجلاس پر بریفنگ دے رہی تھیں۔
اور، اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
یاد رکھا ہے اسے اور نہ بھلایا ہوا ہے
بوجھ ایک غیر ضروری سا اُٹھایا ہوا ہے
تُو جہاں پر ہے وہیں ٹھیک ہے، پاگل دل نے
یونہی بیکار سی باتوں میں لگایا ہوا ہے
مجھے معلوم ہے کچھ بھی نہ ملے گا، پھر بھی
جانے کس برتے پہ یہ ہاتھ بڑھایا ہوا ہے
جس کی تعبیر اگر پوچھئے تو کچھ بھی نہیں
خود کو اِک خواب مگر ہم نے دکھایا ہوا ہے
اُس میں رہنے کی ہے توفیق نہ فرصت کوئی
جو مکاں ہم نے خیالوں میں بنایا ہوا ہے
تُو جو کر سکتا ہے وہ بھی نہ کرے تو یہ چراغ
کس لیے میں نے ہواؤں میں جلایا ہوا ہے
کام مشکل ہے مگر تُو نے بھی روکا نہیں تھا
صرف میرا ہی یہ نغمہ نہیں گایا ہوا ہے
نہیں اقرار تو انکار ہی کر دے کسی دن
کس لئے ٹوٹا ہوا تار ملایا ہوا ہے
یہ محبت ہی کسی اور طرح کی تھی، ظفرؔ
اتنے خوش فہم نہیں، خود کو بتایا ہوا ہے
آج کا مقطع
میں اگر اس کی طرف دیکھ رہا ہوں تو ، ظفرؔ
اپنے حصے کی محبت کے لیے دیکھتا ہوں