پی ڈی ایم کو ضمنی انتخابات میں
مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی: سعد رفیق
سابق وزیر ریلوے اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم کو ضمنی انتخابات میں مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی‘‘ اور اُنہیں چاہیے کہ پیپلز پارٹی کے اتحاد سے نکلنے کے بعد اپنی یک جہتی قائم رکھیں، اگرچہ اس کے بعد صرف ہم ہی رہ جائیں گے جبکہ ہمیں اپنا اتحاد باقی رکھنے کا مسئلہ بھی درپیش ہوگا روز بروز جس کو اپنے ہی مسائل سے فرصت نہیں مل رہی کیونکہ کسی کا مُنہ کسی طرف ہے تو کسی کا کسی طرف اور بالآخر ہماری صورت حال بھی پی ڈی ایم جیسی ہو کر رہ جائے گی جبکہ مولانا صاحب اور مریم نواز صاحبہ کی طبیعت بھی ناساز ہو گئی ہے اور ہمارے قائدین ویسے ہی منظر سے غائب ہیں۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے ذریعے ٹویٹ پیغام نشر کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم کی لڑائی میں کسی کی
چونچ گم ہو گئی، کسی کی دُم: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم کی لڑائی میں کسی کی چونچ گم ہو گئی اور کسی کی دُم‘‘ جس سے پتا چلتا ہے کہ صوفی تبسم مرحوم شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ نجومی بھی تھے جنہوں نے پہلے ہی پیشین گوئی کر دی تھی کہ تیتر اور بٹیر لڑیں گے جس سے ایک اپنی چونچ سے محروم ہو جائے گا اور دوسرا اپنی دُم سے۔ دُم کی تو خیر کوئی بات نہیں کہ پرندے دُم کے بغیر بھی دھرنا دے سکتے ہیں لیکن اصل نقصان چونچ والے کا ہوگا کیونکہ دونوں دانے دُنکے کے ایک دوسرے سے بڑھ کے شوقین تھے لیکن دونوں کے پیٹ چونکہ پہلے ہی کافی بھر چکے تھے اس لئے کسی کو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
عوام کا خون چوسنے والا مافیا کسی
رعایت کا مستحق نہیں: اعجاز چودھری
تحریک انصاف سینٹرل پنجاب کے صدر سینیٹر اعجاز احمد چودھری نے کہا ہے کہ ''عوام کا خون چوسنے والا مافیا کسی رعایت کا مستحق نہیں‘‘ اور جتنی رعایت اس کے ساتھ کی جا چکی ہے اور عوام کا جتنا خون وہ چوس چکا ہے، اس کو وہ کافی سمجھے اور ہماری طرف سے اس معاملے میں مزید چشم پوشی کی توقع نہ رکھی جائے، اگرچہ عوام میں اب بھی کافی خون موجود ہے لیکن شوگر اور پٹرول کے علاوہ بھی کئی مافیاز موجود ہیں جو عوام کے بقایا خون سے استفادہ کر رہے ہیں اور ہمیںبھی کسی نہ کسی طرح سے اُن کا تدارک مطلوب ہے کیونکہ مافیا کو عوام کا باقی ماندہ خون چوسنے کا حق نہیں دیا جا سکتا۔آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
سیاسی قبلہ درست رکھیں، آپ تو
ہمارے پیٹ پھاڑتے تھے: پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں شیری رحمن، سردار مولا بخش چانڈیو اور شازیہ مری نے نواز لیگی رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''سیاسی قبلہ درست رکھیں، آپ تو ہمارے پیٹ پھاڑتے تھے‘‘ لیکن ہم نے دے دلا کر اپنے پیٹ خود ہی کافی ہلکے کر لئے ہیں اور انہیں وقت پڑنے پر مزید بھی ہلکا کر سکتے ہیں اگرچہ اس کے بعد بھی یہ کافی بھرے بھرے رہیں گے کیونکہ انہیں بھرا ہی اس طرح گیا تھا کہ خالی ہوتے ہوتے بھی اسے خاصا وقت لگ جائے کیونکہ جس طرح اونٹ کئی دنوں کا کھانا ایک ہی بار کھا سکتا ہے اسی طرح ہم نے بھی کافی دُور اندیشی سے کام لیا تھا جو اب ہمارے کام آ رہا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
سابق حکمران عبرت کی تصویر بن چکے ہیں: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''سابق حکمران عبرت کی تصویر بن چکے ہیں‘‘ جسے ہم نے فریم کروا کر رکھ لیا ہے لیکن خود اس سے سبق حاصل کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ پی ڈی ایم کے خاتمے کے بعد ہمیں اس کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے سوائے یہ کہ اس کے ساتھ ہماری تصویر بھی لگ جائے کیونکہ یہی تصویری نمائش عوام ایک عرصے سے دیکھتے چلے آ رہے ہیں اور ان کا گزارہ بھی اسی پر ہے کیونکہ اس کے علاوہ انہیں کوئی تفریح بھی دستیاب نہیں ہے حالانکہ مہنگائی اور بیروزگاری کے ستائے عوام کے لیے زیادہ سے زیادہ تفریحی مقامات کی ضرورت ہے جس کا خاطر خواہ انتظام ہونا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ہندو برادری کو ہولی کی مبارک باد دے رہے تھے۔
پی ڈی ایم بنانے والے ہم ہیں
ہم ہی اسے بچائیں گے: چودھری منظور
پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے سیکرٹری جنرل چودھری منظور احمد نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم بنانے والے ہم ہیں، ہم ہی اسے بچائیں گے‘‘ جیسا کہ ہماری طرزِسیاسیت اور آئے روز کے بیانات سے پی ڈی ایم مضبوط سے مضبوط تر ہوتی چلی جا رہی ہے اور اگر ہم پی ڈی ایم سے نکل بھی گئے تو یہ بھی اسے مضبوط بنانے اور بچانے کا باعث ہوگا کیونکہ اس کے بعد اسے یکسو ہو کر اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا موقع ملے گا جبکہ ہم باہر سے اس کے لئے دُعائیں کرنے میں مصروف ہوں گے کیونکہ ہماری پارٹی میں ایک سے ایک بڑھ کر بزرگ موجود ہیں جن کی دُعائیں تیر کی طرح نشانے پر لگتی ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں اسلم گل کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اقتدار جاوید کی پنجابی غزل:
ایہہ اخیر انجام ہوندا اے ایہو انت ہے پنگے دا
یاں رُقعہ متراں دے دلوں، یاں سنہیا دنگے دا
سجناں نے فر تھاں ٹھکانہ اپنا اوتھے چُکنا سی
پہلی چوکی تھانے دی سی، دوجا چوک لفنگے دا
ایہہ رنگ بے رنگ دے نیں ایہو بے ڈھنگیاں دے ڈھنگ
کیہ قسم بدمعاشاں دی، کیہ پاہرا ننگ ملنگے دا
ٹھیک اے پہلاں تھوڑی جہی خوراک ایہدی وی چنگی اے
دُدھ پتی تو پچھوں ایتھے دور چلے گا بھنگے دا
تھوڑ کسے دی تھوڑی نہ تے لوڑ کسے دی لوڑی نہ
ہک رگ وادھوں کانے دی تے ہک دا وادھا لنگے دا
چار چفیرالیک ریا اے بے علمی دے دھوکے وچ
کیہ معلوم قبول ہونا اے کیہڑا رنگ بے رنگے دا
جان تلی تے دھر کے ہن فیروز پورے ول تڑنا جے
ایہہ بیٹھک ہے دشمن دے گھر، ایہہ محاذ ہے جنگے دا
ایہہ گدکڑے تھوڑی دیر نیں، ایہہ پھڑکاوے دیگر تئیں
آ گیا کمہار تے آپے گھوڑا کھوتا ڈنگے دا
ہک نگارا ہے عیداں دا، ہک نعرہ امیداں دا
ادھی راتیں ساڈی دھڑکن دھمی ناد ملنگے دا
آج کا مطلع
ماحول ہے کچھ اور فضا اور ہی کچھ ہے
یک طرفہ محبت کا مزا اور ہی کچھ ہے