اگلے ڈھائی سال میں حقیقی کارکردگی نظر آئے گی: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگلے ڈھائی سال میں حقیقی کارکردگی نظر آئے گی‘‘، جبکہ اب تک کی ساری کارکردگی غیرحقیقی اور مصنوعی تھی اوریہاں مصنوعی کا مطلب یہ ہے کہ وہ بنائی گئی تھی جس کا کریڈٹ ضرور ملنا چاہیے کہ ہماری حکومت نے کچھ بنایا تو سہی اور سچی بات تو یہ ہے کہ ہمیں اپوزیشن نے کچھ کرنے نہیں دیا جوہماری راہ میں روڑے اٹکاتی رہی اور اب جبکہ اپوزیشن اتحاد اپنے انجام کوپہنچ چکا ہے تو یہ سنہری موقع ہے کہ حقیقی کارکردگی دکھانے کی کوشش کی جائے جس میں حکومت کامیاب بھی ہوسکتی ہے کیونکہ کامیابی بذاتِ خود ایک اتفاقی چیزہوتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔
پی ڈی ایم کے خاتمے کا نقصان پی پی کوہوگا: خرم دستگیر
نواز لیگ کے سینئر رہنما خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم کے خاتمے کا نقصان پیپلز پارٹی کوہوگا‘‘ کیونکہ ہماری پارٹی کا تو ویسے ہی خاتمہ ہو چکا سمجھیں کیونکہ ہمارے قائد بیرونِ ملک موجود ہیں اور مریم نواز صاحبہ ان کے پاس جانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہیں جبکہ میاں شہبازشریف اور ان کے اہلِ خاندان احتساب کیسز بھگت رہے ہیں اور باقی درجہ بدرجہ خیریت ہے، اس لیے ہمارے لیے نفع اور نقصان ایک برابر ہیں اور اگر نقصان ہوا تو پیپلز پارٹی ہی کا ہوگا اس لیے اسے چاہیے کہ پی ڈی ایم کو داغِ مفارقت نہ دے اور اگر اپنا نہیں تو دیگر پارٹیوں کا ہی کا کچھ خیال کرلے جو اس اتحاد کے بعد دوبارہ بیروزگار ہو جائیں گی۔آپ اگلے روز نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کررہے تھے۔
وزیراعظم کسی کو بے یارومددگار نہیں
چھوڑنا چاہتے: عبدالعلیم خان
سینئر وزیر پنجاب عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کسی کو بے یارومددگار نہیں چھوڑنا چاہتے‘‘ اور جسے چھوڑنا ہوا اُسے یہ موقع فراہم کیا جائے گا کہ اپنے لیے کوئی یارومددگار تلاش کر لے اور اگر وہ تلاش نہ کرسکے یا اس میں ناکام ہو جائے تو اسے مجبوراً چھوڑا بھی جا سکتا ہے اور اس صورت میں وہ اپنے نفع و نقصان کا خود ذمہ دار ہوگا۔ع
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے جاتے ہیں
آپ اگلے روز لاہور میں پناہ گاہوں کا دورہ کررہے تھے۔
تبدیلی کی ہوا چل پڑی، اچھے دن جلد آئیں گے: پرویزملک
نواز لیگ لاہور کے صدر اور رکن قومی اسمبلی پرویز ملک نے کہا ہے کہ ''تبدیلی کی ہوا چل پڑی، اچھے دن جلد آئیں گے‘‘ اگرچہ یہ ہوا کافی تاخیر سے چلی ہے؛ تاہم حکومت کو اس پر خوش ہونے اور فخرکرنے کا حق حاصل ہے کہ جس تبدیلی کا وعدہ وہ اپنے آغاز ہی سے کرتی چلی آ رہی ہے، بالآخر اس کی ہوا چل پڑی ہے اور اس کے لیے اچھے دن بھی جلد آئیں گے کیونکہ اپوزیشن کافی حد تک بکھر چکی ہے اور اب وہ اپنی چادر سے پائوں باہر نکالنے کی پوزیشن میں بھی نہیں رہی اور اس بات کابھی پورا پورا امکان موجود ہے کہ حکومت کے اچھے دنوں کے ساتھ اپوزیشن کے اچھے دن بھی کہیں سے آ نکلیں کہ دنیا آخر اُمید پر ہی قائم ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں سے گفتگو کررہے تھے۔
سکولوں کو سیاسی سفارش کے بغیر اَپ گریڈ کیا جائے گا: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''سکولوں کو سیاسی سفارش کے بغیر اَپ گریڈ کیا جائے گا‘‘ اگرچہ یہ بے حد مشکل کام ہوگا کیونکہ سیاسی سفارش کے بغیر کوئی کام کرنے کی حکومت کو عادت ہوتی ہے نہ تجربہ، اس لیے اب یہ سکولوں کی اپنی قسمت پر منحصر ہے کہ وہ اَپ گریڈ ہوتے ہیں یا نہیں، اور اگر نہ بھی ہوئے تواس حالت میں کامیابی کا سفر طے کرتے رہیں گے اور ہم حکومت کی عادت کو برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے کیونکہ کاموں کی نوعیت ہی ایسی ہوتی ہے کہ وہ سیاسی سفارش کے بغیر ہو ہی نہیں سکتے۔ اس لیے سکول اگراَپ گریڈ ہونا چاہتے ہیں تو اپنے لیے بھی دعا کریں اور حکومت کے لیے بھی۔ آپ اگلے روز پارٹی رہنمائوں صمصام بخاری، حسنین بہادر اور اختر ملک سے ملاقات کررہے تھے۔
مریم نواز کہیں نہیں جا رہیں، حکومت
بد حواس نہ ہو: عظمیٰ بخاری
نواز لیگ پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ''مریم نواز کہیں نہیں جا رہیں‘ حکومت بد حواس نہ ہو‘‘ کیونکہ یہ وقت خود مسلم لیگ کے بدحواس ہونے کا ہے کیونکہ مریم نواز کو باہر جانے کی اجازت نہیں مل رہی اور ان کی طبیعت بھی کئی روز سے ٹھیک نہیں ہے، لہٰذا حکومت کو انسانی ہمدردی کے تقاضوں کے پیشِ نظر انہیں باہر بھیجنے کے فیصلے پر دوبارہ ٹھنڈے دل سے غورکرنا چاہیے۔ وہ چاہتی ہیں کہ ملک واقعی ترقی کرے جس کے لیے ان کے والد صاحب لندن میں بیٹھ کر بھی اپنی سی تگ و دو میں مصروف ہیں۔ آپ اگلے روز لاہورمیں صحافیوں سے بات چیت کررہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں فیصل ہاشمی کی نظم:
بلاوا
پچھلی رات‘ زمیں نے جس دَم
اپنے غرور کی تاریکی میں
چلتے چلتے...اُونگھ میں ٹھوکرکھائی تھی
میں نے دیکھیں
سینہ کوبی کرتی‘ بے سُدھ رُوحیں
جن کے دَہکے دُکھ کا ماخذ
اُس ملبے کے اندر تھا
جس میں ننھے مُنّے جسموں والے
چاند ستارے
موت کے گہرے‘
کالے اور سفّاک گُپھا کے اندر
دھڑ دھڑ گرتے آہن وسنگ سے
لڑتے لڑتے ہار چکے تھے!
ڈھلتے اندھیروں کے جمگھٹ میں
ٹوٹی سانسوں کے تیورپر
روندے ہوئے جنموں کا بلاوا گونج رہا تھا
میں جوپرے تھا
صدہا میلوں کی دُوری پر
میں نے دیکھا
غم سے بوجھل‘ اُن مِسمارتہوں کے اندر
میرا دل بھی کچلا پڑا تھا!!
آج کا مطلع
شور تھاجس کا بہت وہ انقلاب آیا نہیں
پختگی دیکھو انہیں پھر بھی حجاب آیا نہیں