حکومت پاکستانیوں کی صحت خطرے میں
ڈال رہی ہے: بلاول بھٹوزرداری
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''حکومت پاکستانیوں کی صحت خطرے میں ڈال رہی ہے‘‘ کیونکہ جوں جوں حکومت گھر جانے میں تاخیر کا مظاہرہ کر رہی ہے پوری قوم میں مختلف بیماریوں کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو گئی ہیں جن میں مضمحل ہونا سرفہرست ہے اور اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو قوم کے حواس باختگی میں مبتلا ہونے کا بھی پورا پورا خطرہ موجود ہے اس لیے آخری حربے کے طور پر حکومت سے استدعا ہے کہ براہِ کرم گھر چلی جائے اور قرنطینہ میں بیٹھ کر سارا کام وہاں سے سر انجام دیتی رہے۔ آپ اگلے روز کراچی سے عالمی یومِ صحت کے موقع پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم کشتی سے ملاحوں کی
چھلانگیں شروع ہو گئیں: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم کشتی سے ملّاحوں کی چھلانگیں شروع ہو گئیں‘‘ تاہم اس کشتی کا خطرہ اس وقت تک موجود رہے گا جب تک مولانا اس میں سے باہر نہیں آ جاتے ، پی ڈی ایم کی کشتی کے ساتھ ساتھ حکومت کے لیے بھی وہی مستقل خطرہ ہیں، اس لیے اگر اس کشتی اور حکومت کو بچانا ہے تو مولانا کو سب سے پہلے باہر لانا ہو گا جبکہ ہم نے بھی اپنے ملاح کو کشتی سے باہر کر دیا ہے کیونکہ ہماری کشتی بھی زیادہ بوجھ کی وجہ سے ڈانواں ڈول ہو رہی تھی؛ تاہم پارٹی میں سے ہی کچھ اہم حضرات انہیں دوبارہ کشتی میں سوار کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں انصر مجید اور جاوید قاضی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
حکومت ڈلیور نہیں کر سکتی تو گھر چلی جائے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت ڈلیور نہیں کر سکتی تو گھر چلی جائے‘‘ کیونکہ اگر باقی سارے کام گھروں میں بیٹھ کر ہو رہے ہیں تو وہ اپنا کام گھر میں بیٹھ کر کیوں نہیں کر سکتی جبکہ اپوزیشن کا مطالبہ شروع سے لے کر اب تک یہی چلا آ رہا ہے کیونکہ وہ بھی اب تحریک سے کافی تنگ آ چکی ہے اور نڈھال ہو کر آرام کرنے کے بہانے ڈھونڈ رہی ہے اور اس طرح گھر بیٹھنے سے اپوزیشن کا دیرینہ مطالبہ بھی پورا ہو جائے گا جس میں خاکسار بھی شامل ہے بلکہ میں نے بھی اب روزانہ کا بیان گھر سے ہی دینا شروع کر دیا ہے تا کہ کورونا کے ایس او پیز پر بھی عمل ہوتا رہے۔ آپ اگلے روز منصورہ میں مرکزی نظم کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
جہانگیر ترین کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جا رہا: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''جہانگیر ترین کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جا رہا‘‘ بلکہ اس کی وجوہات خالصتاً غیر سیاسی ہیں، اس لیے سیاسی انتقام کا الزام لگانے والوں کو اپنا قبلہ درست کر لینا چاہیے اور انہوں نے جس کوتاہی کا ارتکاب کیا ‘وہی کچھ اب فیس کر رہے ہیں، اگرچہ ان میں کچھ سیاسی پھرتیاں بھی شامل ہو سکتی ہیں؛ تاہم جب کسی پر برا وقت آتا ہے تو پوچھ کر نہیں آتا اور جب خدانخواستہ حکومت پر برا وقت آیا تو وہ بھی ہم سے پوچھ کر نہیں آئے گا کیونکہ کوئی بھی برے وقت کا رشتہ دار نہیں ہے‘ دور کا یا قریبی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
ترقیاتی بجٹ میں شیئر کم دیا جا رہا ہے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''ترقیاتی بجٹ میں شیئر کم دیا جا رہا ہے‘‘ اور ہم نے اپنے حلقے میں جو ترقیاتی منصوبے شروع کر رکھے ہیں، وہ بری طرح متاثر ہو ہے ہیں حالانکہ وہاں دیگر علاقوں کا ترقیاتی بجٹ بھی خرچ کیا جا رہا ہے کیونکہ اگر ہمارے سابقان نے لاہور کو پیرس بنا دیا ہے تو مجھے بھی حق پہنچتا ہے کہ اپنے حلقے کو کسی اور بڑے مغربی شہر سے ملا سکوں، اس لیے وفاقی حکومت سے درخواست ہے کہ براہِ کرم اس بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے تا کہ تاریخ کی کتاب کے کسی کونے میں ہمارا نام بھی درج ہو سکے ۔آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
مریم نواز بہت جلد سیاسی میدان
میں نظر آئیں گی: عظمیٰ بخاری
نواز لیگ کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ''مریم نواز بہت جلد سیاسی میدان میں نظر آئیں گی‘‘ کیونکہ اب تک وہ صرف غیر سیاسی میدان میں کام کر رہی تھیں یعنی جو کام وہ کر رہی تھیں اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا، جبکہ وہ اثاثوں کے بارے میں بھی فکر مند تھیں کہ کچھ لوگ ان پر بھی للچائی ہوئی نظریں ڈال رہے ہیں اور کوئی پتا نہیں کہ کس وقت ان پر کارروائی شروع کر دی جائے اور سارا کیا کرایا خاک میں مل جائے؛ چنانچہ اب انہوں نے یہ سارا معاملہ اپنے مشیروں اور وکیلوں کے سپرد کر دیا ہے تا کہ سیاسی میدان میں اتر کر اپنے جوہر دکھا سکیں۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹائون میں دیگر رہنمائوں کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں نعیم ضرار کی شاعری:
میں دیکھ لیتا ہوں چشمِ نہاں کی کھڑکی سے
نئی بہار کا موسم خزاں کی کھڑکی سے
چمک اٹھا ہے زمانے کی گرد بنتے ہی
نیا یقین پرانے گماں کی کھڑکی سے
چھپی ہے فطرتِ آدم ہزار پردوں میں
مگر عیاں بھی ہے نطقِ زباں کی کھڑکی سے
خدایا! تیری رحیمی کا واسطہ ہے اب
عطا ہو ردِّ وبا لامکاں کی کھڑکی سے
وہ حسنِ ظن کا ہے قائل تو اپنی منطق سے
یہاں بھی اس کی نظر ہے وہاں کی کھڑکی سے
٭......٭......٭
ترے جمال کے آگے نہیں مجال میری
کہ تجھ سے آنکھ ملے اور گفتگو بھی رہے
بس ایک دل پہ ہے موقوف عشق کی بازی
یہ شرط ہے کہ وہ ہارے بھی‘ سرخرو بھی رہے
ازل سے کرب و بلا کی یہی ہے کس وَٹی
کہ تشنگی بھی رہے‘ اور آبجو بھی رہے
آج کا مطلع
حضرتِ دل تو اس دفعہ صاف نکل نکل گئے
ہجر کی آگ میں مگر ہاتھ ہمارے جل گئے