وزرا کو نہیں پتا کہ دو سال کتنی تنگی میں گزارے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''وزرا کو بھی نہیں پتا کہ دو سال کتنی تنگی میں گزارے‘‘ اور چونکہ وزرا کو کچھ معلوم نہیں تھا، اس لیے ہمیں اس بات کا پتا کیسے چلتا کہ حکومت کو ساری باتیں وہی تو بتاتے ہیں، اس لیے اب انہیں تاکید کر رہا ہوں کہ ایسی باتوں کا نہ صرف خیال رکھا کریں بلکہ حکومت کو بھی بروقت آگاہ کیا کریں کہ عوام کتنی تنگی میں وقت گزار رہے ہیں حالانکہ یہ دو سال نہیں بلکہ اب یاد آ رہا ہے کہ یہ اڑھائی سال تھے اور اگر آئندہ بھی اس طرح کی کوتاہی سرزد ہوئی تو ان کے محکمہ تبدیل کر دیے جائیں گے اور انہیں لگ پتا جائے گا کہ سزا کیا ہوتی ہے کیونکہ انہیں اپنے اپنے محکمے کا بھی پھر سے پتا چلانا پڑے گا۔ آپ اگلے روز ڈی ایٹ ورچوئل اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
جہانگیر ترین نے رابطہ کیا تو خود کریں گے: رانا ثناء
سابق وزیر قانون پنجاب اور نواز لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ ''جہانگیر ترین نے رابطہ کیا تو خود کریں گے‘‘ بلکہ خود کروانے کے لیے ہی یہ بیان دیا جا رہا ہے کیونکہ ہم تو بازو کھولے ان کا انتظار کر رہے ہیں اور اس بیان کا مقصد بھی انہیں دعوت دینا ہی تھا اور امید ہے کہ انہوں نے بھی غور کر لیا ہوگا بلکہ اگر غور کے بغیر بھی تشریف لے آئیں تو ان کا استقبال زیادہ گرمجوشی سے ہوگا کیونکہ ان کے جہاز پر مزے مزے سے سیر کیا کریں گے اور حسبِ ضرورت چینی کے پھکّے بھی مارا کریں گے اس لیے ان سے انسانی ہمدردی کی بنا پر درخواست ہے کہ ہماری ان چھوٹی ضروریات کا خیال رکھتے ہوئے اس نیک کام میں دیر نہ کریں۔ آپ اگلے روز عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عید کے بعد حکومت تمام شہریوں کے لیے
ویکسی نیشن سنٹرز کھول دے گی: اسد عمر
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے کہا ہے کہ ''عید کے بعد حکومت تمام شہریوں کے لیے ویکسی نیشن سنٹرز کھول دے گی‘‘ اس لیے جن لوگوں نے کورونا کا شکار ہونا ہے وہ خوب فائدہ اٹھا لیں کیونکہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اور اس مقدس مہینے میں سب گناہ نہ صرف معاف کر دیے جاتے ہیں بلکہ انہیں نیکیوں میں بھی بدل دیا جاتا ہے، اس لیے دنیا کے ساتھ ساتھ سب کو اپنی عاقبت کی بھی فکر کرنی چاہیے جس کے لیے یہی تعاون کیا جا سکتا ہے اور اس نیکی کے لیے جزا کی بھی امید رکھنی چاہیے کیونکہ ایک فلاحی ریاست کا پہلا مقصد ہی یہ ہے کہ اپنے عوام کی بہبود کا ہر طرح سے خیال رکھے اور انہیں ثواب حاصل کرنے اور اپنے گناہ نیکیوں میں تبدیل کروانے کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت کو عوامی مسائل کی کوئی فکر نہیں، کرپشن
کے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے: بلاول بھٹو
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''حکومت کو عوامی مسائل کی کوئی فکر نہیں، کرپشن کے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے‘‘ البتہ ہمارے قائم کئے ہوئے ریکارڈز ابھی تک باقی ہیں کیونکہ ہمارے دور میں یہ کام اوپر سے شروع ہوا کرتا تھا لیکن یہاں تو یہ عالم ہے کہ حکمران اس معاملے میں بالکل کورے ثابت ہوئے ہیں اور ان میں اُس ذہانت کا فقدان ہے جو اس باریک کام کیلئے درکار ہوتی ہے،اگر ان میں ذرا بھی دور اندیشی ہوتی تو وہ نہ صرف ہمارے ریکارڈز توڑتے بلکہ نئے ریکارڈز بھی قائم کرتے جبکہ یہ ذہانت اور ہنر مندی صرف اور صرف قدرت کی دین ہے۔ آپ اگلے روز پارٹی وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی میں کوئی دھڑا بننے نہیں جا رہا: شہزاد اکبر
وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی میں کوئی دھڑا بننے نہیں جا رہا‘‘ اور ہم میں سے جو حضرات کسی دوسرے رہنما کے ساتھ عدالت جائیں گے‘ ان کو یہ بتانا مقصود ہوگا کہ ان کے خلاف جو کچھ ہو رہا ہے وہ دراصل اپوزیشن کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے ہے کہ ہم احتساب میں دوست اور دشمن کی تمیز روا نہیں رکھ رہے اور اپنے لوگوں کو یہ تسلی دینے کے لیے کہ فکر نہ کریں، اس سارے معاملے میں سے انہیں صاف نکال لیا جائے گا ۔آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
ہم نے قرضوں سے قومی اثاثے بنائے: پرویز رشید
ن لیگ کے سینئر رہنما پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''ہم نے قرضوں سے قومی اثاثے بنائے‘‘ کیونکہ جو اثاثے ہمارے قائدین نے بنائے وہ بھی قومی اثاثے ہی ہیں اور جو یہیں پڑے رہیں گے اور لندن وغیرہ میں جو اثاثے بنائے گئے ہیں‘ ان سے قوم کا سر فخر سے بلند بلکہ کچھ زیادہ ہی بلند ہو گیا ہے جسے اب نارمل حالت میں لانے کے لیے بہت تگ و دو کرنا پڑ رہی ہے جبکہ قائدین کے بعد ان کی اولادیں قوم کی اس امانت کو قوم کے لیے محفوظ رکھیں گی اور قوم کے لیے قربانیاں دینے کی اس سے زیادہ روشن مثال اور کیا ہو سکتی ہے، چشمِ بد دور! آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں یہ تازہ غزل:
نہیں ہونا تھا جدھر ہو گئے ہیں
کوئی بتلائو کدھر ہو گئے ہیں
آتا جاتا نہیں کوئی اب تو
بند سی راہگزر ہو گئے ہیں
تھا ابھی غیر ضروری ہونا
کیا کیا جائے اگر ہو گئے ہیں
تنگ تھی خلقِ خدا کچھ اتنی
آج پھر شہر بدر ہو گئے ہیں
تیری درگاہ میں حاضر ہونا
تھا تو ممنوع ‘مگر ہو گئے ہیں
اجنبی تھا، مگر اب دشمن ہے
کوئی اُلٹے ہی اثر ہو گئے ہیں
اس کی نظروں میں ہم آتے آتے
ایک دم صرفِ نظر ہو گئے ہیں
خاک پر پائوں تھے اپنے اور اب
دیکھ لو! خاک بسر ہو گئے ہیں
کیا کیا جائے، ہم ایسے بھی، ظفرؔ
شہر میں اہلِ ہنر ہو گئے ہیں
آج کا مقطع
خشمگیں مجھ پر ہوا وہ آج پھر سے اے ظفرؔ
پھر اُسے میرے سوالوں کا جواب آیا نہیں