"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور بھارت سے صابر کی نظم

شر پسند وں کو امن خراب کرنے کی اجازت نہیں : عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''شر پسند عناصر کو امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘‘ البتہ امن پسند عناصر اگر منہ کا ذائقہ تبدیل کرنے کے لیے ایسا کرنا چاہیں تو وہ اپنا شوق پورا کر سکتے ہیں، دونوں میں فرق یہ ہے کہ امن پسند عناصر امن خراب کرنے کی اجازت طلب کرتے ہیں جبکہ شر پسند عناصر بغیر اجازت کے ہی یہ کام سر انجام دیا کرتے ہیں یعنی دونوں اپنے اپنے طریقے سے کام کرتے ہیں اور نتیجہ تقریباً ایک جیسا ہی نکلتا ہے اور اس طرح دونوں پاس بھی ہو جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز عسکری حکام سے ملاقات اور کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پی پی پی اور اے این پی کی بات سننے کیلئے تیار ہیں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''پی پی پی اور اے این پی کی بات سننے کے لیے تیار ہیں‘‘ اور وہ بھی ہم ان کے استعفوں کے بعد ہی تیار ہوئے ہیں کیونکہ نماز وقت ہی کی ہوتی ہے جبکہ بے وقت کی تو ٹکریں ہوا کرتی ہیں اور یہ بھی ہم محض مٹی ہی جھاڑ رہے ہیں کیونکہ وہ تو الٹا ہم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں حالانکہ ہماری حالت تو مستعفی ہونے سے بھی خراب ہو چکی ہے اور اب ان دونوں جماعتوں کی حالت یہ ہو چکی ہے کہ وہ ہمارے درپے ہو چکی ہیں اور ممکن ہے میرے کچھ بیانات سے بھی انہیں کافی رنج پہنچا ہو۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
سفید پوش طبقے کو مہنگائی نے بہت متاثر کیا: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ ''سفید پوش طبقے کو مہنگائی نے بہت متاثر کیا‘‘ جبکہ غیر سفید پوش طبقے کو تو مہنگائی سے کوئی فرق نہیں پڑا کیونکہ ان کے کچھ خریدنے کی نوبت ہی نہیں آتی تو مہنگائی ان پر کیا اثر کر سکتی ہے جبکہ یہ سفید پوش طبقہ ہی ہے جو مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے حالانکہ حکومت ان کے لیے وقتاً فوقتاً مراعات کا اعلان کرتی رہتی ہے خاص طور پر گاڑیوں کی قیمتیں بڑھنے سے ان کی پریشانی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ ایئر کنڈیشنروں اور ٹی وی وغیرہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے بھی وہ پہلے ہی پریشان تھے بلکہ ان کے ساتھ حکومت ان سے زیادہ پریشان تھی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
رمضان ایثار اور صبر کا مہینہ، غریبوں کا خیال رکھا جائے: حمزہ شہباز
پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''رمضان ایثار اور صبر کا مہینہ، غریبوں کا خیال رکھا جائے‘‘ اور پی پی پی نے ہمارے ساتھ جو کیا ہے اس کے بعد ہم صبر کا مجسم نمونہ بنے ہوئے ہیں اس لیے ہمارا خصوصی خیال رکھا جائے کیونکہ موجودہ صورتحال میں ہم سے زیادہ غریب الحا ل اور کون ہو سکتا ہے اور چونکہ آج کل غریبوں کے نمائندہ بھی ہم ہی ہیں بلکہ مقدمات کے بعد مزید غریب ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے، اس لیے ہمارا خیال رکھا جانا اہم ضرورت ہے لہٰذا تھوڑے لکھے کو ہی بہت سمجھا جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں مہنگائی کی صورتحال پر اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
خدمت آپ کی دہلیز پر، تمام افسر پابند بنا دیے: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''خدمت آپ کی دہلیز پر، تمام افسر پابند بنا دیے‘‘ اس لیے شہریوں سے اپیل ہے کہ اپنی اپنی دہلیزوں کو کافی کھلا کروا لیں تا کہ خدمت پر مامور افسروں کے بیٹھنے کے لیے جگہ بن سکے جبکہ ان کے چائے پانی کا انتظام بھی کرنا ہوگا تا کہ وہ زیادہ سے زیادہ خدمت کرنے کے قابل ہو سکیں اور دہلیز پر اگر کرسیوں کے بجائے صوفوں کا انتظام ہو سکے تو مزید بہتر ہوگا تا کہ افسر زیادہ سہولت اور خوش دلی کے ساتھ خدمت بہم پہنچا سکیں بلکہ اگر ساتھ ایک آدھ بیٹھک کا بھی اہتمام ہو سکے تو سونے پر سہاگا ہو گا تا کہ وہ خدمت کے دوران بوقتِ ضرورت آرام بھی کر سکیں۔ آپ اگلے روز ایوانِ وزیراعلیٰ میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
دھوکا دہی پر وضاحت مانگی جو پیپلز پارٹی کے
پاس نہیں تھی: رانا ثناء اللہ
نواز لیگ پنجاب کے صدر اور سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ ''دھوکا دہی پر وضاحت مانگی جو پیپلز پارٹی کے پاس نہیں تھی‘‘ بالکل ایسے ہی جیسے ہم حکومت سے این آر او مانگا کرتے ہیں اور جو ان کے پاس نہیں ہوتا لیکن نہ ہم این آر او مانگنے سے باز آتے ہیں اور نہ حکومت دینے سے انکار کرنے سے ، حالانکہ اس سے یہ بھی مراد ہوتی ہے کہ حکومت احتساب وغیرہ کے سلسلے میں اگر کسی اور طرح سے کوئی رعایت کر سکتی ہے تو کم از کم وہ ہی کر ڈالے کیونکہ اسے انتقامی کارروائی کہہ کہہ کر ہم خود بھی تنگ آ چکے ہیں اور لگتا ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو اسے کوئی اور نام دینا پڑے گا جس کا مشورہ پارٹی صدر سے کریں گے جو بار بار اپنا نام تبدیل کرنے کا اعلان کرتے رہے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں بھارت سے صابر کی نظم:
مزدور
مجھے منظور ہے؍ میں جی لوں گا
تمہاری زندگی؍ بہت خوش اسلوبی سے
ہاں میں جانتا ہوں
زندگی جینے کی ساری تکنیکیں
بے مقصد باتیں کرنا؍ بے وجہ مسکرانا
بے مزہ لطیفوں پر قہقہے لگانا
برمحل سسکیاں لینا
دہاڑیں مار کر رونا؍ سینہ زنی کرنا
رات دیر تک جاگنا
اور دن چڑھے تک سونا بھی
ہائی فائی کرنا
ہاتھ ملانا، گلے لگانا؍ سرگوشی کرنا
اور بہت کچھ؍وہ سب کچھ
جو تمہاری زندگی میں
وقتاً فوقتاً جیا جانا ضروری ہے
مگر پہلے طے کرو اجرت؍ پیشگی اجرت
اور کچھ مہلت بھی دو
تا کہ میں کر لوں مکمل
وہ ادھوری زندگیاں
جن کو جیتا آ رہا ہوں
جن کی اجرت لے چکا ہوں
آج کا مطلع
عشق ایسا نہیں کہ تم بھی کرو
یہ وہ جھگڑا نہیں کہ تم بھی کرو

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں