"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور ڈاکٹر محمد اسحاق وردگ

وزیراعظم کسی اور کو نہیں، خود کو این آر او دے رہے ہیں: مریم نواز
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کسی اور کو نہیں، خود کو این آر او دے رہے ہیں‘‘ جو کہ سراسر بے انصافی ہے، کم از کم انہیں اپنی جماعت کے نام ہی کی لاج رکھنی چاہیے اور انصاف سے کام لینا چاہیے کیونکہ ہر چیز پر اپوزیشن کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا حکومت کا ہے، اور جو حکومتیں انصاف کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیتی ہیں عوام انہیں کبھی معاف نہیں کرتے کیونکہ وہ کرپشن ، منی لانڈرنگ اور اثاثہ جات کے انبار تو برداشت کر لیتے ہیں جیسا کہ انہوں نے ہمیں معاف کر رکھا ہے، نا انصافی کبھی برداشت نہیں کرتے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
عید الفطر کی چھٹیوں بارے ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''عید الفطر کی چھٹیوں بارے ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا‘‘ کیونکہ ویسے بھی ہم ان دنوں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر رہے جس میں جہانگیر ترین کا فیصلہ سرفہرست ہے جو اپنے وقت پر ہی ہو گا اور یہ وقت کی اپنی مرضی ہے کہ وہ کب آتا ہے جبکہ جلد بازی ویسے بھی شیطان کا کام ہے جو خوش قسمتی سے آج کل رمضان کی وجہ سے پابہ زنجیر ہے۔ آپ اگلے روز کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عوام وزیراعظم کے وعدوں پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''عوام وزیراعظم کے وعدوں پر مزید اعتبار کرنے کو تیار نہیں‘‘ اور یہ بات مجھے عوام نے خود بتائی ہے کیونکہ میرا ان کے ساتھ تقریروں کے ذریعے روزانہ رابطہ رہا ہے اور اب وہ اپنی ہر بات اور پریشانی مجھے ہی بتایا کرتے ہیں؛ اگرچہ میں ان کی کوئی پریشانی دور تو نہیں کر سکتا کیونکہ مجھے خود کئی پریشانیوں نے گھیرا ہوا ہے اور میں ان کے گھیرے سے نکلنے کی سر توڑ کوشش کر رہا ہوں جبکہ کمر توڑ مہنگائی نے کمر کا پہلے ہی برا حال کر رکھا تھا، حتیٰ کہ اب اسے کسا بھی نہیں جا سکتا اور یہ ایک الگ مجبوری ہے۔ آپ اگلے روز منصورہ میں آئے ہوئے وفود سے ملاقات کر رہے تھے۔
جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ حکومت کا تاریخی اقدام ہے: فردوس
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ حکومت کا تاریخی اقدام ہے‘‘ یعنی جس تاریخ کو اس نے کام شروع کیا وہ تاریخ ہمیشہ یاد رکھی جائے گی اور اگر وہاں سے سیکرٹری وغیرہ واپس بلا لیے گئے تو وہ بھی اس طرح ایک تاریخی اقدام ہو گا حالانکہ یہ محض تکلف ہی کیا گیا ہے کیونکہ وہاں کے سیکرٹریز یہاں کے سیکرٹریز کو رپورٹ کریں گے بلکہ ان کے ماتحت ہوں گے اور اسی طرح دونوں کی گاڑی چلتی رہے گی کیونکہ گاڑی کو چلتے ہی رہنا چاہیے اور ہماری گاڑی اگر چل رہی ہے تو یہ بھی کسی کے سبب سے چل رہی ہے۔ آپ اگلے روز جی پی آر میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
حکومت کو مدت پوری کرنی چاہیے: خورشید شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ''حکومت کو مدت پوری کرنی چاہیے‘‘ جبکہ یہ بیان خاص طور پر پی ڈی ایم کے لیے ہے جو حکومت کو گرانے کی ناکام کوشش میں مصروف ہے‘ اس پر وہ ہمارا مؤقف اچھی طرح سے سمجھ لے اور جس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اگر ہم لانگ مارچ میں شریک بھی ہوئے تو بس رسمی طور پر ہی ہوں گے کیونکہ ہم رسم و رواج کے پوری طرح سے پابند ہیں اور انہیں نظر انداز نہیں کر سکتے ، ویسے تو ہم پی ڈی ایم سے ویسے بھی باہر ہیں؛ اگرچہ اب وہ ہمیں غیر مشروط طور پر واپس لینے کیلئے تیار ہیں بلکہ منت پر بھی آگئے ہیں۔ آپ اگلے روز سکھر میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہمارے کہنے پر تفتیشی افسر کو تبدیل کر دیا گیا: راجہ ریاض
تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض نے کہا ہے کہ ''ہمارے کہنے پر تفتیشی افسر کو تبدیل کر دیا گیا‘‘ اگرچہ نیا تفتیشی افسر بھی حکومتی احکامات کا پابند ہے؛ تاہم یہ بھی ہمارے لیے واضح کامیابی ہے اور باقی مطالبات بھی آہستہ آہستہ تسلیم کر لیے جائیں گے کیونکہ قطرہ قطرہ ہی بہم ہو کر دریا بنتا ہے اور اگر ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا گیا تو وہ بھی لگ جائیں گے کہ بیکار بیٹھنے سے ٹرک کی بتی کے پیچھے بھاگنا زیادہ بہتر ہوگا۔آپ اگلے روز وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں محمد اسحاق وردگ کے مسودۂ کلام ''شہر میں گائوں کے پرندے‘‘ سے ایک غزل
رائگانی کا عارضہ ہے مجھے
زندگی ایک حادثہ ہے مجھے
اس خرابے سے کب گلہ ہے مجھے
اپنا ہونا ہی مسئلہ ہے مجھے
ضمنی کردار ہوں کہانی کا
اپنی تقدیر کا پتا ہے مجھے
رات بھر نیند کے دریچے سے
خواب اندر سے دیکھتا ہے مجھے
کتنے چہرے اٹھائے پھرتا ہوں
آئنہ پھر بھی جانتا ہے مجھے
اک خوشی سُود پر ملی تھی کہیں
اس کا قرضہ اتارنا ہے مجھے
یوں ہی خاموش میں نہیں بیٹھا
شور اندر کا ٹوکتا ہے مجھے
آج کا مقطع
آنکھوں میں سرخیوں کا سفر رک گیا ظفرؔ
دیکھا تو ہم اسیر تھے نیلے گلاب کے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں