میدان میں ہوں گے، جانے والوں کی پروا نہیں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''طاقت کے ساتھ میدان میں ہوں گے، جانے والوں کی پروا نہیں‘‘ اور اب جبکہ وہ واپسی کے لیے سو سو طرح کے نخرے کر رہے ہیں تو ہمیں ان کی بالکل ہی کوئی پروا نہیں جبکہ میدان میں اترنے کے لیے طاقت بھی اکٹھی کر رہے ہیں جو کہ ادھر ادھر بکھری ہوئی تھی، خاص طور پر فنڈز کی فراہمی غیر تسلی بخش تھی جس کی وجہ سے طاقت میں کمی محسوس ہو رہی ہے اس لیے اب زیادہ زور اسی طاقت کے اکٹھا کرنے پر ہے، جوں جوں یہ اکٹھے ہوتے جائیں گے، توں توں ہماری طاقت میں بھی اضافہ ہوتا جائے گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ختم قرآن پاک کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
مولانا غیر ذمہ دارانہ بیانات سے اجتناب کریں: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''مولانا غیر ذمہ دارانہ بیانات سے اجتناب کریں‘‘ کیونکہ حکومت کو غیر جمہوری طریقے سے گرانا بجائے خود ایک غیر ذمہ دارانہ حرکت ہے جبکہ پی ڈی ایم کی جو حالت ہو چکی ہے اس کے بعد تو وہ خود بھی ذمہ دار نہیں رہے ہیں، اس لیے انہیں ایسے بیانات سے گریز لازم ہے؛البتہ جو وہ کر رہے ہیں وہی کرتے رہیں کیونکہ اس سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا، نیز فی الحال تو انہیں پیپلز پارٹی کوواپس پی ڈی ایم میں لانے کی ضرورت ہے جس کیلئے اب انہوں نے کوئی شرط بھی نہیں رکھی بلکہ پیپلز پارٹی والے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ معذرت کریں۔ آپ اگلے روز وینٹی لیٹرز بنانے والوں کو مبارکباد دے رہے تھے۔
حکومت کی نا اہلی پی آئی اے کا اصل مسئلہ ہے: شیری رحمن
پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ ''حکومت کی نا اہلی پی آئی اے کا اصل مسئلہ ہے‘‘ جبکہ ہمارے دور میں اس میں جو بے تحاشا بھرتیاں کی گئی تھیں ان سے اس میں کافی رونق پیدا ہو گئی تھی اور اگر پی آئی اے میں خرابی کی اصل وجہ بے جواز بھرتیاں ہی ہیں تو بھی حکومت کو اس پر قابو پانا چاہیے تھا جو کہ اپنی نااہلی کے باعث نہیں پا سکی اور اگر ان میں سے اکثر حضرات کی ڈگریاں جعلی تھیں تو بھی رئیسانی صاحب کے بقول‘ ڈگری ڈگری ہوتی ہے‘ جعلی ہو یا اصلی، اس لیے اس نااہل حکومت کا یہ عذر بھی درست نہیں ہے جبکہ اصولی طور پر بھی ہر خرابی کی ذمہ دار حکومت ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں پی آئی اے کے بزنس منصوبے پر اپنے رد عمل کا اظہار کر رہی تھیں۔
اپوزیشن بند گلی میں پھنس گئی،فیس سیونگ بھی نہیں ملے گی: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن بند گلی میں پھنس گئی، اب فیس سیونگ بھی نہیں ملے گی‘‘ جبکہ اصولی طور پر تو انہیں بند گلی میں داخل ہی نہیں ہونا چاہیے تھا اور اب اس سے نکلنے کا صرف ایک راستہ ہے کہ جدھر سے گئے تھے‘ ادھر سے واپس آ جائیں کہ اس عمر میں وہ دیواریں تو پھلانگنے سے رہی، اسی لیے ہم کبھی بند گلی میں داخل ہی نہیں ہوئے اور اگر کبھی جائیں تو بُلڈوزر وغیرہ ساتھ لے کر جاتے ہیں بلکہ جہاں گلی بند نہ بھی ہو احتیاطاً وہاں بھی ایسی مشینری ساتھ موجود ہوتی ہے کیونکہ کوئی کھلی گلی کسی وقت بھی بند ہو سکتی ہے۔ آپ اگلے روز صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
پرندے آشیانہ ڈھونڈتے ہیں
یہ ہمارے سینئر شاعر حسن عسکری کاظمی کی غزلوں کا مجموعہ ہے۔ انتساب ''خواہشِ بے نام‘‘ کے نام ہے۔ ''قاری سے مکالمہ‘‘ کے عنوان سے پیش لفظ شاعر کا قلمی ہے۔ پسِ سرورق ممتاز ادیب اور شاعر پروفیسر خورشید رضوی کی تحریر ہے جسکے مطابق‘ کاظمی صاحب کا تازہ ترین مجموعہ آپ کے ہاتھ میں ہے جو اُن کے بطونِ ذات اور عمر بھر کی ریاضتِ فنی کا آئینہ دار ہے۔ مضامینِ شعر کا تنوع اپنے دامن میں محبت، معاش، تصوف، تفکر، سرشاری اور حزن سب رنگ سمیٹے ہوئے ہے۔ نمونۂ کلام:
وہی گزرا زمانہ ڈھونڈتے ہیں ؍ کھنڈر میں ہم خزانہ ڈھونڈتے ہیں
وہاں کردار بھی ہوں گے مگر ہم ؍ کہانی میں فسانہ ڈھونڈتے ہیں
شجر کی شاخ کو آندھی نے توڑا ؍ پرندے آشیانہ ڈھونڈتے ہیں
اور‘ اب ادریس بابر کا عشرۂ دعا:
نیلے سیارے پر زرد پڑتی ہوئی
سرد پڑتی ہوئی روشنی بچ رہے
سب کے ہونٹوں پہ ہی اِک دعا ہے کہ بس
زندگی بچ رہے، زندگی بچ رہے
دور ہو ہر بلا اب کوئی نہ مرے
بس بہت ہو گیا، اب کوئی نہ مرے
کوئی عورت‘ کوئی آدمی نہ مرے
ہر کوئی جی اٹھے، ہر کوئی بچ رہے
تازہ خوابوں سے پھر بستے آباد ہوں
پائوں اٹھیں، نئے رستے ایجاد ہوں
ان کے بالوں میں کھیلا کریں انگلیاں
ان کے گالوں پہ کھلتی ہنسی بچ رہے
روشن آنکھوں میں امید زندہ رہے
عید زندہ رہے
گیت جیتے رہیں، مِیت جیتے رہیں
سرخوشی بچ رہے، ہر خوشی بچ رہے
دوستوں سے ملاقات چلتی رہے
دوسروں کی مدارات چلتی رہے
خیر سے نائو دن رات چلتی رہے
پار اتر کر کہیں ہم سبھی بچ رہیں!
آج کا مطلع
اگر منہ نہ موڑو ہماری طرف
تو دیکھیں گے کیا ہم تمہاری طرف