"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور بھارت سے صابر کی نظم

ہمارے سفیر عوام کو وقت دے کر ملتے ہی نہیں: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''ہمارے سفیر عوام کو وقت دے کر ملتے ہی نہیں‘‘ جو کہ بہت بری بات ہے کیونکہ اگر نہ ملنا ہو تو انہیں وقت ہی نہ دیا کریں جبکہ کچھ سفیروں نے وہاں اپنا اپنا بزنس بھی شروع کر رکھا ہے اور اس وجہ سے بھی وہ ملنے کے لیے وقت نہیں نکال سکتے، کیونکہ ایک وقت میں آخر ایک ہی کام ہو سکتا ہے یعنی اپنا بزنس کریں یا ان لوگوں سے ملا کریں؛ تاہم اگر وہ کسی کو ملنے کا وقت دیتے ہیں تو پھر اس کا اخلاقی تقاضا ہے کہ مل بھی لیا کریں کہ اتنی قربانی کی تو ان سے توقع کی جا سکتی ہے اور یہ ان کا فرض بھی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں مختلف ارکانِ اسمبلی سے ملاقات کر رہے تھے۔
عوام نئے پاکستان کی لائی تباہی بھگت رہے ہیں: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''عوام نئے پاکستان کی لائی تباہی بھگت رہے ہیں‘‘ حالانکہ بہتر تھا کہ انہیں پرانے پاکستان کی لائی ہوئی تباہی کو بھگتنے دیا جاتا بلکہ موجودہ تباہی بھی اسی تباہی کا شاخسانہ ہے کیونکہ پیسہ تو سارا ملک سے باہر چلا گیا تھا اور پیچھے بے حساب اثاثے رہ گئے تھے یا تباہی، اور اس کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو نہیں دیا جا سکتا جبکہ ہمارے بارے میں تو عوام کا مقولہ یہی تھا کہ کھاتے ہیں تو لگاتے بھی ہیں حالانکہ جو بظاہر لگتا ہوا نظر آ رہا تھا وہ بھی اس لیے لگ رہا تھا کہ اس کا بہت سا حصہ بھی اُسی کارِ خیر میں صرف ہورہا تھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں پیر اعجاز شاہ سے ملاقات کر رہے تھے۔
وزیراعظم اسمبلیاں نہیں، مافیا کی کمر توڑنے آئے ہیں: علی محمد
وفاقی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم اسمبلیاں نہیں، مافیا کی کمر توڑنے آئے ہیں‘‘ اور اسی نیک مقصد کے لیے مختلف مافیاز کو اپنے ارد گرد جمع کر رکھا ہے تا کہ سب کی کمر ایک ساتھ ہی توڑ دی جائے کیونکہ ان کی علیحدہ علیحدہ کمر توڑنے میں جو وقت صرف ہو گا، وہ اسے بچانا چاہتے ہیں جبکہ وقت کی اہمیت کو بھی اچھی طرح سے سمجھتے ہیں اور پارلیمنٹ میں وہ جاتے ہی نہیں اس لیے ان کے لیے اسے توڑنا‘ نہ توڑنا ایک برابر ہے، اور اگر اتحادی اسی طرح آنکھیں دکھاتے رہے تو اسمبلیاں بھی توڑی جا سکتی ہیں کیونکہ یہ حکومت کے ٹوٹنے سے بدرجہا بہتر ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
وفاقی حکومت بنا کر عوام دشمن اقدامات ختم کر دیں گے: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''وفاقی حکومت بنا کر عوام دشمن اقدامات ختم کر دیں گے‘‘ جس کے لیے ہمارے اور ن لیگ کے لیے کافی سہولت موجود ہے کیونکہ یہ بہت خوش آئند ہے کہ عوام اب کرپشن کو بُری نگاہ سے نہیں دیکھتے کیونکہ عوام اور ہم سب ایک ہی جیسے ہو گئے ہیں اور یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ اگر پیسہ بناتے ہیں تو ہمارا کیا بگڑتا ہے جبکہ ان کا خیال یہ بھی ہے کہ ان کے ناگفتہ بہ حالات ہماری وجہ سے نہیں بلکہ قدرت کی رضا ہے جس پر وہ ہر طرح سے راضی ہیں اور اپنی اس سوچ پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں منظور وسان اور نعیم کھرل سے ملاقات کر رہے تھے۔
وزیراعظم نے ''اپنا گھر‘‘ خواب کی تکمیل کر دی: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم نے ''اپنا گھر‘‘ خواب کی تکمیل کر دی‘‘ یعنی ابھی یہ خواب مکمل ہوا ہے، اس کی تعبیر کے لیے کافی انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ ملکِ عزیز میں واقعات کو دیر سے رونما ہونے کی عادت پڑی ہوئی ہے ، اس لیے جن لوگوں کو ابھی گھر دستیاب نہیں ہوئے وہ پناہ گاہوں پر گزر اوقات کر سکتے ہیں، بلکہ انہیں بھی وہ اپنا گھر ہی سمجھیں کیونکہ بقول شاعرع
شبِ سمور گزشت و لبِ تنور گزشت
اگرچہ اب موسمِ سرما ختم ہو گیا ہے اور تنورمیں سونا کچھ زیادہ مفید نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں بھارت سے صابر کی نظم:
وصل
میرے دل کی دھڑکنیں
بے سبب تو بے ترتیب نہیں ہوئی ہیں
ضرور تم نے مجھے چھوا ہے...
غائبانہ نارسائی کے کرب سے تلملاتی
تمہاری مخروطی انگلیوں کی ٹھنڈی چبھن
میں نے محسوس کی ہے اپنی پشت پر
تازہ مہندی کی مہک
میری سانسوں میں اتر گئی ہے
شاید ہم دونوں ہی دو چار ہیں
اس عجیب کیفیت سے
جو اضطراب نہیں ہے، تسکین بھی نہیں ہے
اضطراب اور تسکین کے درمیان کی
کوئی بے نام کیفیت، اندیشوں سے بھری ہوئی
جس کے لیے شاید ابھی تک
کوئی لفظ نہیں تراشا گیا
سانسوں کے لیے مہک
اور دھڑکنوں کے معمول پر آ جانے کے اندیشے
غائبانہ وصل کے جھوٹ اور عارفانہ ہجر کی سچائی
کے درمیانی فاصلوں کو پاٹتے اندیشے
جو ہمیشہ ہی سچ ثابت ہو جاتے ہیں
آج کا مقطع
ہم خود ہی درمیاں سے نکل جائیں گے ظفرؔ
تھوڑا سا اس کو راہ پہ لانے کی دیر ہے

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں