"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ان کی، متن ہمارے

مہنگائی اور معاشی بدحالی میں دوسروں کے لیے
احساس کی اہمیت کئی گنا بڑھ گئی: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''مہنگائی اور معاشی بدحالی میں دوسروں کے لیے احساس کی اہمیت کئی گنا بڑھ گئی‘‘ اس لیے اگر مہنگائی میں روز افزوں اضافہ ہو تا رہے تو دوسروں کے لیے ہمدردی کا احساس مزید بڑھ سکتا ہے، حتیٰ کہ اسی وجہ سے میرے ساتھ بھی ہمدردی کا احساس پیدا ہو سکتا ہے کیونکہ کابینہ کی منظوری کے باوجود ابھی تک حکومت نے میرا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا اور امید ہے کہ جوں جوں مہنگائی اور معاشی بد حالی میں اضافہ ہوتا جائے گا میرے لیے ہمدردی کا احساس بھی بڑھتا رہے گا کیونکہ اصل چیز تو دوسروں کے لیے ہمدردی کا احساس ہے جبکہ مہنگائی اور معاشی بدحالی کے تو لوگ ویسے بھی عادی ہو چکے ہیں، آپ اگلے روز مولانا فضل الرحمن ، بلاول اور دیگر رہنمائوں سے فون پر تبادلہ خیال کر رہے تھے۔
توہین عدالت کا لفظ لیگی رہنمائوں کے
منہ سے اچھا نہیں لگتا: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''توہین عدالت کا لفظ لیگی رہنمائوں کے منہ سے اچھا نہیں لگتا‘‘ ویسے تو ان کے منہ سے نکلا ہوا کوئی بھی لفظ اچھا نہیں لگتا لیکن یہ لفظ تو بہت ہی برا لگتا ہے اس لیے ہمارا انہیں مشورہ ہے کہ بے شک وہ کام کرتے رہیں لیکن یہ لفظ منہ سے نہ نکالیں اور کوئی کام ہمارے لیے بھی چھوڑ دیں، اگرچہ یہ کام فی الحال صرف چند وزراء ہی کو سونپا گیا ہے۔ تاہم یہ جمہوریت کا زمانہ ہے اور آزادیٔ اظہار اس کا لازمی حصہ ہے جس سے کسی کو روکا نہیں جا سکتا۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
شہباز شریف وزیراعظم کے اعصاب
پر سوار ہو چکے ہیں: مریم اورنگزیب
نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف وزیراعظم کے اعصاب پر سوار ہو چکے ہیں‘‘ جس سے ان کے گرنے کے خدشات بھی پیدا ہو گئے ہیں کیونکہ ایک تو ویسے بھی اعصاب کسی کو سوار کرنے کے حوالے سے خاصے کمزور ہوتے ہیں جبکہ دوسری طرف پی ڈی ایم کی مسلسل ناکامیاں ان کی صحت، بالخصوص اعصاب پر بری طرح اثر انداز ہوئی ہیں جس کی انہیں قطعاً امید نہیں تھی؛ تاہم وہ اپوزیشن کے لانگ مارچ کے لیے دعا گو ہیں کہ کم از کم اسی میں کامیاب ہو جائیں کیونکہ مسلسل ناکامیوں سے تو اس کا حلیہ ہی بگڑ کر رہ گیا ہے اور یہ جماعتیں ایک دوسرے کو پہچاننے میں بھی دشواری کا شکار ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
شہباز کا نام ابھی تک ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف کا نام ابھی تک ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا‘‘ اور انہیں موقع دیا ہے کہ وہ جلد از جلد قوم کو داغِ مفارقت دے جائیں جبکہ اب تو عید بھی گزر چکی ہے اور انہوں نے کہا تھا کہ وہ عید کے بعد جائیں گے، اس لیے ان سے درخواست ہے کہ ہمیں جھوٹی امید دلانے کے بجائے موقع کا فائدہ اٹھائیں جبکہ ہم مریم نواز صاحبہ کے بارے میں بھی اسی پالیسی پر کاربند رہیں گے یہاں تک کہ ساری کی ساری نواز لیگ ہی ملک سے رخصت ہو جائے اور گلیاں بالکل سنسان ہو جائیں تا کہ مرزا یار ان میں آسانی سے مٹرگشت کر سکے اور وہ ملکی سیاست لندن میں بیٹھ کر چلاتے رہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک وڈیو پیغام جاری کر رہے تھے۔
فواد چودھری عید سے پہلے کہہ رہے تھے
تیسواں روزہ چوری ہونے کو ہے: پرویز رشید
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''فواد چودھری عید سے پہلے کہہ رہے تھے تیسواں روزہ چوری ہونے کو ہے‘‘ اور حیرت کی بات ہے کہ انہیں ہر چوری کی خبر پہلے ہی ہو جاتی ہے حالانکہ اس کی خبر پہلے ان کو ہونی چاہیے تھی جو اس کام میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچ چکے ہیں اور اب تک حکمرانوں کو بھی اس فن میں طاق ہو جانا چاہیے تھا، لیکن جو لوگ بنیادی طور پر نا اہل ہوں، یہ ان کے بس کا روگ ہی نہیں ہے حالانکہ اطلاعات کے مطابق وہ بھی ڈھکے چھپے اِدھر اُدھر سے دال دلیا کر لیا کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
جہانگیر ترین نے کچھ نہیں کیا تو وہ عمران خان
کے دوست ہی ہیں: حماد اظہر
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ ''جہانگیر ترین نے کچھ نہیں کیا تو وہ عمران خان کے دوست ہی ہیں‘‘ اور اگر کچھ کیا بھی ہے تو وہ بھی دوست ہونے کی حیثیت سے ہی کیا ہے کیونکہ اعلیٰ عہدیداران اگر آپ کے دوست ہوں تو طبیعت کچھ نہ کچھ کرنے کے لیے مچلتی ہی رہتی ہے اسی لیے وہ وزیراعظم سے انصاف کے طلبگار ہیں کیونکہ ملک میں انصاف کا سرچشمہ اب وزیراعظم ہی ہیں اور اس لیے ان پر خاصا دبائو بھی ہے لیکن جیسا کہ انہوں نے کہہ رکھا ہے کہ چاہے حکومت چلی جائے، شوگر مافیا کو نہیں چھوڑوں گا‘ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا وہ اس تعریف میں آتے ہیں یا نہیںجبکہ یہ تعریف بھی سربراہِ حکومت خود ہی طے کریں گے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں پشاور سے اسحاق وردگ کی غزل:
اپنی تجدید کر رہا تھا میں
گائوں سے شہر آ گیا تھا میں
مر گیا ہوں پرائے جھگڑے میں
خود کو خود سے بچا رہا تھا میں
کتنی مشکل سے حل ہوا تجھ سے
کتنا آسان مسئلہ تھا میں
اگلے وقتوں کا ایک سکہ ہوں
ایک بچے سے گر گیا تھا میں
غلطی ساری خواب ہی کی تھی
جس گھڑی خود سے لڑ پڑا تھا میں
ڈھونڈتا ہوں میں آج چہرے کو
بند کمرے کا آئینہ تھا میں
رشک آتا ہے اس زمانے پر
مستقل خود سے لاپتا تھا میں
آخری موڑ تھا کہانی میں
شہر سے گائوں آ گیا تھا میں
آج کا مقطع
سنپولیے کچھ اور بھی حق دار تھے ظفرؔ
میں اپنے آپ اُٹھ کے خزانے سے آ گیا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں