"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں اُن کی، متن ہمارے

سندھ میں پانی کا بحران، حکومت
نتائج کی ذمہ دار ہوگی: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سندھ میں پانی کے بحران پر حکومت نتائج کی ذمہ دار ہوگی‘‘ اگرچہ ارسا میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی موجود ہے اور اس نے اس بات کی تردید کی ہے لیکن یہ ادارہ بھی حکومت کے ساتھ ملا ہوا ہے۔ یہ بات بھی درست ہے کہ بڑے زمیندار چھوٹے کاشتکاروں کا پانی چُرا لیتے ہیں جس سے پانی کا بحران پیدا ہوا ہے اور پانی میں کمی واقع ہونے کے بعد ہر صوبے کو پانی کی سپلائی میں کمی کا سامنا ہے لیکن پانی چُرانے والے یہ بڑے زمیندار بھی وفاقی حکومت کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور وفاقی حکومت نے ہمارے خلاف جو سازشوں کا جال پھیلا رکھا ہے، یہ اُسی کا حصہ ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
ن لیگی رہنماؤں کی طرف سے قوم کی بیداری اور قربانیاں دینے کے بیانات پر ہنسی آتی ہے: زرتاج گل
وفاقی وزیر ماحولیات اور تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل نے کہا ہے کہ ''ن لیگی رہنماؤں کی طرف سے قوم کی بیداری اور قربانیاں دینے کے بیانات پر ہنسی آتی ہے‘‘ جبکہ کارونا کی وجہ سے ملک بھر میں پھیلی ہوئی مایوسی اور افسوسناک صورت حال کے زمانے میں ان لوگوں کی طرف سے قوم کو ہنسی کا موقع فراہم کرنے پر ہم ان کے شکر گزار ہیں جبکہ میری تو ہنس ہنس کر کمر ہی دُہری ہو گئی ہے اور میں یہ بھی معلوم کرنے کی کوشش کر رہی ہوں کہ ہمارے ساتھیوں میں ہنس ہنس کر اور کتنے افراد کے کُب نکل آئے ہیں۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
حکومت کی جان جس طوطے میں ہے وہ
جہانگیر ترین کی جیب میں ہے:احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''حکومت کی جان جس طوطے میں ہے وہ جہانگیر ترین کی جیب میں ہے‘‘ انہیں چاہیے کہ وہ اس طوطے کو جیب سے باہر نکال کر کسی پنجرے میں رکھیں کیونکہ جیب میں رکھنے سے تو طوطا مر جائے گا بلکہ اسے چُوری کھلانے کے علاوہ اس کی ٹیں ٹیں اور رٹی ہوئی باتیں بھی سنا کریں اور اگر باتیں نہیں کرتا تو اسے باتیں کرنا بھی سکھائیں البتہ اس کی طوطے جیسی ناک کو اسی طرح رہنے دیں بلکہ ایک مینا بھی اس کے پنجرے میں ڈال دیں تاکہ اس کا جی بھی لگا رہے اور طوطا مینا کی کہانی بھی سنائی جا سکے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔
آئین کی بات کرنے والا نہیں، کشمیر
کا سودا کرنے والا مجرم ہے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''آئین کی بات کرنے والا نہیں‘ کشمیر کا سودا کرنے والا مجرم ہے‘‘ جبکہ اس ضمن میں ہماری کوششیں اور قربانیاں کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں، ان میں بھارتی وزیراعظم کو اپنے ہاں شادی میں شرکت کی دعوت دینے، اس سے تحائف وصول کرنے، اسے ساڑھیوں کا تحفہ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ بیسیوں بھارتیوں کو اپنی ملوں میں مختلف ملازمتیں مہیا کرنے، بھارت میں پاکستانی سفیر کو کشمیر کے معاملے میں گومگو کی پالیسی اختیار کرنے کے علاوہ دنیا بھر میں کام کرنے والے تین کشمیر سنٹرز کو بند کرنا بھی شامل ہیں۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں کارکنوں سے خطاب کر رہی تھیں۔
اور، اب آخر میں بہاول نگر سے سیّد عامر سہیل کی غزل:
باغ و بہشت، ہونٹ، چراغاں، ببول کیا
جب چل پڑے تو آنکھوں کو صحرا کی دُھول کیا
میں نے کسی بزرگ کا پہنا تھاانگرکھا
میں نے کسی مزار پہ رکھے تھے پھول کیا
آنکھوں سے سبز رنگ کی عینک اُتر گئی
جب تم کو کھو دیا ہے تو حاصل حصول کیا
میں رحل رحل تیری محبت کا حیرتی
میں خود سے منحرف ہوں تو تجھ کو قبول کیا
یہ گھڑ سوار اب بھی تری آرزو میں ہیں
خورجین میں تمیز سے رکھیں اصول کیا
ہاتھوں کو سنگسار کریں اس گناہ پر
چھونے سے ہو گئی ہیں یہ زلفیں ملول کیا
لکھیں تو جیسے دونوں جہاں دسترس میں ہوں
رہ رہ کے کاغذوں پر یہ لکھنا فضول کیا
بس یہ کہ تیرے بعد کوئی آسرا نہیں
وعدوں کی چھیڑ چھاڑ، اداؤں کی بھول کیا
ان فائلوں میں اُس کا بدن درج تک نہیں
ایسے سمے میں درد کی نکلیں نقول کیا

 

آج کا مطلع
جو پڑا ہی نہیں ہے دل پر داغ
میں اسی کا لگا رہا ہوں سراغ

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں